1- مسیح نے اپنے رسول بنانے کے لئے فصل کی کریم یا مشہور لوگوں کا انتخاب نہیں کیا تھا ۔

اس نے مٹھی بھر ماہی گیروں کا انتخاب کیا ، ایک محصول لینے والے کو ، اور بہت سے اور لوگوں کا انتخاب کیا جن کا پیشہ بظاہر بہت اہم نہ تھا کہ اسے لکھا جاتا۔ یقیناا صرف ایک پیشہ خاص ظور پر

اس کا عکاس نہیں ہوتا کہ تم ایک کیسے شخص ہو ۔ مگر مسیح کا انتخابات ایسے نہیں تھے جن کی تم توقع کرتے ہو ۔کیا وہ سمارٹ ترین امیدوار تھے ؟ غالبا نہیں ۔کیا وہ سب سے دانا تھے ؟ غالبا نہیں ۔

کیا وہ سب سے راست تھے ؟ غالبا نہیں ۔

کیا وہ سب سے زیادہ تیار تھے ؟ ساید ۔

کیا ان کی خواہش تھی یا کیا وہ رضا مند تھے ؟ ہاں۔

مسیح کا طریقہ تھا کہ وہ غیر معمولی کام کرنے کے لئے عام لوگوں کا انتخاب کرتے تھے ۔ وہ عام لوگ ۔، کمزوریاں ، گناہ، تعلق، مثال اور رائے دینے جیسے رخت سفر ساتھے لے کر آئے تھے۔ وہ سب لوگ تم سے اور مجھ سے مختلف نہ تھے۔ مگر آپ اور مجھ جیسوں کو ، مسیح غیر معمولی کام کرنے کے لئے قوت دے سکتا ہے ۔

2۔- مسیح نے لوگوں کو اپنے پاس نہ آنے دیا

بعض اوقات ، ہم اپنے ذہنوں میں مسیح کی ایک غیر انسانی ، سماوی شخصیت تخلیق کر لیتے ہیں۔ کہ وہ فرشتہ خو ہے ، وہ اخفا ہے ، کچھ بھی ہو وہ دوسری گال ( انکی طرف ) پھیر دیتا ہے ۔ بعض اوقات مسیح کے متعلق ہم یہ خیال کرتے ہیں جو خاص طور پر لوگوں کو اپنے پاس آنے دیتا ہے ۔

ہم بھول جائیں کہ مسیح اپنے دور میں چیزوں کو ہلا کر رکھ دیتا تھا ۔ اس نے یہودیوں کی روایات انکے سر پر دے ماریں ۔ انتہائی مقدس جگہ ہیکل میں ، اس نے دعویٰ کیا کہ مسیح ہے جس کا مدت سے انتظار تھا ۔ اس نے سبت کے دن شفا دی۔اس نے ، اسکا خون پینے اور اسکا گوشت کھانے جیسی مشکل باتیں سکھائیں ۔ اس نے اپنے تمام کاموں اور تعلیم کا دفاع کیا جب کبھی بھی اس سے اختلاف رکھنے والوں نے اسے دھمکی دی۔

ہاں ، منجی ّ ذبع ہونے والے برے ٗ کی مانند گیا تاکہ وہ ہمارا کفارہ دے سکے لیکن اپنے باب کی کامل تابعداری کے لمحے میں بھیوہ اپنے ستانے والوں کے ذریعے لنٹرول کیا گیا ۔ جب پطرس نے ّسردار کاہن کے نوکر کا کان کاٹ دیایسوع نے نہ صرف اس نوکر کے کان کو اچھا کرکے جواب دیا بلکہ پطرس کو ایک بہتر راستہ بھی سکھایا ۔ٗ

مسیح نے کہا ۔

کیا تو نہیں سمجھتا کہ میں اپنے باپ سے منت کر سکتا ہوں اور وہ فرشتوں کے بارہ تمن سے زیادہ میرے پاس ابھی موجود کر دے گا ، مگر وہ نوشتے کہ یوہی ہونا ضرور ہے کیونکر پورے ہونگے ۔ٗٗ
یہاں تک کہ ان لمحات میں بھی جب وہ بے بس تھا مسیح نے در حقیقت سنجیدگی سے اپنے اپ کو باپ کی مرضی کے تابع کردیا اور اپنے ستانے والوں کے حوالے کر دیا ۔
انکساری اور تابعداری جو اس نے اپنی زندگی کے آخری وقت ظاہر کی اس وقت پر قابل ذکر امتیاز ہے کہ اس نے ( اپنے اپ ) کو اپنے دشمنوں کے حوالے نہ کیا ۔
جب مسیح نے ہیکل کو پاک کیا تو ایک لحاظ سے برے کی مانند تھا وہ تیز تھا ۔ وہ اپنے باپ کے گھر کو پاک کرنے کے مشن پر تھا ۔ وہ مضبوطی سے مصر تھا ۔

