مسِیح کی طرف رُجُوع لائیں—مُقدّسینِ ایّامِ آخِر کی مانند زِندگی گزارتے ہوئے

ہم مشکل کام کرسکتے ہیں اور دُوسروں کو بھی ایسا کرنے کی تقویت دے سکتے ہیں، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہم کِس پر بھروسا رکھ سکتے ہیں۔

بُزرگ سوارز، مورمن کی کتاب کی قوی، اور پیغمبرانہ گواہی کے لیے، آپ کا شکریہ۔ حال ہی میں، مجھے مورمن کی کتاب کے ایک اصلی مسودے کے ایک صفحے کو پکڑنے کا منفرد موقع ملا۔ اِس خاص صفحے پر،اِس دور میں پہلی دفعہ، نیفی کے یہ بے باک اِلفاظ قلمبند ہوئے تھے: ”میں جاؤں گا اور وہ کام جن کا خُداوند نے حکم دیا ہے کرؤں گا، کیونکہ میں جانتا ہوں کہ خُداوند بنی آدم کو اُس وقت تک حکم نہیں دیتا جب تک وہ اُن کے واسطے اِس کام کو پورا کرنے کے لیے راہ تیار نہیں کر دیتا، جن کا وہ اُن کو حکم دیتا ہے۔“۱

جونہی میں نے اِس صفحے کو تھاما، میں ۲۳ سالہ جوزف سمتھ کی کوششوں کے لیے گہری تعریف سے معمور ہوگیا، جس نے ”خُدا کی نعمت اور قدرت سے“ مورمن کی کتاب کا ترجمہ کیا۔۲ میں نے نوجوان نیفی کے اِلفاظ کی بھی تعریف محسوس کی، جس کو ایک بہت ہی مشکل کام سرانجام دینے کے لیے کہا گیا جو کہ لابن سے پیتل کے اوراق لے کر آنے تھے۔

نیفی جانتا تھا کہ اگر وہ خُدا کو مرکزِ نگاہ بنائے رکھے گا، تو وہ خُداوند کے حکموں کو پورا کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ اُس نے اپنی پوری زندگی نجات دہندہ پر نظر مرکوز رکھی باوجود اِس کے کہ وہ آزمائشوں، جسمانی مصیبتوں میں مبتلا رہا، اور یہاں تک کہ اپنے کچھ قریبی خاندان والوں سے دھوکےبھی کھائے۔

نیفی کو پتہ تھا کہ وہ کس پر بھروسہ کر سکتا تھا۔۳ چلانے کے تھوڑی دیر بعد، ”ہائے میں کتنا کم بخت آدمی ہوں! ہاں، کہ میرا دل بشریت کی وجہ سے افسردہ ہے“۴ نیفی نے بیان کیا، ” میرا خُدا میرا مدد گار رہا ہے اور اُس نے بیابان کی مصیبتوں میں سے مجھے نکالا اور گہرے پانیوں میں مجھے محفوظ رکھا ہے۔“۵

مسِیح کے پیروکار ہوتے ہوئے، ہم اپنی زِندگیوں میں چنوتیوں اور مصائب سے مبرا نہیں ہیں۔ ہمیں اکثر مشکل چیزیں کرنے کے لیے کہا جاتا ہے کہ، اگر اکیلے کوشش کی جائے، تو بہت ہی مشکل یا شائد ناممکن ہو۔ جب ہم نِجات دہندہ کی دعوت کو قبول کرتے ہیں کہ ”میرے پاس آؤ“۶ تو وہ ضروری معاونت، راحت اور اِطمینان مہیا کرے گا، جس طرح اُس نے نیفی اور جوزف کو کیں تھی۔ یہاں تک کہ ہمارے سخت مصائب میں، جب ہم اُس پر بھروسہ رکھتے اور اُسے قبول کرتے ہیں تو ہم اُس کی شفقت اور اُس کا پیار محسوس کر سکتے ہیں۔ ہم اُس کی اُس خوشی کا تجربہ کرسکتے ہیں جو اُس نے اپنے وفادار شاگِردوں کے لیے رکھی ہے، کیوں کہ ”مسِیح ہی خُوشی ہے۔“۷

۲۰۱۴ میں، کُل وقتی مشن کے دوران، ہمارے خاندان نے مختلف غیر متوقع واقعات کا تجربہ کیا۔ لانگ بورڈپر سیدھی سُتواں پہاڑی سے سفر کے دوران، ہمارا سب سے چھوٹا بیٹا گر گیا اور اُس کے دماغ پر جان لیوا چوٹ لگی۔ جب اُس کی حالت بدتر ہوئی، تو طبی عملہ اُس کو ہنگامی سرجری کے لیے لے گیا۔

ہمارے خاندان نے ہسپتال کے ایک خالی کمرے کے فرش پر گھٹنے ٹیکے، اور ہم نے اپنے دلوں کو خُدا کے سامنے اُنڈیلا۔ اُس مبہم اور تکلیف دہ لمحے کے دوران میں، ہم اپنے آسمانی باپ کی محبت اور اِطمینان سے معمور ہوگئے۔

