Gentle Touch by Karen Sharp Foster

Gentle Touch by Karen Sharp Foster

مورمن کی کتاب کامرکزی خیال۔پس میں چاہتا ہوں کہ تم میری یعنی اپنے باپ کی مانندجو آسمان پر ہے کامل بنو ۔ ۳نیفی ۱۲۔ ۴۸۔

سیاق و سباق اور مواد۔

جب یسوع فراوانی کے مقام پر لوگوں پر ہوا تھا تو اس نے ان کو وہی باتیں سکھائی تھیںجو اس نے نئے عہد نامہ میں پہاڑی واعظ میں سکھائی تھیں ( متی ۵۔۷) ۱ تاہم ۳نیفی میں ہیکل کا سیاق و سباقاور کچھ تحریک دینے والے لفظوں میں خاص فرق ہے کہ یسوع متی ۵ باب آیت ۴۸میں مکمل روشنی ڈالتے ہیں، یاوع نے کہا یا فرمایا، پس چاہیے کہ تم کامل نبوجیسا تمہارا آسمانی باپ کامل ہے ۔ یہ آیت پڑھنے میں ذبردست یا مایوس دکھائی دے سکتی ہے ۔۲کیونکہ جب ہم اسے کاملیت  کے جدید نظریے کے لحاظ سے دیکھتے ہیں ، تو ظاہر کرتا دکھائی دیتا ہے کہمسیح چاہتا ہے کہ ہم سب تصویرکامل زندگی بسر کرنے کے لئے ناممکن کام سر انجام دینا ہے ، ۳ ۔ تاہم ، متی ۵ باب کی ۴۸ آیت میں یونانی لفظ کا جو ترجمہ کیا گیا ہے اس کے معنی یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ پورا ہویا مکمل ہوا ۴ ۔ بجائے اسکے کہ ہم توقع کریں کہ لوگ بے گناہ ہوں ۔ یسوع انہیں یہ حکم دے رہاہو کہ وہ اس کے ساتھ عہد باندھ کامل بن سکتے ہیں ۔
مورمن کی کتاب کا مرکزی خیال ۳ نیفی باب ۱۲ آیت ۴۸ میں اصولی فوقیت کاخوش اسلوب بیان ہے ۔
اصل کے اعلیٰ ذرائع ڈائون لوڈ کرنے کے لئے کلک کریں ۔

قریب و جوار کا سیاق و سباق۔

یہ واضع ہے کہ مورمن کی کتاب کی آیات جو کاملیت کی طرف رہنمائی کرتی ہیں وہ متی کی آیات قریب و جوار کے لحاط سے مختلف ہیں ، اور ۳ نیفی ۱۲۔ ۴۸ کے معنوں میں مزیدبصیرت فراہم کرتی ہیں ۔آیات جو ۳ نیفی ۱۲۔ ۴۸ کی طرف رہنمائی کرتی ہیں ، سکھاتی ہیں ، کہ پرانے وقت کی باتیں جو شریعت کے ماتحت تھیں ، وہ مجھ میں پوری ہو گئی ہیں ، اور سب چیزیں نئی ہو گئی ہیں متی ۵ باب کی ۴۸ آیت کے بعد والی آیات اسکے بر عکساس پر بحث کرتی ہیں کہ لوگوں اپنے دشمنوٰں سے محبت کرنی چاہیے اور پھر کہتے ہیں کہ لوگوں کو کامل ہونا چاہیے ، پرانے عہد نامہ کے مطالعہ کا شکریہ اور یسوع مسیح کے کفارہ سے اسکی تکمیل تجویز دیتی ہے کہ یہ فرق کا تعلق عہود سے ہے ۔۵

عبرانیوں کے مطابق کاملیت

عبرانی میں اسکے برابر لفظ کا ترجمہ بھی کامل کیا گیا ہے ۶ ۔ اکثر اوقات اسکا تعلق پرانے عہد نامہ سے جوڑا یا قائم کیا جاتا ہے ۔ خدابعض اوقات لوگوں کو حکم دیتا ہے کہ لفظ کامل کو استعمال کرکے عہود کے ذریعے اسکے ساتھ جڑے رہیں ، ۷ ۔مثال کے طور پر استشنا ۱۸ باب اسکی ۱۳ آیت میں ، خداوند ھکم دیتا ہے کہ تو خداوند اپنے خدا کے حضور کامل رہنا، ۷ اس سے پہلی آیت میں واضع کیا گیا ہے ، کہ خدا چاہتا ہے کہ اسکے لوگ اپنے ہمسایوں کے گناہوں کو رد کریں اور اسکے ساتھ کامل بنیں یا اسکی پیروی کرنے کا عہد کریں ۔ جب تو اس ملک میں جو خداوند تیرا خدا تجھ کو دیتا ہے پہنچ جائے تو وہاں کی قوموںکی طرح مکروہ کام کرنے نہ سیکھنا۔ ( استشنا۔ ۱۸۔ ۱۲ ) ۹ ۔

