کیا دعا میں واقعی انتی طاقت ہے کیا دعا میں واقعی انتی طاقت ہے

وہ وقت یاد ہے جب کچھ تھا جس کو میں اپنی زندگی میں واقعی ہی حاصل کرنا چاہتا تھا ۔میں نے محسوس کیا یہ اچھا تھا، لیکن جب یہ کام نہیں کر رہا تھا ،میں مایوس ہوا اور نہیں سمجھ پایا کہ ہم کسی چیزکو حاصل کرنے کے لیے دعا کیوں کرتے ہیں ایسے ایمان کے ساتھ جو کہ ہماری خواہش کے مطابق کام ہی نہیں کرتی ۔ایک بات جو میں سمجھ نہیں سکا،تاہم ،کیا یہی طریقہ ہے جس سے میں خدا سے کی گئی دعا کو سمجھ سکتا تھا اور خدا کی مرضی اس سے کس طرح سے مختلف تھی ۔تو دعا کرنے کا مقصد کیا ہے اور ہم خدا کی مرضی کو کس طرح سے جانتےہیں۔

ہماری تاریخ کی ایک مثال

جب ہم خدا کی مرضی کو بدلنے کے لیے دعا کرتے ہیں،خاص طور پر چرچ کی تاریخ میں ایک کہانی ذہن میں آتی ہے۔جوزف سمتھ اور ایک سو لہ صفحات ۔ہم میں سے کافی مارٹن ہیرس کو جانتے ہیں جو اس کہانی کا حصہ تھا ۔پر جتنا یہ تجربہ جوزف سمتھ کے ساتھ جوڑا تھا اتنا ہی مارٹن ہیرس کے ساتھ بھی جوڑا تھا۔جوزف نے تین با ر خد ا سے پوچھا کہ کیا مارٹن ہیرس صفحات کو لے جا سکتا ہے ،اور خدا نے اسے کہا ہاں، مگر۔۔۔لیکن یہ ایک بڑی درخواست ہے ۔کیا جوزف کی دعا نے خدا کی مرضی کو بدلا؟خدا نے اس کی درخواست کو قبول کیا گرچہ کافی بار نہ کرنے کے بعد بھی۔
کتا ب مورمن میں بھی ہمیں کافی مثالیں ملتی ہیں۔اگر ہم انس کی دعا کے متعلق بات کرے ۔کہ اس نے خدا سے ایک بڑی درخواست کے لیے پوچھا:کہ نیفی کی تاریخ محفوظ ہو سکتی ہے۔اور کتاب ہیلمین کے نبی نیفی نے خدا سے قحط اور پھر بارش بھیجنے کے لیے درخواست کی ،اور اس نے کیا،اور سوال یہ ہے کیوں خدا نے ان کی اہم درخوستوں کو قبول کیا؟کیونکہ وہ خدا کی مرضی کے مطابق تھی ،یا یہ بھائی ہم سے زیادہ خدا کے وفادار تھے ؟اور ہم یہ کیسے جان سکتے ہیں؟

خداکی مرضی سے کیا مراد ہے؟

میں سٹیک کانفرس میٹنگ میں بیٹھا ہوا تھا اور دوسر ے دن جب ہم  ،خدا کی مرضی، کےبارے بات کررہے تھے ،میں سوچ رہا تھا کہ خدا کی مرضی کا کیا مطلب ہے ؟کچھ تحققات کے بعد ،مجھے بتہ لگ گیا کہ امید اور خواہش کیا ہے ۔تو چلے ہم اپنے سوالات کو دوبارہ سے بیان کرتےہیں:خدا کی طرف سے امید اور خواہش سے کیا مراد ہے َ؟ میں یقین کرتا ہوں کہ خدا کی خواہش یا امید یہ ہے کہ جب ہم اس کے پا س واپس جائے گے تو تب ہم بہت خوش ہوں گے  اوراپنی وفاداری اور وفادار ثابت ہو کر بہتر اور مضبوط بنے گے موسیٰ ۱:۳۹میں میرے لیے میں جانتا ہوں،ہم ہمیشہ سے اور پہلے سے جانتےہیں کہ خدا کی مرضی ہمارے لیے کیا ہے۔اور ہمارے لیے سیکھنا اور خوش رہنا ۔ایلڈر کریسٹفرسن اس کو اس طرح بیان کرتے ہیں:
اور خدا کی مرضی یہ ہے کہ ہم مرد اور عورتے اس دنیا میں آزادی سے اپنی روحانی اور جسمانی صلاحیت کے مطابق آگے بڑھنے میں کامیاب ہوں،کہ ہم غربت کے ذلت مند حدوں اور گناہوں کی غلامی سے آزاد ہو جائیں،آزادی اور خود انحصاری میں کی مسرت میں خوش رہ سکے ،اور اپنی تمام چیزوں میں اسکے سورج کے جلال کی بادشاہی میں جانے کےلیے خودکو تیار کرسکے ۔
اور شاید جب ہمیں ہمارے سوالات کا جواب نہیں ملتا تو ہم مایوس ہو جاتے ہیں،اور بعض اوقات ہم یہ فیصلہ نہیں کر پا تے کہ یہ روح ک طرف سے ہے یا ہمارے اپنے خیالات ،جب آگے نہیں بڑ ھ پاتے تو اہم ایسا محسوس کرتے ہیں پتہ نہیں خدا ہم سے کیا چاہتا ہے۔تو یہ انقلاب کی طرح ہو سکتا ہے کہ ہم دعا کیوں اور کس لیے کرتےہیں۔