مورمنز جن کو مناسب طور پر آخری ایام کے مقدسین کہا جاتا ہے۔ یعنی کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسین آخری ایام۔ ] کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسین اخری ایام[اکثر بحالی کے متعلق گفتگو کرتے ہیں۔ ] بحالی[آپ بحالی سے اگاہ ہونگے۔ بحالی مسیحت میں بہت بڑی تبدیلی کا دور ہے۔ بحالی، بحالی بالکل مختلف ہے۔

یہ جدید دور میں قدیم کلیسیائے یسوع مسیح کو منسوب کرتا یا حوالہ دیتا ہے، وہ کلیسیا جسے یسوع نے خود قائم کیا تھاجیسا کہ نئے عہد نامہ میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ بحال شدہ تنظیم کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسین آخری ایام کہلاتی ہے۔ ]کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسین آخری ایام۔
جلد ہی اس نے اپنے بارہ رسول چنے، یسوع نے خدا کے تمام بچوں کو نجات دینے کے لئے کلیسیا کو منظم کیا۔ نئی کلیسیا مرد و خواتین کو خدا کی فطرت کے متعلق تعلیم دے گی۔۔ اس کی مانند بننے اور اسکے پاس واپس لوٹنے کے لئے کیا کرنے کی ضرورت ہے۔

نئے عہد نامہ یا عہد جدید میں پولوس رسول بیان کرتے ہیں کہ مسیح کی کلیسیا رسولوں اور نبیوں کی نیو پر جس کے کونے کے سرے کا پتھرخود مسیح یسوع ہے تعمیر کیے گئے ہو۔]اور نبیوں اور رسولوں کی نیو پر جسکے کونے کے سرے کا پتھر خود مسیح یسوع ہے تعمیر کیے گئے ہو“،افسیوں ۲؛۰۲[۔

اپنی خدمت کے دوران یسوع نے رسولوں کو اپنی انجیل سکھائی اور انھیں سچ سکھانے اور لوگوں کی خدمت گزاری کا اختیار دیا۔ یہ کہانت کہلاتی ہے۔

اپنی موت اور جی اٹھنے کے بعد، یسوع نے رسولوں کی رہنمائی فرمائی یا رسولوں کو حکم دیا، پس تم جا کر سب قوموں کو تعلیم دو۔] پس تم جاؤ اور سب قوموں کوشاگرد بناؤ۔] اور انکو باپ اور بیٹے اور روح القدس کے نام سے بپتسمہ دو انھیں یہ تعلیم دوکہ ان سب باتوں پر عمل کریں جنکا میں نے تم کو حکم دیااور دیکھو میں دنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں، متی ۸۲؛۹۱۔۰۲

رسولوں کو نجات دہندہ کی انجیل کی روشنی عطا کی گئی۔ جو روشنی لوگوں کو سکھائی گئی اور ان کے ساتھ شئر کی گئی۔ مسیحت، مسیح پر ایمان اور انجیل کی روشنی بڑھنا یا پھیلنا شروع ہو گئی۔

لیکن وقت گزرنے کے ساتھ رسولوں کو قتل کر دیا گیا اور اس کے ساتھ ہی کہانت اور انجیل کی روشنی بھی موقوف ہو گئی اور گمراہی یا اندھیرا پھیل گیا۔ سچائی کی وہ بنیاد جو اسکے رسولوں اور نبیوں پر قائم تھی ختم ہو گئی۔

اگرچہ خداوند کے ایماندار پیروکاروں کے ذریعے وہ روشنی اس کے رسولوں اور نبیوں کے بغیر بھی جاری رہی۔ تاہم خداکا اپنے نمائندوں کے ذریعے مکاشفہ کا باضابطہ چینل اور اختیارختم ہو گیا۔

جب انجیل کی روشنی مدھم ہو گئی، اسکا نتیجہ پراگندگی اور بہت سی سچائیوں کا انحراف تھا، وہ جا کی پیشنگوئی مقدس پولوس رسول نے کی تھی جب اس نے یسوع مسیح کی دوسری آمد کی متعلق فرمایا تھا، مقدس پولوس نے فرمایا، ”کسی طرح سے کسی کے فریب میں نہ آناکیونکہ وہ دن نہیں آئے گا جب تک کہ پہلے برگشتگی نہ ہو۔“ ]کسی طرح سے کسی کے فریب میں نہ آناکیونکہ وہ دن نہیں آئے گا جب تک کہ پہلے برگشتگی نہ ہو“ ۲ تھسلینکیوں ۲؛۳[ آخری ایام کے مقدسین اس کو بر گشتگی کو دور کہتے ہیں۔ ] بر گشتگی۔