جسیا کہ کاملیت ایک نیا عہد

یہ ہے کہ اس لفظ کو جوشوا ۲۴۔ ۱۴ میں استعمال کیا گیا ہے ( زور دیا گیا ہے ) خداوند سے ڈر اور اخلاص سے اور سچائی سے اسکی خدمت کر، یا [ کامل طور پر] اور ان بتوں کو اپنے ہاں سے دور کرنا جن کی خدمت تمہارے اباو اجداد ۔۔۔مصر میں کرتے تھے، ۱۰ا ور تم خداوند کی خدمت کرو۔ اس معاملے میں خدا نے لوگوں کو اسکے ساتھ عہد کرنے کاحکم دیا کہ اور مابودوں کی خدمت کرنے کی بجائے میری خدمت کرو ۱۱۔یہ لفظ کامل تندہی سے خداوند کی خدمت سے ملاتا ہے ۔ مبارک ہیں وہ جو کامل ہیں ۔ جو پورے دل سے اسکی تلاش کرتے ہیں اس مثال میں لفظ دلالت کرتا ہے کہ خداوند کے ساتھ عہد قائم کرنا یا پورے دل سے ۱۲ ۔ پس ایک عہد کہ کسی اور راستے پر چلنے کی بجائے۔ کاملیت کو سمجھنا [یہی ] ایک ممکن طریقہ ہے۱۳ ۔ایک نئے عہد کے طور پر کاملیت ۔[ خدا کی راہ پر چلنا تو اپنے غریب اور محتاج خادم پر ظلم نہ کرناخواہ وہ تیرے بھائیو ں میں سے ہوخواہ ان پردیسیوں میں سے جو تیری ملک کے اندرتیری بستیوں میں رہتے ہوں ]
جیسا کہ جوشوا ۲۴ باب میں لوگ خداوند سے عہد باندھ کر اپنے آپ کو [اسکے لئے ] وقف کرتے اور بت پرستی کو مکمل طور پر کرتے ہیں ۔ اسی طرح ۳ نیفی میں لوگوں کو مسیح کے نئے طریق کے حق میں موسی ٰ کی روایات رد کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔۱۴۔ پرانے طریقوں کو چھوڑ کر عہد کرکے پوری طور پر نئے کے ساتھ وقف ہو جائیں، تو وہ کامل بن سکتے ہیں
۱۵۔ یونانی لفظ جس کا انگریزی میں ترجمہ متی ۵۔ ۴۸ میں کامل کیا گیا ہے ، اس لفظ کو عبرانیوں ۵۔۱۴ اور عبرانیوں ۶۔ ۱ میں استعمال کیا گیا ہے ۔ ابتدائی تعلیم اورکامل ہدایت کے درمیان فرق ظاہر کیا گیا ہے ( پوری عمر، کاملیت ) ۱۶ ۔اس کے معنی یہ ہیں کہ لوگ پرانے راستے تر ک کریں جو موسیٰ کی شریعت سے ختم ہو گئے تھے، اور نئی ہدایت کے مطابق عہد سے وابستہ ہو جائیں جو اب مسیح انہیں پہنچا رہاہے ۱۷۔

احبار باب ۱۹ کی آیت ۲ میں مسیح کا ایسا ہی بیان ہے ، [ پھر خداوند نے موسیٰ سے کہا ] بنی اسرائیل کی ساری جماعت سے کہہ کہ تم پاک رہوکیونکہ میں جو تمہارا خدا ہوں پاک ہوں یا ذرا سا فرق ترجمہ کیا گیا ہے ، میں چاہتا ہوں کہ تمیں ہونا چاہیے جس طرح میں خداوند تمہارا خدا پاک ہوں ۔ ۱۸۔ ان صحائف میں الفاظ کی بنیاد ایک جیسی ہے ۔یہ مناسب دکھائی دیتا ہے کہ مسیح صحائف میں [درج] پاک اور کاملیت کا مقابلہ کر رہا ہے ۔ پاک ہونے کا مطلب ہے خدا کے استعمال کے لئے الگ کر دینا ۱۹۔اس لئے مسیح ہمیں یاد دلا رہا ہے کہ ہمیں اپنے آپ کو خدا سے وقف کرنے کا عہد کرنا چاہیے ۲۰۔اس باب کا سیاق و سباق بھی ہمیں اس سے اور ہمسائے سے محبت کرنے کی یاد دلاتا ہے اور جب ہم ناکام ہوں تو توبہ کرنے کی یاد دلاتا ہے ۔ پس یسوع مسیح کا فضل اور طاقت ہمیں کامل بنانے اور ، بالآخر مکمل اور اسکے ساتھ ایک ہونے کے لئے کافی ہوگا۔

