یوں معلوم ہوتا ہے انٹرنیٹ کا ایک واضع حصہ پنٹرسٹ ناکامیوں سے لے کر لوگوں کی الٹی چھلانگ لگانے کی ویڈیو تک مذاحیہ ناکامی سے لطف انداز ہونے کے لیے مختص کیا ہے ۔ شاید ہم محض یہ جاننے کی آرزو رکھتے ہیں کہ جب ہماری بہترین کوشش بھی ناکامی معلوم ہوتی ہیں تو ہم ا کیلے نہیں ہوتے۔ جاننے کا طریقہ بھی ہے ۔

اگر آپ محسوس کتیں کہ آپ کے ایام ناکامی سے معمور ہیں ، صحائف سے حوصلہ پائیں ۔ وہ چند خوبصورت اور حیران کن لوگوں کی قریبا کام کاوشوں سے بھرے پڑے ہیں۔ یہاں محض چند اسباق ہیں جو یہ احساس دلانے میں آپ کی مدد کرتے ہیں کہ شاید آپ اپنی  سوچ سے کہیں بڑھ کر کر رہے ہیں۔

ایمان ناکامی کو نہیں روکتا، یہ اسے بامقصد بناتا ہے ۔

نیفی ایمان سے لبریز تھا اور وہ اسکے بھائی کے اوراق کے لیے واپس گئے ،مگر اس ایمان کے باجود وہ دو مرتبہ ، بری طرح ناکام ہوئے ۔ ( دیکھے انیفی۔نیفی3)

مگر ناکامی کی صورت میں اسکے ایمان نے اسکی ناکامی کو کامیابی کی تیاری کے لیے بدلا ۔ کیا لابن کے ساتھ سابقہ جھگڑوں نے نیفی کی اسے پہچانے۔ اسکا بھیس بدلنے ، اسکے گھر کو ڈھونڈنے م اور مقدس تواریخ کے ساتھ وہاں سے نکلنے میں مدد کی ؟ ہم یقین سے نہیں  جانتےہیں ۔کہ ہماری مستقبل کی کامیابی عموما سابقہ ناکامیوں پر تعمیر ہوتی ہے۔

.خدا ہماری ناکامیوں کو پہلے سے جانتاہے اور پہلے سے اس کی منصوبہ سازی کی۔

جوزف سمتھ کے یہ جاننے کے بعد کہ مورمن کی کتاب کے 114صفحات مسودہ مں سے کھو گئے ہیں، وہ چلایا، سب ختم ہو گیا! وہ جانتا تھا کہ وہ ناکام ہوا ہے ۔ وہ جانتا تھا کہ اسے جھڑکا جائے گا وہ ممکنہ طور پر نکال دیا جائے گا۔ اور پھر بھی سب کچھ ختم نہیں ہوا تھا ۔ خداتقریبا 2000سال پہلے جوزف سمتھ کی ناکامی سے آگاہ تھا اور اس کے لیے تیار تھا۔

اسی طرح ، خدا دنیا کی تخلیق سے بہت پہلے ہماری ناکامیوں کے بارے جانتا تھا۔حتیٰ کہ وہ ہماری غلطیوں کو برکات  میں بدلنے پر قادر ہے ( دیکھئے رومیوں 28:8) اور اس نے ایک منجی براہم کیا تکہ جب ہماری ناکامیوں میں گناہ ملوث ہو ، توہم توبہ کر سکیں ، جو ہمیں اپنے تجربات سے ملا پائے بغیر سیکھنےکی اجازت  دیتے  ہیں۔