یسوع مسیح کی کلیسیا ] یسوع مسیح کی کلیسیا[کا الہی یا اصلی حالت میں رسولوں اور نبیوں ]رسولوں اور نبیوں [ کی نیو پر انجیل کی روشنی و علم ]انجیل کی روشنی [اور کہانت کے اختیار] کہانتی اختیار[سے پھر لوٹنا، یہ ہے جسے آخری ایام کے مقدسین بحالی کہتے ہیں۔ بحالی۔

مقدس پطرس رسول نے پہلے ہی بتلا دیا یا پیشنگوئی کی تھی جب اس نے بیان کی تھا، ]ضرور ہے کہ وہ آسمان میں اس وقت تک رہے[جب تک کہ وہ سب چیزیں بحال نہ کی جائیں جن کا ذکر خدا نے اپنے پاک نبیوں کی زبانی کیا ہے جو دنیا کے شروع سے ہوتے آئے ہیں۔] ”وہ تمام چیزیں بحال کی جائیں جن کا ذکر خدا نے اپنے پاک نبیوں کی زبانی کیا ہے“ اعمال ۳؛ ۱۲[
آخری ایام کے مقدسین ایمان رکھتے ہیں کہ تمام چیزوں کی بحالی کی تیاری کے لئے خدا نے اپنے بہت سے بچوں کو بصیرت عطا کی جو اصلاح کلیسیاکے نام سے مشہور ہے۔ ] اصلاح کلیسیا۔

مارٹن لوتھر، جان کیلون،ولیم ٹندیل اور اوروں نے سنجیدگی سے بائیبل میں مرقوم انجیل کی اساس کی طرف لوٹنے کی تلاش کی۔
انجیل کی روشنی کا استقبال پھر اس وقت اور اس جگہ شروع ہوا جہاں مذہبی آزادی کی حوصلہ افزائی ہوتی تھی۔مسیح کی کلیسیا کی بھرپور اور کامل بحالی کے لئے حالات موزوں تھے۔

۰۲۸۱ میں ] ۰۲۸۱[جب جدید امریکی قوم میں مذہبی گرم جوشی تھی، ایک نو خیز لڑکا بنام جوزف سمتھ اپنے گھر کے نزدیک درختوں کے جھنڈ میں دعا نمیں گھٹنے ہوا، یہ معلوم کرنے کے لئے گھٹنے ہوا کہ سچائی اور روشنی کے لئے وہ کہاں جائیاور اسے کس کلیسیا میں شامل ہونا چاہیے۔

اس کو اپنی دعا کا جواب خدا کی طرف سے آسمانی ظہور کی صورت میں ملا۔ خدا باپ اور اس کا بیٹا یسوع مسیح اس پر ظاہر ہوئے اور فرمایا کہ وہ کسی بھی کلیسیا میں شامل نہ ہو۔ بلکہ انجیل کی روشنی اور یسوع مسیح کی کلیسیا اس کے ذریعے پھر بحال ہوگی۔اگلے دس برسوں میں اس نے روشنی، بصیرت اور مکاشفہ پانا جاری رکھا۔

اس نے خدا کی ہدایت اور کہانتی اختیار پایا، ۶ اپریل ۰۳۸۱ میں جوزف سمتھ اور پانچ اور لوگوں نے باقاعدہ کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسین آخری ایام کی تنظیم نو کی ] کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسین آخری ایام [مقدس پطرس کی تمام چیزوں کی بحالی کے بارے پیشن گوئی کا اغاز کیا۔

پس کیا بحال ہوا] کیا بحال ہوا[ سب کچھ جو مسیح کی اصل کلیسیا میں موجود تھا، سچائی، مکاشفہ اور مسیح کی خاؒص تعلیم، رسومات بحال کی گئیں، جیسے کہ غوطے کا بپتسمہ، روح القدس کا تحفہ عطا ہونا اور خدا کا کہانتی اختیار، اور اسکی کامل بحالی جس کی بنیاد رسولوں اور بنیوں کی نیو پر ہے، جو یہاں تک کہ آج بھی تمام قوموں کو سکھانے میں خدا کے حکم کی پیروی کرتے ہیں۔

کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسین آخری ایام کے ارکان ایمان رکھتے ہیں کہ خدا نے ایک مفرد سبب سے کلیسیا بحال کی۔ وہ اپنے تمام بچوں سے محبت رکھتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اس زندگی میں خوشی حاصل کریں اور اس کے ساتھ رہنے کے لئے اس کی پاس واپس لوٹیں۔بحالی کیا ہے، اس کی کیا ضرورت تھی اور یہ کس طرح مکمل ہوئی۔] بحالی[۔