الفاظ میں فرق

آیت میں مختلف الفاظ کے علاوہ، ظاہر کرتا ہے کہ خداچاہتا ہے کہ ہم عہد کریں ، اسکی پیروی کرنے کے لئے اپنے آپ کو سپرد کرنے کا وعدہ کرنا،۲۱۔ (۳ نیفی باب ۱۲ اسکی آیت ۴۸ میں ، متی ۵باب اسکی ۴۸ آیت پر زور دیا گیا ہے ) ۲۲۔جبکہ متی ۵ ، ۴۸ میں راست باز لوگوں کو کامل بننے کی دعوت دی گئی ہے جیسا کہ باپ کامل ہے ۔ ۳نیفی ۴۸ میں یسوع کو ہمارے لئے بطور مثال شامل کیا گیا ہے۔ ۲۳ ۔ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ۳ نیفی ۴۸ میں یسوع نے اپنے آپ شامل کیا ہے کیونکہ نئے عہد نامہ میں ابھی تک وہ فانی تھا اور اپنا مشن پورا نہیں کیا تھا ۔ تاہم جب یسوع مورمن کی کتاب میں یہ بیان دیتا ہے تو وہ پہلے ہی باپ کے پاس جا چکا تھا ، خدا میں جلال پا چکا تھا ، اور اپنے باپ کے ساتھ کیے ہوئے عہد کے مطابق مکمل زندگی بسر کر چکا تھا ۲۴۔
مورمن کی کتاب کی آیت کا ترجمہ نہ صرف ہمیں خدا کی مانند بلکہ مسیح کی مانند بننے کا بھی حکم دیتا ہے ۔ مثال کے طور پر یسوع نے فراوانی میں اپنی تعلیم اس نصیحت سے ختم کی ، پس تمہیں کیسا انسان ہونا چاہیے؟ میں تم سے سچ کہتا ہوںبالکل ویسا جیسا کہ میں ہوں ( ۳ نیفی ۲۷۔۲۷)اس نے یہ بھی سکھایا کہ سب سے اہم طریقہ کہ ہم کس طرح اسکی مانند بن سکتے ہیں صرف اسکے ساتھ عہود کرنے اور ان پر قائم رہنے سے۔ اب یہی حکم ہے کہ زمین کی ساری انتہائوتم توبہ کرواور میرے پاس آئواور میرے نام میں بپتسمہ لوتاکہ روح القدس پا کر پاک ہو تاکہ آخری دنتم میرے سامنے بے عیب ٹھہرائے جائو[ پس میں تم سے سچ سچ کہتا ہوں یہ میری انجیل ہے اور تمہیں ان باتوں کا علم ہے جو تمہیں میری کلیسیا میں لازمی کرنی ہیں] ۔ کیونکہ تم نے مجھے جو کام کرتے دیکھا وہی تم بھی کرنا ، اس لئے جو کچھ تم نے مجھے کرتے دیکھا ہے بالکل ویسا ہی کرنا ۔( ۳ نیفی ۔ ۲۷۔ ۲۰۔۲۱ )۔

تعلیم اور اصول

اس لئے، مسیح کی سختی سے پیروی کرنے سے ہی ہم کامل بن سکتے ہیں ۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم غلطیاں نہیں کریں گے ، یا کہ ہم کسی وقت بھی متزلزل نہیں ہونگے۔ اس کا صرف یہ مطلب ہے کہ ہم نے خدا کی تابعداری عہد کر رکھا ہے اور ہم ان عہود کے مطابق زندگی بسر کرنیکی کوشش کرتے ہیں ۔ ہم بپتسمہ اور ہیکل میں کیے گئے عہود کے مطابق خدا کی خدمت کرنے کے لئے اپنے آپ کو الگ کیا ہوا ہے ۔پس ہم خدا کی تقدیس سے کامل بن جاتے ہیں ۔ خدا کی پیروی کرنے کے عہد سے ہم خدا کے ساتھ ایک بن جاتے ہیں اور اس لئے کامل بنتے ہیں ۔ ۲۵
ہمیں یہ پوچھنا ناقابل حصول سے بعید ہے جب مسیح نے ہمیں کامل بننے کے لئے کہا ۔ اس نے ہمیں سادگی سے فرمایا کہ ہم بہترین کام کریں ۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم بپتسمہ اور ہیکل میں عہد کریں اور پوری تن دہی سے ان عہود کے مطابق اس سے مخصوص ہو کر اپنی زندگی بسر کریں ۔ جیسا کہ وہ خود اپنے باپ کے کام کرنے کے لئے مکمل طور پر مخصوص ہے۔ ۲۶ہم کامل بن سکتے ہیں جس طرح خدا اور مسیح کامل ہیں ۔ ایسا کرنے کے لئے ہمیں خدا کے لئے تقدیس ومخصوص زندگی گزارنی یا بسر کرنی چاہیے ، جیسی مسیح نے بسر کی تھی ۲۷۔

