محبت کا چناو کریں ۔
محبت کا چناو کریں ۔

میری ماں جو ایک ماڈل اور میرا والد ایک پیشہ وار فٹ کھلاڑی تھاکہ ساتھ پلا بڑھا ۔ جب کہ میری ماں اور میرے باپ کی صلاحیت مجھے واراثت میں ملی تھی اور میں نے سیکھا کہ میں سخت محنت اور اور درست  انتخاب سے بہت  زیادہ ترقی کرسکتا تھا۔اسی وجہ سے ، جب میں مشن پر گیا ، یہ آسان لگ رہا تھا۔ بس مجھے مشن پر فرما نبرار رہنےکی ضرورت تھی ۔ مشنری ہینڈ بک میں ،مشن پریزڈنٹ کی ہدایت ہوتی ہیں ہماری رہنمائی کے لیے ،اور ہر وہ بات اور اصول موجود ہیں جس سے سو فیصد کامل بننے کی ضرورت تھی۔آسان ۔

اس سے پہلے تما م فرمانبراری کے بارے میں تھا۔ ( پریچ مائی گوسپل صفحہ ایک سو بائیس) فرمانبراری جنت کا پہلا اصو ل ہے۔ اوربہت کچھ ۔ لیکن کسی وجہ سے،ایک بار میں مشن فیلڈ سے باہر ہوگیا تھا ،کیونکہ میرے فر مانبراری کے کام میراے ہمراہ مشنری ساتھی کے ساتھ کام نہیں کر رہے تھے۔

مجھے سمجھ نہیں آیا وہ مایوس کیوں ہو جا تا تھا جب بھی میں ایک منٹ پہلے دعا کے لیے دروازے پر ہوتا تھا جب ہم نے اپنے گھر کو ایریا میں جانے کے لیے چھوڑنا ہوتا تھاآخر کار ، ہم فرمانبرار رہتے وقت پر چھوڑ رہے تھے۔ تب تک وہ ابھی تیار ہو رہا ہوتا تھا ۔
اور میں سمجھ نہیں پایا کہ وہ مجھ سے اداس کیوں ہو جاتا تھا جب میں مشنری سبق ختم کرتا تھا کیونکہ ہم ایک گھنٹے سے وہاں تھے آخر کار ہمیں فرمانبرار رہتے ہوئے وقت پر چھوڑ رہے تھے ۔،

اور میں سمجھ نہیں پاتا تھا کہ وہ مایوس کیوں ہو جا تا تھا جب میں اُسے انگریزی میں جواب دیتا تھا ۔جب وہ مجھے میرے خاندان اور میر ی زند گی کےبارے پوچھتا تھا۔جب ہم سڑکوں پر پھر رہے ہوتے تھےآخر کار کیو نکہ ہمیں فرما نبردار ہوتے سڑکوں پر صرف ر و سی بولتے تھے۔

میری الجھن اور پریشانی اور اداسی عروج پر پہنچ چکی تھی جب مجھے ایک نوجوان ساتھی کے پاس بھیجا گیا جو کافی مایوس اور پریشان تھا،جو گوائی میں مضبوط اس وقت اُس نے اپنی تما م نفرتیں میرے ساتھ ختم کر دی جو بہت زیادہ تھی اور اپنے گھر سے محرومیت کا شکار تھا۔
،جب اچانک ہنگامی صورت حال میں منتقلی کے بعد اپنے گھر واپس چلا گیا۔

میری کامل فرمانبرداری کوششوں سے آنے والی برکات کو دیکھنے کے باوجود میں مکمل طور پر ناکامی محسوس کر رہا تھامیری کامل بنیاد کہ میں اپنی ٹوتی ہوئی زندگی کو کہاں سے شروع کروں۔

میں اس کی تلاش اور اس کے جوابات کے لیے خدا سے پوچھنا شروع کر دیا ۔ اور انہی باتو ں کے بارے سوچنا مجھے متی ( 22 باب اور آیت 36 ) کی طرف ے گیا ۔جہاں یسوع پوچھتا ہے کہ حکموں میں سے سب سے بڑا حکم کونسا ہے ۔

