کلیسیا یسوع مسیح برائے مقدسین اخری ایام کےبارے میں 10 عام غلط فہمیاں — اور ان کے پیچھے کی حقیقت

کلیسیا یسوع مسیح برائے مقدسین اخری ایام ، جسے عام طور پر "مورمن چرچ” کہا جاتا ہے، اکثر غلط فہمیوں اور افواہوں کا نشانہ بنتا ہے ۔ ان غلط فہمیوں کے بارے میں حقیقت جاننا باہمی احترام اور درست فہم پیدا کرنے کے لیے نہایت ضروری ہے

افواہ:

آخری ایام کے مقدسین جوزف سمتھ کی عبادت کرتے ہیں


حقیقت: آخری ایام کے مقدسین جوزف سمتھ کو ایک نبی کے طور پر عزت دیتے ہیں جس کے ذریعے خدا نے یسوع مسیح کی مکمل خوشخبری اور اپنی کلیسیا کی تنظیم کو آخری دنوں میں بحال کیا۔

تاہم، یہ عزت عبادت کے درجے تک نہیں جاتی۔ ایک نبی کے طور پر، آخری ایام کے مقدسین کا ایمان ہے کہ جوزف سمتھ کو الہٰی مکاشفے ملے تاکہ عظیم ارتداد کے بعد کلیسیا کو دوبارہ قائم کیا جا سکے۔

اسی لیے گواہیوں اور کلیسیائی اجلاسوں میں اُن کا حوالہ اکثر "بحالی کے نبی” کے طور پر دیا جاتا ہے۔

افواہ:

آخری ایام کے مقدسین بائبل پر ایمان نہیں رکھتے


حقیقت: آخری ایام کے مقدسین بائبل کو مقدس صحیفہ اور خدا کا کلام مانتے ہیں۔ وہ اس کا مطالعہ کرتے ہیں،

اس سے تعلیم دیتے ہیں، اور اس کی تعلیمات کو اپنی زندگیوں میں لاگو کرتے ہیں۔ تاہم، ان کے پاس کچھ اضافی صحیفے بھی ہیں جو بائبل کی تکمیل کرتے ہیں، جیسے کہ "کتاب مورمن”، "تعلیم و عہد ” اور ” بیش قیمت موتی”۔

یہ صحیفے بائبل کی تعلیمات کی توثیق اور وضاحت کرتے ہیں، مگر بائبل کا متبادل نہیں ہیں۔

جیسا کہ "کتابِ مورمن” میں لکھا ہے:
"پس، اس لیے کہ تمہارے پاس بائبل ہے، تم یہ نہ سمجھو کہ اس میں میرے تمام کلام موجود ہیں؛ اور نہ ہی یہ گمان کرو کہ میں نے مزید کچھ لکھوایا ہی نہیں” (2 نیفی 29:10)۔

آخری ایام کے مقدسین کا ایمان ہے کہ خدا آج بھی کلام کرتا ہے اور سچائی کو مختلف گواہوں کے ذریعے ظاہر کرتا ہے۔

افواہ:

آخری ایام کے مقدسین کثرتِ ازدواج (ایک سے زائد شادیوں) پر عمل کرتے ہیں


حقیقت: اگرچہ ابتدائی کلیسیا کی تاریخ میں کثرتِ ازدواج کا عمل موجود تھا،

لیکن یہ عمل 1890 میں صدر ولفرڈ ووڈرف کے جاری کردہ اعلامیہ (Manifesto) کے ساتھ باضابطہ طور پر ختم کر دیا گیا۔
یہ ایک اہم موڑ تھا، جس کے بعد کلیسیا نے کثرتِ ازدواج کے عمل کو مکمل طور پر ترک کر دیا۔

آج کلیسیا اس عمل کو سختی سے ممنوع قرار دیتی ہے۔ کچھ آزاد بنیاد پرست گروہ اب بھی کثرتِ ازدواج پر عمل کرتے ہیں،

لیکن ان کا کلیسیا یسوع مسیح برائے مقدسینِ آخری ایام سے کوئی تعلق یا منظوری نہیں ہے۔

افواہ:

