ایک ہی آدمی سے چار دفعہ اعلیحدگی کے بعد مجھے خدا اور سائنس نے جو کچھ سکھایا

ایک ہی آدمی سے چار دفعہ اعلیحدگی کے بعد مجھے خدا اور سائنس نے جو کچھ سکھایا

تم ایک مضبوط خوش اور ابدی شادی چاہتے ہیں ۔ یہ ایک بڑا حکم ہے ، اور تم اسے جانتے ہو ۔ جب یہ دل ٹوٹنے  کی جدو جہد تک آتا ہے ،  تو تم اس کے نچوڑے جا نے کی تکلیف سے گزرتے ہومگر یہاں تک بھی [ پہنچ کر ] انگوٹھی نہیں ہوتی ۔انگوٹھی ظاہر ہونے کے خطرے سے دوچار ہے ۔ تمہیں یقین نہیں کہ ایسا کیونکر ہے ۔ محبت کہا ں ہے ؟

چند ایک اعلانات۔

شروع کرنے سے پہلے ، مجھے تین اعلانات کرنے کی اجازت دیں ۔سب سے پہلے کہ یہ مضمون کو آسانی سے دلچسپی سے پڑھنا آسان نہیں ہے ، اور یہاں فوری مصلحت نہیں ہے ۔ اس اطلاع کی بنیا دصحت اور غیر صحت تعلقات کئی سالوں کی سائنسی تحقیقات ہیں اور ابدی سچائی جو صحائف کے ذریعے ذاتی تجربات اور تعلقات سے سیکھی جاتی ہے ۔
دوسری[بات] ، میں تمہاری کہانی نہیں جانتا ہوں ۔ اگر ہم روبرو با ت کر رہے تھے ، تو میں ہمدردی میں آپ کی سنوں گا ، اور فیصلہ کرنے کی کوشش کروں گا اگرچہ ا ن میں سے کوئی بھی نظریہ آپکی مدد کرے گا اور پھر کون سا ۔ اگر یہ ایسے ہی ہے تو میں آپکے انصاف پر بھروسہ کرتا ہوں ۔ تین ، ان نظریا ت کو شامل کرکے روح کو فروغ دینے اور عاجزیت، کبھی کبھار دردناک ہو سکتا ہے سچ کڑوا ہوتا ہے ، یہ بھی شفا دیتا ہے ۔ کبھی کبھی آپکو دوسرے تک پہنچنے کے لئے پہلے کا تجربہ کرنا پڑتا ہے ۔ اگر تم اسکے لئے تیار ہو تو پڑھنا جاری رکھو۔

میری کہانی ۔

اتنے دلیر قاری ، میں آپکو ایک کہانی بتاتا ہوں ۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے ، کہ میں پروو میں نے بی وائی یو کی وائے ایس اے وارڈ کا دورہ کیا ۔ اس وارڈ کا ایک خاص رکن پر میری نظر پڑی ، بعد میں اسی شام میں ایک دعائیہ میٹنگ میں شامل ہوا، اور اس سے ملا ، پہلے پانچ منٹ میں ، میں جان گیا کہ مجھے چلنا چاہیے۔
ڈھائی سال بعد، ہم سرکاری طور پر اس رشتے سے انر اور باہے نکلے ، اور غیر سرکاری طور پرکئی دفعہ ایسا ہوا ، جہاں تک میں گن سکتا ہوں۔ہم ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے۔ مگر ہم اس کو ااگے نہیں بڑھا سکتے تھے۔
چوتھی دفعہ سرکاری طور پر اعلیحدگی کے بعد، میں اس کوسمجھنے کے لئے دعا کر کے غور کررہا تھا اور شفا کے لئے بھی ،وہ جو کچھ بھی تھی ، کہ بابل ویں زمانے میں کیا ہو سکتا ہے پھر میں نے ایک youtube   ویڈیودیکھی جس نے مجھے ایک نفسیاتی تصور کے بارے یاد دلایا جسکو میں نے کالج میں سیکھا تھا ، جو منسلک تھیوری کہلاتی ہے ۔ ایک خاموش اور پھاڑنے والی آواز میرے اندر سے آئی ، کہ آپکو اس میں دیکھنے کی ضرورت ہے ۔
پس میں نے ایسا کیا ۔ میں نے کچھ آن لائین مضامین پڑھے، کچھ ویڈیو دیکھیں ، اور ایک کتاب پڑھی ، جسے منسلک کہتے ہیں ، اسے نفسیات دانوں ، عامر لیون اور رچل یا راخل ایس ایف ہیلر نے لکھی ہے
اور بالآخر میں سمجھا کہ یہ ہے جو ڈھائی سالوں سے واقع ہو رہا ہے ، میں اسے جانتا ہی نہیں تھا ۔ منسلک تھیوری ، کی بنیادیں ہیں ۔