ہم نہیں جانتے تھے کہ مستقبل میں کیا ہوگا یا آیا ہم اپنے بیٹے کو دوبارہ زندہ دیکھ سکیں گے۔ ہم صاف طور پر جانتے تھے کہ اُس کی زندگی خُدا کے ہاتھوں میں ہے اور نتائج، دائمی نقطہ نظر سے، اُس کے اور ہمارے لیے اچھے ہوں گے۔ روح کے تحفے کی بدولت، ہم کسی بھی نتیجے کو قبول کرنے کے لیے بالکل تیار تھے۔

یہ آسان نہیں تھا! اِس حادثے کے نتیجے میں ہمیں دو مہینے ہسپتال میں قیام کرنا پڑا جبکہ ہم ۴۰۰ کُل وقتی مبلغین کی صدارت کا کام سر انجام دے رہے تھے۔ ہمارے بیٹے نے خاصی یادداشت کی کمی کا تجربہ کیا تھا۔ اس کی صحتیابی میں طویل اور مشکل جسمانی، گویائی اور پیشہ ورانہ تھراپی کے سیشنز شامل تھے۔ چنوتیاں باقی ہیں، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ہم ایک معجزہ دیکھ چکے ہیں۔

ہم واضح طور پر سمجھتے ہیں کہ ہر امتحان کا نتیجہ ہماری مرضی کا نہیں ہوتا۔ تاہم، جب ہم مسِیح پر مرکوز رہتے ہیں، تو چاہے وہ جیسے بھی ہوں، اس کے وقت پر اور اس کے طریقے سے، ہم سکون محسوس کریں گے اور خُدا کے معجزات دیکھیں گے۔

ایسے اوقات بھی ہوں گے جب ہم کوئی راستہ نہیں دیکھ پائیں گے کہ آخِر میں سب ٹھیک ہوگا اور حتیٰ کہ ایسے اظہار کرسکتے ہیں، جیسے نیفی نے کیا، ”میرا دِل بشریت کی وجہ سے افسردہ ہے۔“۸ ایسے اوقات بھی ہوسکتے ہیں کہ ہمارے پاس صرف ایک امید ہو جو یسوع مسیح میں ہے۔ اُس پر اُمیداور بھروسہ رکھنا کتنی بڑی برکت ہے۔ مسیح ہی ہے جو اپنے وعدوں پر کاربند رہتا ہے۔ وہ سب جو اُس کے پاس آتے ہیں اُن کو وہ یقینی آرام بخشتا ہے۔۹

ہمارے راہنما دل کی گہرائیوں سے خواہش کرتے ہیں کہ اُن سب کو سکون اور راحت محسوس ہو جو نجات دہندہ یسو ع مسیح پر بھروسہ اوراُس پر توجہ مرکوز کرنے کے ذریعے سے آتا ہے۔

ہمارے زِندہ نبی، صدر رسل ایم نیلسن، دُنیا اور مسِیح کی کلیسیا کے اَرکان کے لیے خُداوند کے مقصد پر گفتگو کرتے رہے ہیں: ”دُنیا کے لیے ہمارا پیغام بہت آسان اور بہت پُرخلوص ہے: ہم خُدا کی ساری اُمت کو دونوں جہانوں میں مسِیح کی طرف رُجوع لانے، ہَیکل کی رحمتیں پانے، پائیدار خوشی پانے، اور اَبدی زِندگی کے لائق ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔“۱۰

مُقدّسین برائے ایّامِ آخِر کے نزدیک اِس دعوت ”مِسیح کی طرف رُجُوع لائیں“ کے خاص معنی ہیں۔۱۱ نِجات دہندہ کی کلیسیا کے اَرکان کی حیثیت سے، ہم نے اُس کے ساتھ عہود باندھے ہیں اور اُس کے رُوحانی بیٹے اور بیٹیاں بن چکے ہیں۔۱۲ ہمیں یہ بھی موقع دیا گیا ہے کہ دوسروں کو اس کے پاس آنے کی دعوت دیتے ہوئے خُداوند کے ساتھ کام کریں۔

جب ہم مسیح کے ساتھ مشقت کرتے ہیں، تو ہماری سب سے گہری توجہ کی کوششیں ہمارے اپنے گھروں پر مرکوز ہونی چاہیے۔ ایسے اوقات بھی آئیں گے جب کنبہ کے افراد اور قریبی دوستوں کو چنوتیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دنیا کی آوازیں، اور ہوسکتا ہے کہ ان کی اپنی خواہشات، ہی انہیں سچائی پر سوال اٹھانے کا باعث بنیں۔ ہمیں ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کہ ان کی مدد کریں تاکہ وہ نجات دہندہ کی محبت اور ہماری محبت دونوں کو محسوس کریں۔ مجھے صحیفہ کی آیت یاد آتی ہے جو ہمارا پسندیدہ گیت بن گیا ہے ”ایک دُوسرے سے پیار کرو“ جو ہمیں سِکھاتا ہے، ”اگر تم ایک دُوسرے سے محبّت رکھو گے، تو اِس سے … سب لوگ جان جائیں گے … کہ تم میرے شاگِرد ہو۔“۱۳