مسیح ایک حتمی مثال ہے کہ ہمیں کیسے زندگی بسر کرنی چاہییاور خدا سے اسکی مکمل وابستگی ہمارے لئے یاد دہانی ہے کہ ہمیں کس طرح اپنی زندگی گزارنی یا بسر کرنی چاہیے ۲۸۔ ہم سب عہد کر سکتے ہیں کہ ہم آسمانی باپ کے ساتھ وابستہ ہیں ، جس طرح مسیح تھا ۔ ان لوگوں کی طرح جس طرح جوشوا کی کتاب کے لوگ تھے۔ اپنی زندگی میں منفی اثرات کی بجائیہم سب خدا کی خدمت کا انتخاب کر سکتے ہیں ۔ ہم سب ان تمام باتوں کو ترک کر سکتے ہیں ، جو کہ پرانے وقتوں میں تھیں ، اپنی زندگی سے دور کر سکتے ہیں ، سب چیزیں نئی ہو گئیں اس طرح ہم مسیح کی مانند زندگی بسر کرنے کا انتخاب کر سکتے ہیں ، اور کامل بن سکتے ہیں جیسا کہ وہ ہے ۔

مسیح کا کفارہ، پوری انسانی تاریخ میں ، خدا اور انسانیت سے حتمی وابسطگی یا مخصوصیت کا عمل ہے ۔ اور ہم سب کو مسیح اور ایک دوسرے سے زیادہ وابستہ ہونے کے لئے بلاتا ہے ۔ مسیح کہتا ہے کہ ہم پوری طرح اپنےآپ کو اسکے سپرد کریں ، جیسا کہ وہ ہمارے سپرد ہے ۔ کفارہ کے ذریعے ہم اپنے آپ کو مسیح میں کامل بنا سکتے ہیں اور خدا کے ساتھ وقف زندگی بسر کر سکتے ہیں ، جیسی کہ اس نے کی ہے۔ایلڈر سی سکاٹ گرو نے بیان کیا ہے ، اگرچہ اس کے کفارہ کی قربانی اور منجی ہمیں پاک یا صاف کرتا ہے ، ہمیں شفا دیتا ہے ، اور اسے جاننے اور مدد کر کے اسکی مانند بننے کے قابل بناتاہے ۔ ۔۔۔جب ہم خدا کی مانند بننے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ ہمیں اس سے کہیں زیادہ [بہتر]بنا سکتا ہے ، جتنا ہم خود کبھی بھی بن سکتے ہیں۔

مرونی ، مورمن کی کتاب میں اپنی آخری نصیحت میں تمام پڑھنے والوں کو یہ تصور بہترین طریقے سے سمجھایا اور پہنچایا ہے ، اور میں دوبارہ تمہیں تاکید کرتا ہوں کہ تم مسیح کی طرف رجوع لائواور ہر اچھی نعمت کو تھام لواور بری نعمت اور ناپاک چیزوں کو نہ چھوئو،۔۔۔ہاں مسیح کی طرف رجوع لائواور اس میں کامل بنواور تمام بے دینی سے خود کا انکار کرو اور اگر تم ہر طرح کی بے دینی سے خود کا انکار کرو گے اور خدا کو اپنے ساری قوت ،عقل اور طاقت سے پیار کرو تب اسکا فضل تمہارے لئے کافی ہوگاتاکہ اسکے فضل کے وسیلیتم مسیح میں کامل بنو[اور اگر خدا کے فضل کے وسیلے تم مسیح میں کامل بنو تو تم کسی طور بھی خدا کی قدرت کا انکار نہیں کرو گے ]( مرونی ۱۰۔ ۳۰، ۳۲ )

اس مضمون کو اس کےاصلی لنک سےپڑھنےکے لیے یہاں کلک کریں bookofmormoncentral.org