مورمن کی کتاب کی سچائیوں میں، شفا دینے کی، تسلی رکھتی ہے۔

مورمن کی کتاب کی سچائیوں میں، شفا دینے کی، تسلی رکھتی ہے۔

جب میں کلیسیا میں رجوع لانے والوں کے گھر جاتا ہوں تو ایک سوال جو میں اکثر پوچھتا ہوں وہ یہ ہے، کہ اںہوں نے اور اُن کے خاندان نے کلیسیا کے بارے میں کیسے جانا اور کیسے بپتسمہ پایا۔ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ اُس لمحے میں وہ شخص کلیسیا میں متحرک ہو یا کئی سالوں سے عبادات میں شامل نہ ہوا ہو۔ جواب ہمیشہ ایک ہی ہوتا ہے: مسکرا کر اور دمکتے چہرے کے ساتھ لوگ وہ کہانی بتانا شروع کرتے ہیں کہ اُنہیں کیسے ڈھونڈا گیا تھا۔ در اصل لگتا یوں ہے کہ رجوع لانے کی کہانی ہمیشہ ڈھونڈھے جانے کی کہانی ہے۔

یسوع مسیح خود کھوئی چیزوں کا خُداوند ہے۔ وہ کھوئی چیزوں کی فکر کرتا ہے۔ یقینا اِسی لیے اُس نے وہ تین تماثیل سکھائیں جو لوقا کے پندرھویں باب میں ہیں: کھوئی بھیڑ، کھویا سکہ اور آخر میں مسرف بیٹے کی تمثیل۔ اِن تمام کہانیوں میں ایک قدر مشترک ہے: کھوئے جانے کی وجہ سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اِس سے بھی فرق نہیں پڑتا کہ اُنہیں پتہ ہو کہ وہ کھوئے ہیں۔ ہر صورت میں خوشی کا احساس برتر نظرآتا ہے جو یہ کہتا ہے ”میرے ساتھ خوشی کرو کیونکہ میں نے [وہ] جو کھویا تھا ڈھونڈھ لیا ہے۔“۱ سچ تو یہ ہے کہ اُس کے لیے تو کوئی بھی چیز کھوئی نہیں ہے۔۲

آج دوپہر میں آپ کو اپنی قیمتی ترین چیزوں میں سے ایک بتاتا ہوں—وہ کہانی کہ مجھے کس طرح ڈھونڈا گیا۔

۱۵ویں سالگرہ سے کچھ پہلے مجھے میرے انکل مانوئیل بُوستوس نے بلایا کہ یہاں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں کچھ وقت ان کے اور اُن کے خاندان کے ساتھ گزاروں۔ یہ انگریزی سیکھنے کا بہت اچھا موقع ہو گا۔ میرے انکل کئی سال پہلے کلیسیا میں رجوع لا چکے تھے اور وہ کارِ تبلیغ کی روح سے سرشار تھے۔ شائد اسی لیے میرے ماں نے مجھے بتائے بغیر اُن سے بات کی اور کہا کہ وہ میرے جانے کے لیے ایک شرط پر رضامند ہوں گی، کہ وہ اِس کلیسیا کا رکن بننے کے لیے مجھے آمادہ کرنے کی بالکل کوشش نہیں کریں گے۔ ہم کاتھولک تھے اور کئی نسلوں سے تھے اور تبدیلی کی کوئی وجہ بھی نہیں تھی۔ میرے انکل اس بات پر مکمل طور پر راضی تھے اور اپنے الفاظ پر اس حد تک قائم رہے کہ کلیسیا کے بارے میں سادہ سوالوں کا جواب بھی نہیں دینا چاہتے تھے۔

لیکن ظاہر ہے کہ میرے انکل اور اُن کی اہلیہ مارجری، اپنی ذات یا شخصیت تو تبدیل نہیں کر سکتے تھے۔۳

مجھے ایک کمرہ دیا گیا جس میں بہت سی کتابوں والی لائبریری تھی۔ میں دیکھ سکتا تھا کہ اِس لائبریری میں مختلف زبانوں میں مورمن کی کتاب کی تقریبا ۲۰۰ جلدیں موجود تھیں جس میں سے ۲۰ ہسپانوی زبان میں تھیں۔

ایک دن تجسس میں، میں نے ہسپانوی زبان میں مورمن کی کتاب کی ایک جلد اٹھائی۔

تُم مسیح کے نام میں خدا ابدی با پ سے دُعا کرنا کہ آیا یہ چیزیں سچ نہیں ہیں؛

تُم مسیح کے نام میں خدا ابدی با پ سے دُعا کرنا کہ آیا یہ چیزیں سچ نہیں ہیں؛

یہ وہ جلد تھی جس کا آسمانی نیلا رنگ ہوتا تھا اور سامنے مرونی فرشتے کی تصویر تھی۔ جب میں نے اُسے کھولا تو پہلے صفحے پر یہ وعدہ تھا ”اور جب تم یہ چیزیں پاؤ، میں تمھیں تاکید کرتاہوں کہ تُم مسیح کے نام میں خدا ابدی با پ سے دُعا کرنا کہ آیا یہ چیزیں سچ نہیں ہیں؛ اور اگر تُم سچے دِل اور نیک نیِتی سے مسیح پر ایمان رکھ کر دُعا کرو، وہ اس کی سچائی، روح القدس کی قدرت سے، تُم پر ظاہر کرے گا۔