منسلک تھیوری

منسلک تھیوری ممکنہ طور پر تعلاقات کی انتہائی جدید سائنس معرض وجود میں آئی ہے ۔اسکا آغاز ۱۹۵۰ میں جان بوبی کے کام سے ہوا تھا ۔تم امریکہ میں کسی بھی نفسیات کی کتاب میں تلاش کر سکو گے ۔منسلک تھیوری تفویض کرتی ہے کہ تعلقات میں تین بنیادی سٹائل ہیں۔
بے چین یا فلرمند لوگ اپنے ساتھیوں سے محبت کرنے میں پیشگی پریشانی اور رشتہ سے مغلوب ہیں ۔
لوگ عام طور پر دوستی یا بے تکلفی میں گرم جوشی اور محبت سے مطمئن ہیں ۔
پرہیزگار لوگ دوستی میں آزادی کھو جانے سے منسلک ہیں اور اکثر نزدیکی کو مختصر کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔آپ ممکنہ طور پر اندازہ لگا سکتے ہو، کہ تم کونسا ستائل اپنانا چاہتے ہو۔
منسلک تھیوری روایتی طور پر طے شدہ ہے کہ کسی کے والدین کے ساتھ کسی کا تعلق،ان کے رومانوی یا رومانک تعلق جوانی کے تعلقات یا ذنا کاری جیسے تعلاقات ہیں تاہم مطالعہ کی رپورٹ ہے کہ تم منسلک تھیوری کہیں سے بھی آسکتی ہے اور بنیادی طور پر ، کسی قریبی رشتے دار، خاندان ، دوستوں یا محبت کے مفادات پر لاگو کر سکتے ہیں ۔
ہم میں سے زیادہ تر میں حفاظت کے یکتا روابط ہیں ، ہر ایک کے تعلقات میں بے چینی اور احتراز پایا جاتا ہے ،۔ تاہم ، عام طور پر ہم ایک یا دوسری طرف جھک جاتے ہیں ۔ جس طرف بھی آپ جھکتے ہیں تو آپ اپنا منسلک سٹائل یا انداز پیش یا ظاہر کرتے ہیں ۔ منسلک کتاب میں، آپکو آزمائشی انداز سے آپ اور کسی ممکنہ پارٹنر یا ساتھی ۔ دونوں کے منسلک انداز کو تلاش کر سکتے ہیں ۔ آن لائن کچھ اور تعین دستیاب ہیں ۔
اگر آپکو شک ہے کہ آپ فکرمند یا پریشان ہو سکتے ہیں ۔ مہربانی سے ایسا نہ سوچیں ، کہ اسکا مطلب ہے کہ آپ ابدی سنگل زندگی میں سزا سن رہے ہیں ۔ آپ کے لئے زبردست امید ہے ۔ منسلک انداز، تبدیلی لا سکتے ہیں ۔
مطالعہ سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ ۵۰ فی صد لوگ محفوظ منسلک انداز رکھتے ہیں ، جبکہ ۲۰ فی صد پریشان ہیں اور ۲۵ فی صد اجتناب کرتے ہیں ، آخری ۵فی صدغیرزمرہ بند ہیں ۔ ۵۰ فی صد کے زیادہ تر لوگ جو محفوظ ہیں پہلے ہی رشتہ میں منسلک ہیں ۔ آخر کار وہ جانتے ہیں کہ کس طرح محبت میں قائم رہنا ہے ۔
اسکا مطلب ہے ڈیٹینگ پول لوگوں سے بھر پور یا بھرا ہوا ہے ۔ جو فکرمند ہیں یا اجتناب کرنے والے ہیں ، حقیقت میں یقین کریں یا نہ کریں عام ہے ، جو کہ صحتمند رشتہ نہیں ہے ۔ یہ فکر مند اور اجتناب کرنے والے جوڑے ہیں ۔ یہاں تک کہ اگر آپ محفوظ ہیں ، آپ کا ساتھی شاید نہ ہو۔ منسلک کے بارے سکھ کر نظریہ آپکی مدد کرے گا ، آپ انکی مدد کرو۔
منسلک انداز میں ساتھیوں کے رویوں کی ایک لگا تار اور گہری سمجھ کے ساتھ ،اور آپکے پارٹنر کی آدھی لڑائی ہے ۔ آپ ممکنہ طور پر غلطی سے تبدیل ہونا شروع کرتے ہیں ۔ منسلک کتاب ایک بہترین ذریعہ ہے ۔ میں اسکی عام آدمی کے لئے رومانوی تعلقات میں منسلک تھیوری کی سفارش کرتا ہوں ۔ مصنف بھی خصوصی طور پر ، سائنسی حمایت یافتہ ترکیب دونوں فکر مند اور اجتنابی منسلک سٹائل یا انداز کو محفوظ منسلک یا تعلق میں بدل دیتی ہے۔
اگر آپ پہلے ہی رشتہ قائم کر چکے ہیں ، تو یہ کتاب آپ اور آپکے پارٹنر کی مدد کر سکتی ہے ۔ فیصلہ کریں کہ آپ اپنا ملکر متحرک رشتہ تبدیل کرنا چاہتے ہیں ، یا کہ کوئی نیا رشتہ شروع کرنا چاہتے ہیں ۔ آپ خاندان یا شادی کے پس منظر میں آپ کسی تھراپسٹ کے پاس جا پر بھی غور کر سکتے ہیں ، خاندانی تھراپی یا منسلک تھیوری ۔

