یسوع ہیکل میں خطاب کرتےہوئے
یسوع ہیکل میں خطاب کرتےہوئے

۳نیفی ۱۲ سے ۱۴میں یسوع نے خطاب کے طور پر ہیکل میں کلام کیا ،،

جاننا

۱ ۔ہزاروں سال بعد جیسے مورممن نے کلام کیا جو کہ مرونی میں درج ہے کہ مورمن نے اپنے خطاب میں مسیح کی باتوں کو الفاظ اور تمثلوں میں بیان کیا۔ ۔ہوسکتا ہے کہ کوئی حیران ہوکہ کیوں ان تعلیمات اور باتوں کو مرونی کے ساتویں باب میں دہرایا گیا،یہ ایسے ہی ہے جیسے ۳ نیفی کی دو میں، میں یسوع مسیح کیا آسمان پر جانے کا بار بار دہرایاگیا۔
۳۔جو ن ڈبلیوویلچ نے دلیل دی کی مورمن نے جلدی میں بیان نہیں کیا بلکہ وہ اس  باب میں مسیح کے کلام اور خطبہ پر روشنی ڈالنے کے لیے لکھا گیا۔
۴۔ مثال کے طور پر ،۳ نیفی ۱۴ باب کی ۲۰ میں سکیھایا ہے کہ تم ان کو ان کے پھلوں سے پہچان لوگے ،مورمن نے ان پھلوں کو مزید بیان کرتے ہوئے کہا ،تم ان کو ان کے کاموں سے ان کو پہچان لوگے
(مرونی ۷ کی ۱۵ میں)
۵۔پھر مورمن نے بیان کیا کہایک برا آدمی برا ہوتے ہوئے اچھا کام نہیں کر سکتا آیت نمبر ۶ ویلچ متنبہ،۳ نیفی ۱۴ کی ۶ میں یہ جان بوجھ کرپھنسا دینے والے سوال کے جوابات اور بیا ن ہیں،کیا آدمی کانٹوں سے انگور توڑتے ہیں ؟۶۔ مورمن مسیح کی باتوں کا استعمال کرتے ہوئے واضح کرتا ہے کہ اچھے اور برے لو گ اپنے اعمال کے ذریعے سے اپنا اصل رنگ دکھائے گے

آرنلڈ فری برگ مورمن اور مرونی کے خاکےکو انداج میں جمع کرتے کرتا۔

مورمنز اپنء سننے والوں سے وعدہ کرتا ہے جو کچھ آسمانی باپ سے یسو ع مسیح کے نام سے مانگو گے جوواجب ہو اس ایمان کے ساتھ یقین رکھتے ہوئے وہ تم پاؤ د یکھوتمھارے لیے ویسا ہی ہوگا(مرونی ۷کی ۲۶)
مسیح کے بیان کی وضاحت اور تشریح کرتی ہے،منا نگو گے تم کو دیا جائے گا ،ڈھونڈوتوپاؤ گے،کھٹکھٹاؤ تو تمھارے واسطے کھولا جائے گا۔(۳ نیفی۱۴ کی ۱۷: اور ۳نیفی ۲۷کی۲۹)۔
۷۔مورمن نے یہ وضاحت کی کہ مسیح کا بیان یہ بتاتا ہے کہ لوگ وہ تمام حاصل نہیں کرسکتے جس کے وہ خو اہش مندہے۔لوگو ں کو ہمیشہ اچھی چیزیں مانگنی چاہیے،اور ان کا خدا پر بھی یقین ہونا چاہیے کہ جو خدا سے انہوں نے مانگا ہے وہ خدا انہیں مہیا کریگا۔

ویلچ نے غور کیا کہ مورمن نے نرم مزاجی اور سچائی پر ذوردیا کہ جو اس کے لوگوں کے درمیان بہت کم تھی ( مرونی ۷ کی ۳۹:۴۳،۴۴) ،خاص طور پر یہ باتیں سننے والوں کو درد ناک لگتی ہیں۔
۸۔مسیح نے بیان کیا مبارک ہیں وہ جو رحم دل ہیں کیونکہ وہ زمین کے وارث ہوں گے؛(۳نیفی۱۲۔۵)نیفی اپنی زمین کا بہت بڑاحصہ کھو بیٹھے جس پر لامنی ان کے دشمنوں نے مکمل قبضہ کرلیا۔۹