اور پھر یہ لکھا تھا:”اور رُوحُ القُدس کی قدرت سےتُم ہر چیز کی سچائی جان لو گے۔“۴

یہ بیان کرنا مشکل ہے کہ اِن صحائف نے میرے دل اور دماغ پر کیا اثر ڈالا۔ سچ تو یہ ہے کہ میں ”سچائی“ کی تلاش میں نہیں تھا۔ میں تو ایک کم عمر لڑکا تھا جو اپنی زندگی سے خوش اور نئی تہذیب سے لطف انداوز ہو رہا تھا۔

تاہم یہ وعدہ اپنے ذہن میں رکھتے ہوئے میں نے پوشیدگی میں کتاب پڑھنا شروع کر دی۔ جیسے جیسے میں پڑھتا گیا تو سمجھ گیا کہ اگر مجھے اِس سے واقعی کچھ حاصل کرنا ہے تو مجھے اس کے بارے میں دعا کرنی شروع کرنی چاہیے۔ اور ہم سب جانتے ہی ہیں کہ جب ہم مورمن کی کتاب کو نہ صرف پڑھنے بلکہ اس کے بارے میں دعا کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو کیا ہوتا ہے۔ ہاں، میرے ساتھ بھی وہی کچھ ہوا۔ یہ اتنا خاص اور منفرد تھا —ہاں، ویسے ہی جیسے پوری دینا میں دوسرے لاکھوں کے ساتھ ہو چکا ہے۔ میں رُوح اُلقدس کی قوت سے جان گیا کہ مورمن کی کتاب سچی تھی۔

پھر میں اپنے انکل کے پاس گیا اور اُن کو بتایا کہ کیا ہوا ہے اور کہ میں بپتسمے کے لیے تیار تھا۔ میرے انکل سے اپنی حیرانی چھُپائی نہ گئی۔ وہ اپنی کار میں بیٹھے، ائرپورٹ گئے اور میرے لیے گھر واپسی کا ٹکٹ لے کر لوٹے، جس کے ساتھ میرے ماں کے لیے ایک رقعہ تھا ”اس میں میرا بالکل کوئی قصور نہیں ہے!“

ایک طرح سے وہ ٹھیک ہی کہہ رہے تھے۔ مجھے براہِ راست مورمن کی کتاب کی قوت سے ڈھونڈا گیا تھا۔

پوری دنیا میں بہت سے ایسے لوگ ہوں گے جنہیں ہمارے شاندار مشنریوں نے ڈھونڈا ہے، یہ ہر ایک شخص کے لیے معجزانہ طور پر ہوتا۔ یا شائد اُن کے دوستوں کے ذریعے اُن کو ڈھونڈا گیا ہے جنہیں خُدا نے دانستہ طور پر اُن کی زندگی میں ڈالا ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ اںہیں اِس نسل یا اپنے اباواجداد کے زریعے ڈھونڈا گیا ہو۔۵ چاہے کچھ بھی ہو حقیقی ذاتی تبدیلی کی جانب جانے کے لیے، دیر سے نہیں بلکہ ضرور ہے کہ جلد ہی وہ سب مورمن کی کتاب میں موجود سچائیوں کی قوت کا تجربہ پائیں اور اُنہی کے سبب ڈھونڈے جائیں۔ بیک وقت اُن کو ذاتی طور پر یہ خُدا کے ساتھ سنجیدگی میں یہ وعدہ کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ اُس کے احکام پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے۔

جب میں بوئنوس آیرس واپس پہنچا تو میری ماں نے جان لیا کہ میں واقعی بپتسمہ لینا چاتا ہوں۔ کیونکہ میں کچھ سرکش تھا، اس لیے میری مخالفت کی بجائے وہ دانشمندی سے مجھے ایک طرف لے آئیں۔ اور لاعلمی ہی میں میرا بپتسمے کا انٹرویو خود لے لیا۔ بلکہ ہمارے مشنری جو انٹرویو کرتے ہیں اُن کا انٹرویو تو اُس سے بھی ذیادہ تفصیل میں تھا۔ اُنہوں نے مجھے کہا ”اگر تم پتسمہ لینا چاہتے ہو تو میں تمہارے ساتھ ہوں۔ لیکن پہلے میں تم سے کچھ سوال پوچھنا چاہتی ہوں اور میں چاہتی ہوں کہ تم اُن پر غور کرو اور دیانت داری سے اُن کا جواب دو۔ کیا تم ہر اتوار چرچ جانے کا وعدہ کرتے ہو؟“