انجیل کی متوقع منسلک تھیوری۔

’’ سچی تعلیم کی سمجھ، رویہ اور کردار بدل دیتی ہے ۔ انجیل کی تعلیم کا مطالعہ، کردار کے مطالعہ سے جلدی کردار ہی کردار کو ترقی دیگا ۔‘‘ بوئیڈ کے پیکر۔
جب میں نفسیات میں ڈگری حاصل کرنے کے لئے کالج میں تھا ، اس لوٹ نے مجھے ناگہانے ذرائع سے بار بار متاثر کیا ۔ بظاہر ، خدا چاہتا تھا کہ میں اسے یاد رکھوں ۔
زیادہ تر ہم نے زیادہ تر کردار کے مطالعہ کے متعلق بات کی ہے ،جبکہ سالوں کی سائنس کی پختہ تحقیق انتہائی قیمتی ہے ، یہ عام طور پر حقیقی تبدیلی کے لئے کافی نہیں ہے ۔
جیسا کہ میں مستعدی سے زیادہ محفوظ تعلقات کی ترقی کے لیے کام کرتا رہا ہوں ۔ میں نے دیکھا کہ خدا نے مجھے انجیل کے چار اصولوں میں بار بار دکھایا ، میں انکو آپ سے شئر کر نا چاہتا ہوں ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اگر آپ اجتناب یا فکرمندی میں منسلک ہیہ اصول ہمیشہ تک سچے ہیں ، تاہم ، میں انکو پھر بیان کرنا چاہتاہوں کہ میں آپ کی کہانی کی خاصیت نہیں جانتا ، اور میں آپکی انصاف کرنے خوبی کی عزت کرتا ہوں، کہ دراصل ان نظریات کو اپنی زندگی میں کس طرح استعمال کرنا ہے۔

انسان کے لئے اکیلا رہنا اچھا نہیں ۔

اور خداوند نے کہا کہ آدم کا اکیلا رہنا اچھا نہیں ، میں اسکے لئے ایک مددگار اسکی مانندبناؤں گا ۔پیدائش ۲. ۱۸ ۔

اور خداوند نے کہا کہ آدم کا اکیلا رہنا اچھا نہیں ، میں اسکے لئے ایک مددگار اسکی مانندبناؤں گا ۔پیدائش ۲. ۱۸ ۔

