فحش نگاری کو معاشر ے میں صحت کے بحران کی طرح دیکھا جا ئے،جنگ کی طرح ،وبائی مرض کی طرح ،مہلک وبا کی طرح، سیاسی نظام اور اخلاقی طاعون کی طرح؂ جو ہمارے شہریوں کی کی زندگیوں کو اپاہج بنا رہی ھے؛ ایلڈر جیفری آر ہالینڈ بارہ رسولوں کی جماعت ۱۴ سالانہ کا نفرنس ۱۲ مارچ کو فحش نگاری کے خلاف اتحاد میں۳۳۰۰ دے زا ئدلوگوں نے اس ایک دن کی کا نفرنس میں شرکت کی تھی اور اہم تقریر میں کہا جو سالٹ لیک یوٹاہ کے سالٹ پیلس میں ھوئی تھی

میں ٓپ کو بیا ن نہیں کر سکتا،واقعی ،جتنازیادہ آ پ فحاشی کی برائیوں کے بارے نہیں جانتے۔،ایلڈر ہالینڈ نے کہا ۔ میں آپ کو بتاؤں نگا کہ فحا شی بتدریخ (ملسل ) سخت اور مو جودہ ھے، بلکہ اس سے بھی زیادہ بچوں سمیت ہر ایک کے لیے اس کی رسائی آسان ھے،اور یہ ہمارے معاشرے میں خاندان کمیونٹی چاہے قوم ریاست ہر معاملے میں اخلاقی اعتبار کو علٰحدہ (ختم تباہ)کرنے کیلیے جاری ھے۔
کیونکہ وجہ یہ ھے ہر فرد اخلاقی رویے سے ادھیڑ تا جا رہا ھے

برنا گروپ کے اہم مطالعہ کا حوالہ د یتا ھے ۔کہ فحاشی عجیب واقع ھے،جو اگلے ماہ شائع ہوگا،اس سے معلوم ہو تا ھے کہ نہ صرف اسکا بہت سا مواد عنوان کھو گیا،جو اسکے مشہور ثقافتی سٹیٹس میں باز رکھتی ھے ۔
مگر نوجوان نسل نیوٹرل فحاشی مثبت خیالات کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔اس نے کہا رپورٹ کے مطا بق ۸۹ فیضدنوجوان اور۹۵فیضد پختہ نوجوان باقاعدگی سے حو صلہ افزا ئی کر تے ہیںیا فحاشی کو استمال میں لاتے ہوئے اور گفتگو کو قبول کر تے ہیں۔ایلڈر ہا لینڈنے کہا ، کہ اس کا مطلب ،کہ صرف ا نفرادی ۲۰ میں سے ۱ نوجوان اور ۱۰ میں سے صرف ۱ نو خیز کہتے ہیں کہ وہ ان کے دوست یا ساتھی سو چتے ہیں کہ فحاشی
دیکھنا بُری بات ھے۔

جبکہ فحاشی کے استعمال میں اور اس کی رسائی میں خاص طور پر ا ضافہ ہوا ھے ۔اس کے پھیلاؤ اور اثرات کے خلاف پہلے ہی سے تدابیر کی جا چکی ہیں،؂۔مثال کے طور پر ،یوٹاہ ۱۱ مارچ میں قانون ساز میں ایک قرارداد پیش کی گئی۔جس کا مقصد فحاشی کے مسلے کے بارے آگاہ کرنا تھا ،یہ ایسا کرنے والی پہلی ریاست تھی ریاست ہائے متحدہ میں کتھولک بشپ صا حبان کی کانفرنس میں ایک کال دی گئی جب ا نہوں نے ا علان کیا(نو مبر ۲۰۵۱)کہ مجھ میں ایک پاک صاف دل پیدا کرے جو فحاشی کے بارے پاسیاتی جواب تھا۔ جو نو مبر ۵۱ہ۲ میں ہوا۔

”ان اچھے بشپ صاحبان ٖفحاشی کی صنعت میں ترقی مظر اور عوامی صحت کے مسائل کے اتصال پر ،ایلڈر ہا لینڈ نے فرمایا ۔کہ یہ پو زیشن ان کے اپنے نظریہ خیالات کے متوازی ھے اور کہا کہ کو ئی حقیقی ترقی نہ تھی یا اس کو لڑائی بنایا نہیں جائے گا جب تک بہت زیادہ گہرائی ناہوبہت و سیع ڈراؤنا احساس ھے(جو فحاشی کا اصل خوف ھے)ہم عام طور پر معاشرے زمانہ حال میں د یکھتے ہیں ،فحاشی اس کو اصل خوف ھے۔

کسی بھی کی طرح فحاشی بھی چھوت کی (بیماری)ھے۔اور اسیے ختم کرنے کی ضرورت ھے ۔ایلڈر ہا لینڈ نے کہا۔

انہوں نے اعلان کیاکہ فحاشی انڈسٹری اپنے تمام تر طریقوں میں منجی کے ا حکامعات کے مخالف ھے جب آپ نے پہاڑی واغط میں سکھایا۔ تم سن چکے ہو کا کیاگیاتھا کہ زنانہ کرنا، لیکن میں تم سے سچ کہتا ہو کے جس کسی نے بری خواہش سے کسی عورت پر نگاہ کی تو وہ اپنے دل میں اس کے سا تھ زنا کر چکا۔(متی ۵باب ۲۷ سے ۲۸ آیات)۔.”