ایلڈر تالمیج ، ّّ یسوع ہی میسح ہے میں بیان کرتا ہے ۔

مسیح کا ہیکل کو زبردستی پاک کرنے کا واقعہ اس روایتی خیال کا تضاد ہے کہ وہ بہت حلیم ہے اور جیسا کہ حتمی طور پر بزدلانہ سلوک نہ کرنے والا ظاہر ہوتا ہے ۔ وہ مصیبتوں کے دوران صابر تھا، رحم کرنے والا او شکتہ گناہ گاروں کی برداشت کرنے والا، پھر بھی ریا کاروں کی موجودگی میں سخت اور اٹل یا بے لچک، اور مستقل الزام لگانے اور برائی کرنے والوں کے لئے سخت تھے

ہیکل کو پاک کرنے کے دوران مسیح کو رویہ اسکا عکاس ہے جو کچھ اس نے متی 10 باب کی 34 آیت میں کہا ہے ،
یہ نہ سمجھو کہ میں زمین پر صلح کرانے آیا ہوں،
صلح کرانے نہیں بلکہ تلوار چلانے ایا ہوں ،
مسیح اپنی زمینی خدمت کے آخر تک حلیم اور باپ کا فرمانبردار تھا ۔ لیکن اس نے لوگوں کو اپنے اوپر نہیں چلنے دیا ۔

3. ۔ مسیح نے غیر قوموں کو نہیں سکھایا تھا

پس تم جا کر سب قوموں کو شاگرد بنائو اور انکو باپ اور بیٹے اور روح القدس کے نام سے بپتسمہ دو ۔ ( متی ‘ 28 ‘ 19 ایت)
نہ کوئی یہودی رہا نہ یونانی ، نہ کوئی غلام نہ ازاد ،نہ کوئی مرد نہ عورت کیونکہ تم سب مسیح یسوع میں ایک ہو ٗ ( گلتیوں 3 باب کی 28 آیت)
خدا اپنے سب بچوں سے محبت رکھتا ہے اور ان سے برابر کا سلوک کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔ کیا یہ درست نہیں ہے ؟ پس مسیح کیوں کہتا ہے کہ وہ صر اسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کو ڈھونڈنے ایا ہے ٗ یا یہودیوں کو ؟
جب ہم صحائف کے مطا لعہ سے سیکھتے ہیں ۔ کہ خدا پہلوٹھے کو حق دینےکا نبیانہ ترتیب یا طریقہ ہے ۔ پہلوٹھا بیٹا خدا کی ملکیت تصور کیا جاتا تھا ، اور جانوروں کے نر پہلوٹھے بھی خدا کی ملکیت تھے اور انکو قربانی کے لئے استعمال کیا جاتا تھا ۔
پہلوٹھا باپ کے مرنے کے بعد رہنمائی کرنے کا ختیار ورثہ میں حاصل کرتا تھا ۔ اور اختیار پاتا تھا کہ وہ اس کے دوسرے بچوں کے لئے خدا کا کلام اور ائین سکھائے۔ اسرائیل نے پہلوٹھے کی وراثت حاصل کی اور پھر جب مسیح ایا ، تو وہ پہلوٹھے کو ہدایت یا نصیحت دینے ایا ، ّّ یا اسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کو سکحانے ایا ٗٗ تاکہ وہ اپنے ارد گرد کے لوگوں ےک کلام لے کر جائیں ۔ ( متی 15 باب اسکی 24 ایت) ۔
مسیح کی موت کے بعد صرف پطرس وہ واحد نیا نبی تھا ، جس نے غیر قوموں کو انجیل سکھانی تھی۔ ( اعمال 10 باب اسکی 11 ایت)
ہم جانتے ہیں کہ کلیسیا میں برگشتگی پھیل گئی جب تمام رسولوں کو قتل کردیا گیا ، اور اس لئے نبوت کی تکمیل کے لئے ، ان آخری ایام میں جہاں انجیل کو بحال کیا گیا تو انجیل کی خوش خبری پانے میں غیر قومیں اول ہیں ۔
اسی طرح آخر اول ہو جائیں گے اور اول آخر ٗ ( متی 20 باب اسکی 16 ایت )
خدا کے سکھانے کے وقت اور طریقہ میں ترتیب اور دلیل ہے ۔ وہ اانتخاب کرتا ہے کہ کب اور کہاں کام کیا جائے گا ، اور یسوع مسیح ، ّ میں نے جو اپنے باپ کے ہاں دیکھا ہے وہ کرتا ہوں ٗ( یوحنا 8 باب اسکی 38 ایت )
خدا اپنے تمام بچوں سے پیار کرتا ہے اور اس نے تاریخ میں یہ با ر بار دکھایا ہے ۔ ہم مسیح کی دلیل کہ پہلے یہودیوں کو اور پھر غیر قوموں کو انجیل سکھانی ہے ، کو شاید پوری طرح نہ سمجھ پائیں ، مگر ہم اسکو خداوند کے وقت کا ایک اور اظہار حاسل کر سکتے ہیں جو اخری دن کو بہت زیادہ تفصیل سے جانا جائے گا۔