آخری ایام کے مقدسین ایک فرقہ ہیں


حقیقت: فرقوں کو عام طور پر رازداری، دھوکہ دہی، اور ذہنی قابو جیسے منفی پہلوؤں سے جانا جاتا ہے۔

تاہم، کلیسیا یسوع مسیح برائے مقدسینِ آخری ایام ایک کھلی اور شفاف تنظیم ہے۔

دنیا بھر میں اس کے عبادت خانے تمام افراد کے لیے کھلے ہیں، جہاں کوئی بھی اتوار کے مذہبی اجتماعات اور کمیونٹی سرگرمیوں میں شرکت کر سکتا ہے۔

چرچ کی صحائف، تعلیمات اور تاریخ آن لائن اور کتابی شکل میں آسانی سے دستیاب ہیں۔

اگرچہ کچھ ہیکل کی رسومات مقدس سمجھی جاتی ہیں اور عوامی طور پر بیان نہیں کی جاتیں، لیکن یہ عمل تقدیس کی وجہ سے ہے، نہ کہ فرقہ وارانہ پوشیدگی کی وجہ سے۔

افواہ:

آخری ایام کے مقدسین یسوع مسیح پر ایمان نہیں رکھتے


حقیقت: یہ ایک بنیادی غلط فہمی ہے۔ کلیسیا کے نام میں ہی یسوع مسیح کا ذکر اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کا ایمان یسوع مسیح پر مکمل طور پر قائم ہے۔ وہ یسوع مسیح کو اپنے عقیدے کا مرکزی ستون مانتے ہیں۔

کتابِ مورمن 2 نیفی 25-26 میں لکھا ہے:
چُناں چہ، اِسی واسطے شریعت عطا کی گئی تھی؛ پَس شریعت ہمارے لِیے مُردہ ہو چُکی،

اور ہم مسِیح میں اپنے اِیمان کے سبب سے زِندہ کِیے جاتے ہیں؛ پھر بھی حُکموں کے سبب سے ہم شریعت کو مانتے ہیں۔

۲۶ اور ہم مسِیح کی بات کرتے ہیں، ہم مسِیح میں شادمان ہوتے ہیں، ہم مسِیح کی مُنادی کرتے ہیں،

ہم مسِیح کی نبُوّت کرتے ہیں، اور ہم اپنی نبُوّتوں کے مُطابق لِکھتے ہیں، تاکہ ہمارے بچّے جان لیں کہ اُنھیں اپنے گُناہوں کی شِفاعَت کے لِیے کس وسِیلہ کی طرف دیکھنا ہے۔

افواہ:

آخری ایام کے مقدسین نسل پرست ہیں


حقیقت: کلیسیا کی تاریخ میں ایک طویل عرصے تک ایک ایسا اصول موجود تھا

جس کے تحت سیاہ فام افریقی نسل سے تعلق رکھنے والے مردوں کو کہانت کے عہدے اور ہیکل کی رسومات حاصل کرنے سے روکا گیا تھا

تاہم، 1978 میں کلیسیا نے اس پالیسی کو ختم کر دیا۔

اس وقت سے کلیسیا نے ہر قسم کی نسل پرستی کی کھل کر مخالفت کی ہے اور اپنی رکنیت میں تنوع اور شمولیت کو فروغ دینے کے لیے فعال کردار ادا کیا ہے۔
اگرچہ ماضی کی یہ پابندی تکلیف اور غلط فہمی کا باعث بنی، لیکن کلیسیا کی موجودہ تعلیمات اور عمل نسل پرستی کے خلاف ہیں۔

افواہ:

آخری ایام کے مقدسین مردوں کی عبادت کرتے ہیں


حقیقت: آخری ایام کے مقدسین مردوں کی عبادت نہیں کرتے۔ یہ غلط فہمی شاید اس وجہ سے پیدا ہوئی ہے کہ کلیسیا خاندان کی تاریخ پر زور دیتی ہے اور آبا و اجداد کی جانب سے ہیکل کی رسومات ادا کی جاتی ہیں۔