کتھو لک بشپ صاحبان ،پروٹسٹنٹ خادمین،یہودی ربی ۔اور مسلم ملا حضرات، سب نے اس گناہ کے بارےبولا  یا گفتگو کی ھے کیونکہ خدا نے خود اس کے متعلق بات کی ھے۔ہا ں آسمان پر یہ مشق مکروہ ھے ۔
ایلڈر ہالینڈ نے فرمایا اس کامیں، اس کانفرنس میں ہم فرشتوں کی طرف ہیں۔

کیونکہ کلیسیائے یسوع مسیح برائے آخری آیام کے ارکان ایمان ر کھتے ہیں۔ کہ روح اورجسم ،انسان کی روح ھے ،(تعلیم اور عہد ۸۸:۱۵ کو ئی بھی جسم کا استعمال نہیں کر سکتا) روح کو نقصان پہنچائے بغیر جسم کا
استعمال نہیں کے سکتا ۔ کیو نکہ یہ دونوں آدی ،عورت اور بچے میں بلا تفریق ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ایلڈر  ہا لینڈ نے کہا۔

خاص طور پر ان کے لیے جو فحاشی کو چھوڑنے کی کو شش کر رہے ہیں۔ ایلڈر ہالینڈ نے اپنی کہانی کے ابتدائی الفاظ بتاتے ہوئے ،جو وہ اکثر ان کے پا س مشورت کے لیے آتے ہیں۔ بتاتے ہیں کہ اسے مضبوطی سے تھامے رکھیں۔

ایف بھاگنے کے لیے ، ایلڈر ہا لینڈ نے فرمایا ،کے جو کو شش کرنے والوں کے لیے میرا پہلی نصیحت یہی ھے کہ جرم کو چھوڑ دیں۔ہر جگہ گندگی کے موجود ہونے کی وجہ سے یہ بہت مشکل ہو سکتا ھے۔
مگر ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اس نقصان سے بچنے کی کوشش کر نی چاہیے ،اس نے کہا۔

اے، پوچھنے کے لیے ۔بہت سے جو عادی ہیں۔مدد کے لیے نہیں کہتے یا وہ تسلیم نہیں کرتے کہ ان کے ساتھ کو ئی مسلہ ھے ۔ایلڈر ہا لینڈ نے کہا ۔مگر انھیں کسی قابل بھروسہ فرد سے مدد کرنے کی درخواست کرنی چا ہیے۔اس کے علاوہ میں چا ہوں گا کہ فحاشی میں شخص کو خدا کی مدد طلب کرنی چا ہیے ۔قادر متعلق سے رحم اور فضل کے لیے درخواست کرنی چاہیے۔کہ اس کہ اس مشکل کا م میں مدد کی جا سکے ۔ ایلڈر
ہا لینڈ نے فرمایا،کہ میں کہتا ہو اور کہتا راہوں گا۔ جب تک میرا گلا درست ھے۔اور اس وقت تک ضرب لگاؤں جب تک میری انگلی سے خون نہ نکل آئے۔

ٹی چھلانگ ھے،کسی بھی قسم کی جدوجہد کو جیتنے کے لیے ایک فردکو ایمان رکھنا چا ہیے۔فتح ممکن ھے،ایلڈر ہالینڈ نے فرمایا۔کہ اس جنگ میں یہ امید رکھنے کی ضرورت ھے اور ہمیشہ امید یقین رکھنا چاہیے ۔
کہ وہ اس بے رحم وبا پر فتح پا سکتے ہیں۔ہم ہی ہیں جو ان لوگوں کوبھروسہ یقین امید دلاسکتے ہیں ۔

اختتام پر،ایلڈر ہالینڈ نے گوا ہی دی ،مجھے ذاتی طور پر گہرا احساس ھے۔اور یسوع مسیح کے کفارہ اور اس کی طاقت کا بے حد ممنون ہوں۔میں اس قوت کا ا علان کرتا ہوں۔وہ بچانے کا واحدفضل اور رہائی میں ابدی ھے۔ایک قوت اور فضل جو ہمیں ہر قسم کی غلامی سے نجات دے گا۔اور ہر قسم کے بوجھ کو اٹھالے گا اگر ہم اسے کام کرنے کا موقع دیں گیاگر ہم اسیے ڈھونڈھتے ہیں۔اوراپنی زندگیوں میں لاتے ہیں۔

اس مضمون کو اس کےاصلی لنک سےپڑھنےکے لیے یہاں کلک کریںdeseretnews.com