ان لوگوں سے اپنی محبت کے باعث جو سچائی پر سوال اٹھا رہے ہیں، تمام خوشی کا دشمن ہمیں یہ احساس دلانے کی کوشش کر سکتا ہے کہ ہم اپنے پیاروں کو دھوکہ دیتے ہیں اگر ہم خود انجیل کے موافق بھر پور طریقے سے زندگی بسر کرتے ہیں اور اِس کی سچائیاں سکھاتے ہیں۔

مسِیح کی طرف رُجُوع لانے یا مسِیح کی طرف واپس آنے میں دوسروں کی مدد کرنے کی ہماری صلاحیت کا زیادہ تر تعین عہد کے راستے پر قائم رہنے کی ہماری ذاتی وابستگی کے ذریعے کیا جائے گا۔

اگر ہماری حقیقی خواہش ان لوگوں کو بچانا ہے جن سے ہم پیار کرتے ہیں، تو ہمیں خود بھی اس کے چرچ اور اس کی اِنجیل کی معموری کو قبول کرکے مسیح کے ساتھ مضبوطی سے رہنا چاہیے۔

نیفی کی کہانی کی طرف واپس جاتے ہوئے، ہم جانتے ہیں کہ خداوند پر بھروسہ کرنے کے لیے نیفی کے جھکاؤ کو اس کے والدین کی خداوند پر بھروسہ کرنے اور ان کے عہد کو برقرار رکھنے کی مثال سے متاثر ہوا تھا۔ لحی کی شجرِ حیات کی رویا میں اس کی خوبصورتی سے مثال ملتی ہے۔ شجرِ حیات کا میٹھا اور پُر لطف پھل کھانے کے بعد، لحی نے ”اِرد گِرد [اپنی] نظر دوڑائی، تاکہ [وہ] شاید [اپنے] خاندان کو دیکھ سکے۔“۱۴ اُس نے سرایا، سام اور نیفی کو کھڑے دیکھا ”جیسے نہ جانتے ہوں کہ کہاں جانا ہے۔“۱۵ لحی نے پھر کہا، ”میں نے اُنھیں اشارہ کیا، اور میں نے اُنھیں بلند آواز سے بھی کہا کہ وہ میرے پاس آجائیں، اور پھل میں سے کھائیں۔“۱۶ براہِ کرم غور کریں کہ لحی نے شجرِ حیات نہیں چھوڑا۔ وہ روحانی طور پر خداوند کے ساتھ رہا اور اپنےخاندان کو دعوت دی کہ ادھر آئیں جہاں وہ خود تھا تاکہ پھل کھائیں۔

مسِیح کی تعلیمات کو اس کی کلیسیا سے الگ کر کے مخالف کچھ کو اِنجیل کی خوشی چھوڑنے کا لالچ دیتا ہے۔ وہ ہمیں یہ یقین دلائے گا کہ ہم عہد کے راستے پر اپنے چرچ کے بغیر، اپنی روحانیت کے ذریعہ، مضبوطی سے قائم رہ سکتے ہیں۔

ان آخری ایام میں، مسِیح کے چرچ کو بحال کیا گیا تاکہ مسِیح کے عہد کے بچوں کو عہد کے راستے پر قائم رہنے میں مدد ملے۔

عقائد اور عہود میں ہم پڑھتے ہیں، ”دیکھ، یہ میری تعلیم ہے—جو کوئی توبہ کرتا اور میرے پاس آتا ہے، وہ ہی میری کلیسیا ہے۔“۱۷

مسیح کے چرچ کے ذریعے، ہم مقدسین کی برادری کی حیثیت سے ہمارے تجربات کے ذریعے تقویت پاتے ہیں۔ ہم اس کی آواز کو اس کے نبیوں، رویا بینوں اورمکاشفہ بینوں کے ذریعہ سنتے ہیں۔ سب سے اہم، اُس کی کلیسیا کے توسط سے ہمیں مسِیح کے کفّارہ کی تمام ضروری برکات مہیا کی گئیں جن کا ادراک صرف مُقدّس رسوم میں شرکت کے ذریعہ کیا جاسکتا ہے۔

کلیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مقدسین ایام آخر زمین پر مسیح کی کلیسیا ہے، جس کو اُس کے تمام بچوں کے فائدے کے لیے اِن آخری ایام میں بحال کیا گیاہے۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ جب ہم مسِیح کی طرف رجوع لاتے ہیں اور ایّام آخِر کے مُقدّسین کی طرح زِندگی گزارتے ہیں، تو ہمیں اُس کا اضافی پیار، اُس کی خُوشی اور اُس کا اِطمینان نصیب ہوگا۔ نیفی کی طرح، ہم مشکل کام کرسکتے ہیں اور ایسا کرنے میں دُوسروں کی مدد بھی کرسکتے ہیں، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہم کِس پر بھروسہ کرسکتے ہیں۔۱۸ مسِیح ہمارا نُور، ہماری زِندگی، اور ہماری نِجات ہے۔۱۹ یِسُوع مسِیح کے نام سے آمین۔