میں نے اُن سے کہا ”ہاں بالکل، میں ایسا ہی کروں گا“

”تمہیں پتہ ہے چرچ کا دورانیہ کتنا ہے؟“

میں نے کہا ”ہاں مجھے معلوم ہے۔“

اُنہوں نے جواب دیا ”اگر تم بپتسمہ لیتے ہو تو میں یہ بات یقینی بناوٗں گی کہ تم چرچ جاو۔“ پھر اںہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا میں واقعی رضامند ہوں کہ کبھی شراب اور سگریٹ نہ پیوں۔

میں نے جواب دیا، ”ہاں بالکل میں اس پر بھی عمل پیرا ہوں گا۔“

اس پر اُنہوں نے یہ کہا ”اگر تم بپتسمہ لیتے ہو تو میں یقین دہانی کروں گی کہ ایسا ہو“ اسی طرح سے اُنہوں نے مجھ سے تقریبا ہر حکم کے بارے میں پوچھا۔

میرے انکل نے میری ماں کو کال کر کے کہا تھا کہ وہ فکر نہ کریں میں یہ سب کچھ جلد ہی بھول جاوں گا۔ چار سال بعد جب مجھے مونتے ویدیو اورگوائے مشن میں خدمت کرنے کی بلاہٹ ملی تو میری ماں نے میرے انکل کو کال کر کے پوچھا کہ سب کچھ بھولنے میں مجھے کتنا وقت لگے گا۔ سچ تو یہ ہے کہ میرے بپتسمے کے وقت سے ہی میری ماں کی خوشیاں اور بڑھ گئیں تھیں۔

میں یہ جانا کہ ہر رجوع لانے والے کے لیے مورمن کی کتاب انتہائی اہم ہے کیونکہ میں نے ذاتی طور پر اس وعدہ کا تحربہ پا لیا تھا کہ ”آدمی اس کی تعلیمات پر عمل کرنے سے خُدا کے نزدیک تر ہو گا“۶

نیفی نے مورمن کی کتاب کا کلییدی مقصد یوں بیان کیا:

”کیونکہ ہم اپنے بچوں اور اپنے بھائیوں کو آمادہ کرنے کے لیے جانفشانی سے لکھتے ہیں کہ وہ مسیح پر یقین اور خُدا سے ملاپ کریں …

” سو ہم مِسیح کی بات کرتے ہیں، مِسیح میں خوشی مناتے ہیں— تاکہ ہماری نسلیں جانیں کہ اپنے گناہوں کی معافی کے لیے کس سر چشمہ کی طرف نظر کرنی ہے؟“۷

مورمن کی کتاب مکمل طور پر اسی مقدس مقصد سے پُر ہے۔

اس وجہ سے اس کا کوئی بھی قاری جو سنجیدگی سے اس کے مطالعے کا تہیہ کرتا ہے دعا کے روح سے جان لے گا کہ وہ نہ صرف مسیح کے بارے میں سیکھے گا بلکہ وہ مسیح سے سیکھے گا—خاص طور پر تب جب وہ ”کلام کی بھلائی پرکھنے“۸ کا فیصلہ کریں اور تعصبی بے یقینی میں وقت سے پہلے ہی اس کو رد نہ کریں۹، اُن لوگوں کی باتوں کو سن کر جو اُن چیزوں کے بارے میں بات کرتے ہیں جو اُنہوں نے کبھی پڑھی ہی نہیں۔

صدر رسل ایم نیلسن فرماتے ہیں ”جب میں مورمن کی کتاب کا سوچتا ہوں تو میرے لفظ قوت کا سوچتا ہوں۔ مورمن کی کتاب کی سچائیوں میں، شفا دینے کی، تسلی دینے کی، بحال کرنے کی، مدد کرنے کی مظبوطی دینے کی اور ہماری جانوں کو اتمینان اور شادمانی دینے کی۔قوت ہے۔“۱۰

آج دوپہر میں سب کو دعوت دیتا ہوں کہ چاہے ہمیں کلیسیا کے رکن بنے کتنا وقت ہو گیا ہو، مورمن کی کتاب کی سچائیوں کی قوت کو اجازت دیں کہ وہ ہمیں ڈھونڈیں اور پھر سے گلے لگائیں، اور ہم ذاتی مکاشفے کے خواہاں ہوتے ہوئے ہر روز ایسا کریں۔ اگر ہم اسے اجازت دیں تو ایسا ہو گا۔

میں فروتنی میں گواہی دیتا ہوں کہ مورمن کی کتاب میں یسوع مسیح کی انجیل کی معموری شامل ہے اور روح القدس اپنی جانوں کی نجات کا علم پانے کی خواہش رکھنے والوں کے لیے اِس کی سچائیوں کی تصدیق کرے گا۔11 یسوع مسیح کے نام سے آمین۔