ہماری روحیں اور ذہن قدرتی یا فطرتی طور پر دوسرے لوگوں کی ضرورت کے تحت یا مطابق ترتیب دیے گئے یا بنائے گئے ہیں ۔ یہ اچھا نہیں کہ ہم اکیلے رہیں ۔ در حقیقت ، خدا نے یہ دنیا اس طرح بنائی ہے کہ ہم تحریک دینے کے لئے مل کر کام کریں ۔ چرچ میں شادی ، خاندان اور معاشرے کی بنیاد اسی اصول پر قائم کی گئی ہے ۔ خوراک، لباس، اور روحانی خوراک ، حفاظت ،اور جذباتی امداد کے لئے ہماری درجہ بندی کا انحصار ایک دوسر ے پر ہے ۔
وہ جو اجتنا بی رغبت یا خواہش رکھتے ہیں یقیناًدوسروں کی ضرورت کے نظریہ سے غیر مطمئن ہیں ، لوگ ہمیں ناکام بناتے ہیں۔ لہذا یہ بہتر ہے کہ ہم صرف اپنے آپ پر ہی اعتماد کریں ۔ اجتنابی شخص جتنا ممکن ہو سکتا ہے ، خود انحصار بننے کی کوشش کرتا ہے ۔تا ہم اکثرمعلوم کرتے ہیں کہ ہم بھی اسی طرح نے انسان ہیں جیسے کہ دوسرے ہیں ۔ہم اپنے گول مکمل کرنے میں ناکام ہوتے ہیں ۔یا ذاتی وعدوں میں سچے ہونے میں [ناکام ہوتے ہیں ]جو ہم نے کیے ہوتے ہیں ۔اور اس درجہ میں جس سے ہم اپنے آپ کو دوسروں سے الگ رہتے ہیں ۔ہم اکثر اپنے آپ کو خالی اور افسردہ ہیں ۔
<وہ جو فکر مندی سیمنسلک رہنے کی کوشش کر رہے ہیں دوسرے لوگوں بھی اسکی بہت ضرورت ہے ۔ہمیں اپنے جذبات پر قابو رکھنے کے لئے مدد کی ضرورت ہو سکتی ہے ، اپنی خود کی اہمیت کو دیکھتے یا اپنی روزی کماتے ہوئے، دوسرے شائد ہمارے اس عمل پر ہمیں شرمندگی کا احساس دلانے کی کوشش کریں ، وہ شائد پر اسرار طریقے سے پیغام بھیجیں ، کہ مدد کے لئے پکارنا اچھا نہیں ہے ۔ سچ یہ ہے کہ مدد کے لئے پکارنا یا کہنا طاقتور بنا سکتا ہے مگر اس وقت جب خود انحصاری کی خواہش کی ترقی میں توازن ہو۔ محفوظ انسلاک کو ترقی دینے کی کنجی توازن تلاش کرنے میں ہے ۔ آزادی اور ماتحت ساتھیوں کے درمیان توازن باہمی انحصار ہے ۔ باہمی منحصر لوگ دنیا میں طاقتور قوتیں ہیں ، جو دوسروں کے ساتھ اتحاد کرکے عظیم اچھائی قائم کرتی ہیں ۔

خداوند پر توکل کر۔

سارے دل سے خداوند پر توکل کر ،اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔ امثال ۳. ۵ ۔
تمام منسلک انداز یا سٹائل توکل کے متعلق ہیں ۔
وہ جو فکر مند منسلک سٹائل یا انداز لاشعوری طور پر اپنے ساتھی کے ہاتھوں کی قوت اور بلند توکل قائم کرتے ہیں ۔ ہم تعلقات کے متعلق اپنے جذبات پر قابو پانے کے لئے اپنے آپ پر توکل نہیں کرتے، اس لئے، ہم یاددہانی اور مشورت کے لئے دوسروں تک پہنچتے ہیں ۔

وہ جو اجتنابی منسلک انداز اپناتے ہیں ،وہ خود پر بہت زیادہ توکل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ سب سے بڑھ کر ، یہ تکلیف سے اجتناب کرنے کا بہترین طریقہ ہے ، کیا درست ہے؟

مذہبی لوگ محفوظ انسلاک کے انداز اپنا پہلا اور سب سے نمایاں توکل خداوند پر رکھتے ہیں جس کا انصاف ، عقل مندی، اور عظمت کسی بھی انسان سے انتہائی بہترین ہے ۔ جیسا کہ ہم گزشتہ سیکشن میں بحث کر چکے ہیں خود پر اور کسی حد تک دوسروں پرتوکل کرنا اہم ہے کہ اس توکل کو حاصل کیا جاتا ہے ۔ یہ پہلے دو اصول ، ’’ انسان کے لئے اکیلا رہنا اچھا نہیں ہے ، ‘‘ اور ’’خداوند پر توکل کر ‘‘ یہ در اصل ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں ۔