تاہم، یہ عمل آبا و اجداد کی عبادت نہیں بلکہ ان کی خدمت اور یادگاری کا اظہار ہے۔
مقدسین کا ایمان ہے کہ نجات کی رسومات مردوں کی جانب سے ادا کی جا سکتی ہیں،

اور وہ اگلی زندگی میں چاہیں تو انہیں قبول کر سکتے ہیں۔ یہ عمل ابدی خاندانوں پر ایمان اور محبت کا مظاہرہ ہے — عبادت نہیں۔

:
” ورنہ جو لوگ مُردوں کے لِئے بپتِسمہ لیتے ہیں وہ کیا کریں گے؟ اگر مُردے جی اُٹھتے ہی نہِیں تو پھِر کِیُوں اُن کے لِئے بپتِسمہ لیتے ہیں؟ (1 کرنتھیوں 15:29)۔

افواہ

مورمن اپنے خاندانی شجرے کے بارے میں جنونی ہیں

ہے  آخری ایام کے مقدسین کے عقائد میں ایک اہم اور مقدس تعلیم آبا و اجداد کی تلاش

یہ اُن کے اس عقیدے پر مبنی ہے کہ خاندان ابدی ہوتے ہیں، اور ہیکل کی وہ رسومات جو مرحومین کی طرف سے ادا کی جاتی ہیں، اُن کے لیے نجات کے مواقع فراہم کرتی ہیں۔

آخری ایام کے مقدسین کا ایمان ہے کہ خاندان ہمیشہ کے لیے ایک ساتھ رہ سکتے ہیں،

اور آبا و اجداد کی تلاش کا کام اُن لوگوں کو خوشخبری کی برکات دینے میں مدد دیتا ہے جو وفات پا چکے ہیں۔

یہ صرف ایک مشغلہ یا حد سے بڑھی ہوئی دلچسپی نہیں، بلکہ یہ ایک روحانی اور گہرا بامقصد عمل ہے

جو ماضی، حال اور مستقبل کے خاندان کے لیے اُن کی محبت کو ظاہر کرتا ہے۔

افواہ

آخری ایام کے مقدسین کے پاس کوئی انفرادی سوچ نہیں ہوتی


حقیقت: آخری ایام کے مقدسین ایک متنوع اور عالمی برادری ہیں، جن کے ہر فرد کی اپنی منفرد شخصیت، صلاحیتیں اور نقطۂ نظر ہوتے ہیں۔ اگرچہ وہ مشترکہ عقائد اور اقدار سے متحد ہیں، لیکن اُن کے ثقافتی پس منظر، پیشے،

اور سیاسی خیالات مختلف ہو سکتے ہیں۔

کلیسیا انفرادی سوچ، ذاتی ترقی، اور خدا کے ساتھ ذاتی تعلق قائم کرنے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
یہ توازن انہیں ایک مضبوط اجتماعی ایمان کے ساتھ ساتھ ذاتی آزادی اور سوچ کی ترقی کا موقع فراہم کرتا ہے۔

افواہ:

آخری ایام کے مقدسین دنیا پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں


حقیقت: کلیسیا یسوع مسیح برائے مقدسین آخری ایام کی رکنیت اور سرگرمیاں دنیا بھر میں تیزی سے بڑھ رہی ہیں، لیکن اس کا مقصد نہ تو سیاسی ہے اور نہ ہی کسی سازش پر مبنی، بلکہ یہ ایک روحانی مشن ہے۔

کلیسیا کا مقصد یسوع مسیح کی خوشخبری سکھانا، خاندانوں کو مضبوط بنانا،

اور دنیا بھر میں انسانی ہمدردی کی خدمات فراہم کرنا ہے۔
کلیسیا مسلسل اپنے اراکین کو یہ تعلیم دیتی ہے کہ وہ ذمہ دار شہری بنیں، مقامی قوانین کی پابندی کریں،

اور اپنی برادریوں سے نرمی اور دیانت داری کے ساتھ تعلق رکھیں۔ کلیسیا کے اثرات کو پھیلانے کی کوشش خدمت اور انفرادی تبدیلی پر مرکوز ہوتی ہے، نہ کہ غلبہ یا کنٹرول پر۔