یسوع نےگتسمنی کو کیوں چنا؟
عزیز دوستو، اگر آپ نے انجیلوں کو پڑھا ہے تو آپ جانتے ہوں گے کہ یسوع مسیح لوگوں کو تمثیلوں کے ذریعے سکھانا پسند کرتے تھے۔ کبھی کبھی مسیح کی تمثیلوں کا مطلب فوراً واضح نہیں ہوتا تھا۔
کبھی کبھی اس پیغام کو سمجھنے اور پیغام حاصل کرنے کے لیے تھوڑی محنت کرنا پڑتی مسیح کے بہت سے اقوال اور اعمال میں معنی کی متعدد تہیں ہوتی تھیں۔
اس قسط میں، ہم ایک اور منظر کے بارے میں بات کریں گے جہاں میرے خیال میں مسیح ہمیں کچھ ایسا سکھانا چاہ رہے تھے جو پہلی نظر میں سمجھنا بہت آسان نہیں ہوگا۔
ٹھیک ہے، آخری فسح کے بعد، مسیح نے پطرس، یعقوب اور یوحنا کے ساتھ یروشلم چھوڑ دیا۔ وہ قدرون نامی ایک چھوٹےنالے کو پار کر کے گتسمنی نامی باغ میں داخل ہوئے۔
"یسوع مسیح کی کفارہ کی قربانی گتسمنی کے باغ اور کلوری کی صلیب پر مکمل ہوئی۔
گتسمنی میں، اُنہوں نے باپ کی مرضی کو تسلیم کیا اور تمام لوگوں کے گناہوں کو اپنے اوپر لینا شروع کیا…
نجات دہندہ نے ہمارے گناہوں کے لیے تکلیف جاری رکھی
جب اُنہوں نے اپنے آپ کو مصلوب ہونے دیا—’صلیب پر چڑھایا گیا اور دنیا کے گناہوں کے لیے قتل کیاگیا’ (1 نیفی 11:33)۔”
اور اَیسا ہُوا کہ فرِشتہ یہ کہتے ہُوئے پھر مُجھ سے ہم کلام ہُوا: نظر کر! اور مَیں نے نظر کی اور خُدا کے برّہ کو دیکھا، کہ لوگوں نے اُسے پکڑا؛ ہاں،
دُنیا نے اَبَدی خُدا کے بیٹے کی عدالت لگائی؛ اور مَیں نے دیکھا اور گواہی دیتا ہُوں۔
کلیسیا یسوع مسیح کے پیروکار واحد مسیحی نہیں ہیں جو یہ ایمان رکھتے ہیں
کہ مسیحؑ نے ہمارے گناہوں کے لیے جزوی طور پر گتسمنی میں بھی دکھ اٹھایا،
تو، متی کے مطابق جب مسیح گتسمنی کے باغ میں پہنچے تو وہ "غمگین اور نہایت افسردہ ہونے لگے”۔ وہ شاگردوں سے کچھ دور چلے گئے، اور لوقا بیان کرتا ہے کہ اُنہوں نے دعا کرنا شروع کی:
اے باپ، اگر تیری مرضی ہو تو یہ پیالہ مجھ سے ٹال دے،
لیکن میری نہیں بلکہ تیری مرضی پوری ہو۔اور آسمان سے ایک فرشتہ اُسے دکھائی دیا جو اُسے تقویت پہنچانے لگا۔
اور وہ سخت عذاب میں مبتلا ہو کر اور بھی مضبوطی سے دعا کرنے لگا،
اور اُس کا پسینہ خون کے بڑے بڑے قطروں کیطرح ہو کر زمین پر گرنے لگا۔”
کتاب مورمون میں مُضایاہ 3:7 مسیح کی تکلیف کو زیادہ واضح الفاظ میں بیان کرتی ہے
دیکھو، اُس کے جسم کے ہر مسام سے خون نکلنے لگا،
کیونکہ اُس کی قوم کی شرارتوں اور مکروہ کاموں کی وجہ سے اُسکی اذیت انتہائی شدید تھی۔
لفظ "گتسمنی” کا مطلب ہے "تیل نکالنے کی جگہ”۔ گتسمنی زیتون کے پہاڑ کے دامن میں واقع تھا، اور یہ زیتون کے درختوں سے بھرا ہوا تھا۔ مسیحؑ کے زمانے میں زیتون کا تیل نکالنے کے لیے،
پہلے زیتون توڑے جاتے، پھر اُنہیں بڑی بڑی چکیوں کے پتھروں سے کچل کر گودا بنایا جاتا۔ اس کے بعد اُس گودے پر بہت زیادہ دباؤ ڈالا جاتا تاکہ تیل نچوڑا جا سکے۔
آج کل جو زیتون کا تیل ہمیں سپر مارکیٹ میں ملتا ہے، وہ سنہری یا زرد رنگ کا ہوتا ہے۔
لیکن جب زیتون کا تیل اپنی ابتدائی اور قدرتی حالت میں نکالا جاتا ہے،
تو اس کا رنگ بھورا مائل سرخ ہوتا ہے
— اور خون سے حیرت انگیز طور پر مشابہ دکھائی دیتا ہے۔
گتسمنی میں، تمام انسانوں کے گناہوں کا بھاری بوجھ مسیحؑ پر ایسے ٹوٹ کر پڑا جیسے چکی کا پتھر
— اور اُس دباؤ نے اُن کے ہر مسام سے خون نکالا، بالکل ویسے جیسے زیتون سے تیل نچوڑا جاتا ہے۔
پروفیسر ٹیلر ہالورسن
نے اس علامتی منظر کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ
ہم اس علامت کو سمجھیں، تو ہمیں یہ بھی بہتر طور پر سمجھ آتا ہے
کہ کیوں بعض کلیسیا یسوع مسیح برائے مقدسین اخری ایام کے کہانت کے حامل بھائی زیتون کے تیل کا استعمال کہانت کی برکات میں استعمال کرتےہے۔
قدرون کی ندی
یہ نالا ہیکل سے قربانی کے جانوروں کا خون بہا کر لے جاتا تھا (ہیکل کا ایک نکاس شاید اسی جانب بہتا تھا)۔
یسوع،جو حقیقی قربانی کا برّہ ہیں
شاید گتسمنی کے باغ کے قریب کدرون نالے میں اپنا کچھ خون بہا چکے تھے۔” ان چیزوں کو گہرائی سے سمجھنے کی کوشش کریں اور مسیح کو اپنی زندگی میں شفا بخش مرہم، روزانہ کی غذا، اور امن لانے والا بننے دیں۔

Latest posts by Ham Samuel (see all)
- یسوع نےگتسمنی کو کیوں چنا؟ - 05/14/2025
- کونکلیو (پاپائے روم کے انتخاب) کا کلیسیا یسوع مسیح برائے مقدسین اخری ایام پر کیا اثر ہوتا ہے؟ - 05/08/2025
- ایمان: بھروسے اور وفاداری کا ایک بندھن - 05/06/2025