4۔مسیح نے ہر ایک کو شفا نہیں دی ۔

اس نے صرف انکو شفا دی یا اچھا کیا جو اس پر ایمان لائے تھے۔
فلستین میں میسح کی خدمت کے دوران ، ان کو شفا دینے سے پہلے اس نے بیماروں لاچاروں کا اس پر ایمان لانے کا انتظا کیا ۔وہ جو ایمان میں کمزور تھے ( اس لئے انہوں نے یسوع کی تلاش نہ کی ) وہ اچھے نہ کیے گئے۔ یا ان کو شفا نہ دی گئی ۔
مسیح کی خدمت کے دوران جو مورمن کی کتاب میں بیان کی گئی ہے اس نے ہر ایک کو شفا کی دعوت دی ( صرف یہ بیان کرنے کے بعد سب کو شفا کی دعوت دی ) ّ میں دیکھتا ہوں کہ تمہارا ایمان کافی ہے کہ میں تمہیں شفا دوں ٌ ۔
ہر ایک بیان میں شفا صرف ایمانداروں ہی کو عطا کی گئی جنہوں نے مسیح کی تلاش کی یا اسے دھونڈ ا، اسی طرح یقینا ہمارے لئے برکات موجود ہیں ، مگر پہلے ہمیں انکے لئے درخواست کرنے کی ضرورت ہے ، ہمیں اپنا ایمان ظاہر کرنے یا دکھانے کی ضرورت ہے ۔

5۔مسیح شعریت کو منسوخ کرنے نہیں بلکہ پورا کرنے ایا تھا ۔

مسیح کے اپنے الفاظ میں ، ّ یہ نہ سمجھو کہ میں توریت یا نبیوں کی کتابوں کو منسوخ کرنے آیا ہوں ، منسوخ کرنے نہیں بلکہ پورا کرنے ایا ہوں ٗ ( متی 5 باب اسکی 17 ایت )۔
گوگل لفظ ّ پورا کرنا ٗ کی وضاحت اس طرح کرتا ہے ، کامل کرنا یا حقیقت ظاہر کرنا ، حاصل کرنا یا محسوس کرنا ۔ ( کچھ ایسا جس کی خواہش کی گئی ہے ، جس کا وعدہ کیا گیا ہے یا جس کی پیشن گوئی کی گئی ہے ) یا پورا کرنا ، ( ایک کام ، فرض ، یا کردار ) جیسی توقع کی گئی ہے ، جس کا مرہون ہو یا جس کے لئے احتجاج روا رکھا ہے ۔ٗ
ّ منسوخ ٗ کی تعریف سے اس کا موازنہ کریں اورمسیح کا بیان واضع ہو جاتا ہے ،( کسی) وجود کو نقصان پہنچا کر یا حملہ کرکے ختم کر دینا ٗ