جب ہم پہلے خداوند پر اپنا توکل قائم کرتے ہیں ، تو وہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم کس حد تک اپنے آپ پر اور دوسروں پر توکل کر سکتے ہیں ۔ وہ ہمیں سکھاتا ہے کہ کس طرح ہم ان علامات کو پہچان سکتے ہیں جس پر ہم یا کوئی دوسرا فرد بے ایمانی یا ناقابل اعتبار [ حد تک ]عمل کرتا ہے ۔، اور کس طرح مناسب حدیں مقرر کرنی ہیں ۔ اسکے بر عکس ، عظمت سے کام کرنے میں وہ ہماری مدد کرتا ہے اور ان پر بھروسہ کرنا سکھاتا ہے جو بھروسہ کرنے کے قابل ہیں ۔

محبت ، مسیح کی خالص محبت۔

محبت صابر ہے اور مہربان اور حسد نہیں کرتی اور شیخی نہیں مارتی ، اپنی بہتری نہیں چاہتی ، جلدی غصے میں نہیں آتی ، برائیکا نہیں سوچتی اور بدی سے خوش نہیں ہوتی بلکہ سچائی میں شادمان ہوتی ہے ، سب کچھ سہ لیتی ہے ،سب کچھ یقین کرلیتی ہے ، سب باتوں کی امید رکھتی ہے ، سب باتوں کی برداشت کرتی ہے ۔ مرونی ۷. ۴۵ ۔
دنیا کی محبت کی تعریف اور خداوند کی تعریف دو مختلف باتیں ہیں ۔
دنیا محبت کو ایک احساس کے طور پر دیکھتی ہے ، خداوند محبت کو انتخاب کے طور پر دیکھتا ہے ۔ اجتناب کرنے کی رغبتیں ہمیں ازمانے میں دھوکہ دے سکتی یا رشتہ ختم کر سکتی ہیں۔ جب ہم وہ محبت کا احساس کھو دیتے ہیں ‘‘ ہم ان ازمائشوں محبے کا اظہار کرکے روک سکتے ہیں اور معاف کرنے کی کمزوری، خود انکاری ابلاغ کو ترقی دے سکتے ہیں سب سے بڑھ کر ، ہم محبت کے لئے دعا کر سکتے ہیں ،اس وقت جب اس تحفہ کے لئے ہماری صلاحیت بڑھتی اور ہمارے دل وسیع ہوتے ہیں ۔

دنیا محبت کو دو حصوں میں دیکھتی ہے جو ایک دوسرے میں کاملیت یا مکمل اتحاد تلاش کرتے ہیں ۔ خداوند ہمیں سکھاتے ہیں کہ سچی کاملیت یا کامل اتحاد مسیح کے ذریعے ہی آتا ہے ۔ ہمارے تعلقات مثلث کی مانند ہیں ، جتنا زیادہ ہم مسیح کے پاس آتے ہیں اتنازیادہ ہم ایک دوسرے کے پاس آتے ہیں ۔ کیونکہ جتنا کوئی فطرتی طور پر فکرمند ہوتا ہے، یہ اتنا ہی غلطیوں ، خوف ، اور محبت کی چاہت کے لئے آزمایا جا سکتا ہے ۔ جب دوسرے ہمیں دھوکہ دیتے ہیں تو یہ ہمیں حسد ، بے صبری اور اپنی ضروریات میں انہماک یا طرفداری کے احساس کی طرف لے جاتا ہے ۔ تا ہم حقیقت یہ ہے ، کہ صرف مسیح ہی کامل طور پر ہماری ضرورت پوری کر سکتا ہے ۔ اسکی محبت ہمیشہ[ ہمارے ساتھ ] موجود ہے ۔ہمیں صرف اسے محسوس کرنے کے لئے اس خیمے کو ہٹانے یا دور کرنے کی ضرورت ہے جو ہمیں چھپاتا ہے۔

اس کتاب میں ، چار محبتیں ، سی ایس لیوس چا قسم کی محبتوں کے متعلق تحریر کرتے ہیں ، چیزوں یا جگہوں کی محبت ، دوستی یا بھائی چارے کی محبت، رومانوی محبت، اور خالص محبت یا خدائی محبت۔ وہ سکھاتا ہے کہ جب ہم میں بکثرت محبت ہو ، تو سب محبتیں حقیقی بن جاتی ہیں ۔