یسوع نے جواب دیا ۔یسوع کا جواب روحانی ڈھال میں راستبازی اور فرمانبرداری دریافت کرنے والا تھا اگرچہ میں اس جواب سے واقف تھا۔ تو اپنے سارے دل جان اپنی ساری عقل سے خداواند خدا سے پیار اور محبت کر۔ ایک سوال جو میرے زہین میں آیا وہ یہ تھا روکیں اُسے فرمانبردای نہیں کہنا چاہیے تھا کیونکہ اس کا جواب فرمانبرداری نہیں تھا ۔یسوع کا جواب تھا محبت ۔

اور اسی لمحے میری پوری زندگی بدل گئی ۔ہاں ،یہ درست ہے کہ فرمانبرداری خدا کا پہلا قانون ہے ، پر محبت اس سے افضل ہے ۔ میں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ اگر میں سو فیصدمحبت اور فرمانبرداری دونوں کتابوں کا انتخاب کروں تو فیصلے بار میں محبت کا جواز پیش کرنا بہت آسان ہوجاے گا۔

اور میں نے فیصلہ کیا کہ ایک منٹ دروازے پر جانے سے پہلے ، میں اپنے مشنری ساتھی کہ شوز کو چمکاوں گا۔گھروں کے اوپر گھنٹے کے نشان ، اور میں روکوں گا جتنی دیر مجھے روکنے کی ضرورت ہوگی اور کہوں گا جو مجھے روح ہدایت کرے گا۔بجائے اراکین کو چھوڑنے ،بجائے روسی زبان بولنے کی توجہ پر،اور میں اپنے مشنری ساتھی کی بارے میں جاننا چاہوں گا۔۔

ان فیصلوں کے ساتھ ، میں ایک دن میں ایک ہزار خانوں کی جانچ پڑتال پر توجہ نہیں دے سکتا تھا مگر میں دل کے لمحات پر توجہ کر سکتا تھا ۔ میر ے مشنری ساتھی جو مجھ سے نفرت کرتے تھے وہ میرے اچھے دوست بن گئے ۔اراکین مایوس ہوتے ہوئے بھی ایک مثال بن گئے ۔فرمانبرداری پرشیانی کے ذریعے کو روکتی ہے اور محبت ظاہر کرنے کے راستے کی شروعات کرتی ہے۔

اگر زندگی میں کھبی مجھے موقع ملےمیں فرمانبرداری کے درمیا ن محبت کے انتخاب کروں تو میں ہمیشہ محبت کا چناو کروں گا ۔کیونکہ فیصلے کے بار، میرے خیال میں خدا کے بارے میں سمجھنے جا رہا تھا تھوڑی دیر ہوتے ہوے اگر اس کی وجہ یہ تھی کہ میں نے خدا سے اپنا پیار ظاہر کرنا بند کر دیا ۔ اس کے بعد یسوع نے ایسی چیزیں نہیں کی۔ (3 نیفی باب 17)؟
میرا پو را دل اوپر اٹھایا گیا اور یہی خوشی کا کام بن گیا اور اس کی کوئی بھی چیک لسٹ نہیں۔اور میرا آدھا مشن خوشی سے اور مسرت سے گزرا۔

اور اب میں نے اپنے اعمال اور دل کا اندازہ لگانے کی کوشش کی ۔اور میں اپنے کام کو شعوری کے ساتھ کرتا رہا اور پھر کا مل فرمانبرداری کی دریافت نہیں اور میں اپنے فرمانبرداری کے مقصد کو بھول گیا۔تھا۔
مس ایس مونسن نے احاس تلخیص میں کہا ایک شخص کے پیار کی اہمیت سے ذیادہ کھبی بھی مسائل کو حل کرنے کی اجازت نہ دیں۔( اینزائین اکتوبر 2008 محبت کے سفر میں خوشی تلاش)

پہلا سال شاید میری زندگی کا بد ترین سال تھا وہیں دوسری جانب بہتریں سالوں میں سے ایک دوسرا سال تھا جس میں میں سادہ اصلوں کو سیکھا۔
لہذا ہمیں خاص طور پر جی ہاں ،ہمیں خا ص طور پر ہمارے دل اور اعمال کی جانچ کرنی چاہیے ۔ تو اپنے کام کو ایمانداری کے ساتھ جاری رکھیں اور ایسے محرکات سوالات سے گریز کریں جن سوالات سے ہمارا کوئی مقصد نہیں ہے۔

اس مضمون کو اس کےاصلی لنک سےپڑھنےکے لیے یہاں کلک کریںldsliving.com