کوشش ترک مت کریں ۔ ہم ہمیشہ  اپنی کامیابی نہیں دیکھتے ہیں۔

ابینادی کو لوگوں میں توبہ کی منادی کرنے کے لیے بلایا گیا  تھا ۔ اگر ابینادی نے اپنی کامیابی کا اندازہ  توبہ کرنے والے لوگوں کی تعداد  سے لگایا ہو تا ، تو وہ یہ یقین  کر تے ہو ئے مرسکتا تھا کہ وہ مکمل ناکام تھا۔ پہلی مرتبہ جب اس نے نوح بادشاہ کے لوگوں کو توبہ کے لیے خبردار  کیا ، اسے رد کیاگیا اور وہ ہلاک ہو تے بال بال بچا۔ ( دیکھیں مضایاہ 20۔29:11) شک کرنے کی بجائے ، اسنے دوبارہ کوشش کی ، جانتے  ہو ئے  کہ وہ مارا بھی جا سکتا ہے – اور وہ مارا بھی گیا۔

مگر چونکہ اس نے ہمت نہ ہاری ، آخرکار لوگوں نے توبہ کی (دیکھئے مضایاہ 33:21)اس سے زیادہ اور کیا ہوسکتا تھا، ایلما تبدیل  ہوا، بہت سو ں کو سیکھایا اور بپتسمہ دیا، اور نیفیوں  کے درمیان میں کلیسیاء کو منظم کیا۔ایلما کی اولاد  نے کلیسیا ء کی ۔ اور بعض  اوقات قوم کی ، یسوع مسیح  کے آنے تک ، ہزاروں  کو تبدیل کرتے  ہوئے  ، زیادہ  ترلامنوں سمیت ، راہنمائی کی ۔ ایک شخص جو ناکامی کی صورت میں  ہمت نہیں ہارتاوہ شاندار فرق پیدا کر سکتا ہے ،۔ا

بعض اوقات مسائل سےسیکھنا اس کو حل کرنے کی نسبت زیادہ اہم ہے ۔

اولیور گرینجر کام  کو سر انجام دینے کے لیے اختیاررکھنے کا عادی تھا۔  1830 میں کلیسیا میں شمولیت اختیار  کرنے میں  پیشتر ، وہ کاونٹی کا شیرف فوج  میں کرنل ، اور اپنی کلیسیا ء اور اپنی کلیسیا کا لائسنس یافتہ  مبلغا تھا ۔ شمولیت  اختیار کرنے کے بعد ، اس نے  دو مشنوں  پر گیا اور کرٹ لینڈ مجلس اعلیٰ کا رکن تھا۔ مگر تب  جوزف سمتھ نے اولیور کو کلیسیا ئی  راہنماوں کے معاملات کو حل کرنے کی تقریبا ناممکن ذمہ داری  دی جو کرٹ لینڈ سے نکال دیے گئے تھے ۔

ناکامی محسوس کرتے ہوئے ، اولیور ، جوزف کے پاس گیا اور خداوند کو فرماتے ہوئے سنا ، میراخادم اولیور گرینجر  مجھے یاد ہے ، ۔۔ اور جب وہ گرے گا وہ پھر  اٹھ کھڑا ہو گا۔ کیونکہ اس کی قربانی  میرے حضور اس کی کامیابی  سے زیادہ مقدس ہوگی ، تعلیم و عہد 13-12:117) ۔ اولیور سے ، ہم سیکھتے ہیں کہ خدا جوچاہتا ہے  ہمیشہ یہ نہیں کہ ہم اپنی چنوتیوں کے درست  حل نکالیں ، بلکہ ہم ان کا مقابلہ کرنے سے فروغ پائیں ۔

ترقی بے ترتیب ہو سکتی ہے۔

ہم  یہاں سیکھنے اور فروغ پانے  کے لیے ہیں ، مگر فروغیت  کبھی بھی مخالفت  کے بغیر  نہیں آتی ۔ ہم سب غلطیاں کرتےہیں ، صدارتی مجلس اعلیٰ میں مشیر دوم صدرڈیٹر ایف ۔ اکڈورف نے فرمایا ،مگر  ہماری منزل کا فیصلہ ہمارے ٹھوکر کھانے  کی تعدادسے نہیں بلکہ اٹھ کھڑے ہوئے،  خودسے گرد جھاڑنے اور آگے بڑھنے کی تعداد سے کیا جاتا ہے ۔

اس مضمون کو اس کےاصلی لنک سےپڑھنےکے لیے یہاں کلک کریں ۔lds.org