کیوں۔

ہمیں بار بار صحائف کا مطالعہ کیوں کرنا چاہیے

سچ تو یہ ہے کہ مورمن نے ہیکل میں خطبہ بیان کیا ،اسے بیان کرتے ہوئے اس نے تجاویز دی کہ وہ اُسے بڑے اچھے سے جانتاتھا۔اسی طرح حال ہی میں اس صیحفوں کے کلام کا وہ حصہ بیان کیا مختصر کیا تھاجب
اس نے کلام جو مرونی میں لکھا تھا ،یہ ان کے دماغ پر تازگی چھوڑتاہے۔اس نے اسے ایک یا دو دفعہ نہیں پڑھا تھا،بلکہ کافی دفعہ تاکہ یہ کلام فطرے طور اس سے کیا جاتا جیسے وہ سوچتا اوربولتا ۔

کرسٹو کون لوس۱۲ جارج کی طرف سے

یہ بہت آسان تھا کہ وہ چند منٹ کے لیے صحائف کے ایک باب کو پڑھتااور سوچتاکہ اس میں سیکھنے کے لیے اور کچھ بھی نہیں ہے ۔ مورمن اس مسلے میں گرتا نہیں دکھائی دیتا ہے۔وہ مسیح کے کلام کو اچھے سے سیکھتا ہے ایسے کہ وہ محنت کے ساتھ مسیح کے الفاظ اپنے الفاظ مورمن میں ظاہر کیے اس نے صر ف مسیح کے الفاظوں کو پڑھا ہی نہیں تھا۔اور نہ وہ بھولا تھا وہ بار بار مسیح کے الفاظوں کی طرف دکھائی دتیا ۔وہلچ نے غورکیا۔

مورمن اور مرونی سے یہ باتیں تین سو سال بعد لکھی گئی جب ہیکل میں ہجوم کے درمیا ن خطبہ دیا گیا ۔یہ ظاہر کرتا ہء کہ مسیح کے الفاط اسکے شاگردوں نے قبول کیے۔اسی وقت جب مسیح کی تعلیم دی گئی مسیح کی انجیل ،خداوند کی مرضی،خداوند کا کلام،اسکاخوشحالی کا منصوبہ،اس کی مقدس راہ،دل میں لکھی ہوئی، اس کے عہد کی بنیاد ،اور راستباز زندگی کے لیے اس کے عہد کا طریقہ کار۔۱۰

بالکل اسی طرح مورمن نے بڑی نفاست سے پڑھا اور صحائف کو سمجھا۔جو کہ بہت سالوں بعد دئے گئے تھے ۔ جدید پڑھنے والے کو چاہیے کہ آپ صحائف کے طور پر اس کو اپنا حصہ بنائے ۔سادہ طور پر
کتاب مورمن کو ایک یا دو دفعہ پڑھنے سے بات نہیں بنے گی ۔بعغں اوقات پڑھنے والوں کو بڑی نفاست سے انفرادی کلیہ جانتا ہے اور دوسرے وقت ایک قدم پیچھے کو بڑی تصویر نگاہ کر سکتے ہیں۔اور اب دوسرے مواقع پر کیسے وہ پیراگراف میں انفردی الفاظوں پرغور کر سکتے ہیں۔پہنچ کے علاوہ صحائف کی مانگ نفاست سے مطالعہ،جوکہ پڑھنے والوں کی سوچ گفتگو،اور اعمال کو تبدیل کرتی ہے ۔مورمن نے اپنے سننے والوں پر یہ ظاہر کیا کہ کسیے ان صحائف کا مطالعہ کیا جائے ۔اور آج کے پڑھنے والوں کوبھی اسی طرح صحائف کامطالعہ کرنا چاہیے ،اور یہ کرسکتے ہیں۔

اس مضمون کو اس کےاصلی لنک سےپڑھنےکے لیے یہاں کلک کریںbookofmormoncentral.org