جب ہم دعا کرتے ہیں کہ ہم محبت سے بھر جائیں، یعنی کہ مسیح کی خالص محبت سے، تو ہم جان لیتے ہی کہ خدانے ہمارے اندر کے خلا کو بھر دیا ہے ، اور دوسروں کو عملی طور پر محبت کرنے کی ہماری صلاحیت کو بڑھا دیا ہے ، انکے ساتھ دکھ برداشت کرنے، مہربان ہونے ، حسد سے نجات ، تکبر ، بے صبری ، اور خود غرضیسے نجات پانے جیسی[ خصوصیات پیدا ] کر د یتا ہے ۔ سچی ستائش کرنا، صابر ہونا ، ایمان اور امید رکھنا ، سب باتیں برداشت کرنا،

آزاد مرضی اور یسوع مسیح کا کفارہ،

’’ اور وقت پورا ہونے پرممسوح آتا ہے، تاکہ گرنے بنی آدم کو وہ مخلصی بخشے، اور چونکہ انہوں نے گرنے سے مخلصی پائی ہے سو وہ ہمیشہ تک کے لئے آزاد ہوئے ، نیکی و بدی کو جانتے ہوئیخود پر حاکم ہوں نہ کہ محکوم سوائے اس کے کہ یہ ان حکموں کے مطابق جو خدا نے دیے ہیں آخری اور مہیب دن قانون کی سزا ہو ‘‘۔ ۲ نیفی ۲. ۲۶ ۔

’’ اور وقت پورا ہونے پرممسوح آتا ہے، تاکہ گرنے بنی آدم کو وہ مخلصی بخشے، اور چونکہ انہوں نے گرنے سے مخلصی پائی ہے سو وہ ہمیشہ تک کے لئے آزاد ہوئے ، نیکی و بدی کو جانتے ہوئیخود پر حاکم ہوں نہ کہ محکوم سوائے اس کے کہ یہ ان حکموں کے مطابق جو خدا نے دیے ہیں آخری اور مہیب دن قانون کی سزا ہو ‘‘۔ ۲ نیفی ۲. ۲۶ ۔

[جیسی صفات ہمارے اندر پیدا ہوجاتی ہیں ]
نشو نما آزاد مرضی کا تقاضا کرتی ہے ۔ مگر ناکامل لوگوں یا ہستیوں کے لئے آزاد مرضی کا مطلب گناہ اور دکھ ہے ۔ صرف ایک کامل نجات دہندہ ہی ہمیں بچا سکتا ۔ہے
اگر آپ فکرمند یا اجتناب کرنے والے ہیں ، تو اس کی وجہ ہے ، آپکو تکلیف پہنچائی گئی ہے۔ درد برداشت کرنا انتہائی تکلیف دہ ہو سکتی ہے ۔ یہاں وہ بات ہے کہ یسوع مسیح نے آپ کو بچایا ہے ۔ سب کچھ جو آپکو کرنا ہے ، آنکھوں سے پردہ اتاریں اور اسکی کھلی باہوں میں قدم بڑھائیں ۔ خدا آپ کے لئے ، اپنے وقت اور اپنے طریقے سے اپنے چہرے سے پردہ دور کر دے گا ۔ طنزیہ طور پر ، ان غیر معمولی ہاتھوں تک پہنچنے سے اپنی مرضی پر قابو پانے کے لئے ہماری قوت میں بے پناہ اضافہ کرتی ہے ۔
جب دوسرے ہمیں تکلیف دیتے ہیں عمل کیے جانے کی بجائے عمل کرتے ہیں ، اور ہم زیادہ لچک دار ہیں ۔ ہم مزید حالات کے شکار نہیں ہیں ۔ہم ایجنٹ ہیں ، اور اس طرح مضبوط بامقصدابدی رشتے قائم کرتے ہیں ، ہم آزاد ہیں ۔
اگر اس مضمون کے متعلق آپ کا کوئی مزید سوال ہو، تو نیچے دی گئی جگہ پر رائے دے سکتے ہیں ۔ آپ دیے گئے ای میل پر میل بھی کر سکتے ہیں ۔

اس مضمون کو اس کےاصلی لنک سےپڑھنےکے لیے یہاں کلک کریں Mormonhub.com