مسیح شعریت یا نبیوں کی تعلیم کو منسوخ نہیں کرنا چاہتا تھا جو انہوں نے سکھایا تھا ۔وہ قیمتی تھے اور آج بھی ہم ان سے سیکھ سکتے ہیں ۔ پرانا عہد نامہ مسیح کی مثالوں سے بھر پور ہے جہاں سے ہم سیکھ سکتے ہیں ۔ موسیٰ کی شعریت نے مجھے قربانی اور صحیح تابعداری کے متعلق بہت کچھ سکایا ہے ، میں پرانے نبیوں کو راستی اور مکاشفہ کی عظیم مثال کے طور پر دیکھتا ہوں ۔ اگر مسیح نے شعریت کو ّمنسوخ ٗ کر دیا ہوتا ، اگر اس نے اس کو غیر اہم سمجھ کر مٹا دیا ہوتا یا سے ّ غلط ٌسمجھ کر اس پر حملہ کیا ہوتا تو ہم پاکیزگی اور ایمان کی عظیم مثالیں کھو چکے ہوتے ۔
مسیح موسیٰ کی شعریت کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتے تھے ۔ وہ ایس کیوں کرتا ؟ وہ یہواہ تھا جس نے اسکو پہلے قائم کیا تھا ۔ تا ہم ، یہ وہ وقت تھا کہ شعریت پوری ہوتہی۔

بعض اوقت بطور انسان یہ سوچنا اسان ہے کہ جو چیزیں ختم ہو جائیں وہ بری ، شکستہ یا نقص دار تھیں ۔ جو چیزیں اچھی جا رہی ہوں انھیں کیوں منسوخ کرنا چاہیے ؟ اس کو بدلنے کونسی بہتر وجہ ہے اس کت ساتھ جو کہ اس بہتر ہے ؟

یہ ہے جو مسیح نے کیا ۔اس نے ایک اچھی شعریت تبدیل کی ۔ موسیٰ کی شعریت ، ایک بہتر شعریت سے ایک بہترین شعریت ۔ وہ چاہتا تھا کہ ہم زیادہ تر اسکی مانند بنیں ۔ اور ایسا کرنے کے لئے وہ جانتا تھا کہ ہمیں ایک قدم آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ۔

ایک لحاط سے مجھے موجودہ ہوم ٹیچنگ اور وزتنگ تیچنگ میں تبدیلی کی یاد دلاتا ہے ۔ ّپرانی شعریت ٗبہت مخسوس تھی آپ ایک بکس کو چیک کر سکتے تھے کہ اپنے کیا ہے یا کہ نہیں ۔ یہ کسی وقت مشکل ہوسکتا تھا ، مگر تم حقیقت میں جانتے تھے کہ تم سے کیا کرنے کی توقع کی جاتی ہے ، جب تم اسے اس توقع کت ساتھ کرتے تھے جس میں جس میں سوال کی کوئی گنجائش نہ رہے۔
جب صدر نیلسن نے یہ اعلان کیا کہ اب سے ہم ہوم تیچنگ اور وزتنگ تیچنگ نہیں کیا کریں گے وہ اسے بطور غلط مشق رد نہیں کر رہے تھے ۔ وہ صرف اسے ایک بہتر پروگرام کی جگہبنانے کے لئے منسوخ یا مکمل کر رہے تھے ۔ ایک بہتر شعریت کی مانند جو مسیح نے قائم کی تھی خدمت گزاری میں زیادہ توجہ الفاظ کی بجائے روح کو دی گئی ہے۔فہرست پر کام کرنے کی بجائے زیادہ توجہ ذاتی راستبازی پر دی گئی ہے ۔یہ مسیح کی طرف سے ایک اور رویا یا سرگوشی ہے ، کہ ایک قدم اگے بڑھائیں اسکی مانند بنیں ، اور کام کی رفتار بڑھائیں ۔

یہ سمجھنے کے لئے کہ مسیح شعریت کو منسوخ کرنے نہیں ایا تھا ، بلکہ اسے پورا کرنے ایا تھا ۔ماضی کے سچے یا صحیح اصولوں پر قائم یا تعمیر کرنے کے لئے ( آیا تھا ) ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وہ ہمیں بہتر لوگ بننے کے لئے تعمیر کر رہا ہے ان چیزوں کو استعمال کرکے جن کو ہم نے پہلے ہی سیکھا ہے کہ وہ سچی ہیں ۔
ہم ان چیزوں سے اور کیا سیکھ سکتے ہیں جو مسیح نے نہیں کیں ۔ آئیں ان تبصروں سے سیکھتے یا معلوم کرتے ہیں ۔

اس مضمون کو اس کےاصلی لنک سےپڑھنےکے لیے یہاں کلک کریں Mormonhub.com