مورمن رہنمائی کرنے والے سالٹ لیک وادی کی طرف اپنا سفر کرتے ھوئے۔

مورمن پہلکاروں کا سفر امریکہ کی تاریخ میں بڑی منتقلی میں سے واحد ہے ۔وہ جنہوں نے اس سفر کو بنایا،وہ ۱۸۴۷نومبرکو کمپنز کے ذریعے پہنچے ،جن میں سے آدھے منجمد اور مکمل طور پر ختم ہوگئے ، اور جنہوں نے سمندر کو پار کیا،انہوں نے اپنے خاندانوں اور جو ان کے پاس تھا، اور بہتوں نے اپنی زندگی دی،خدا کے حکم کی پیروی اور صیون کو اکٹھا کرنے کے لیے۔
اسی لیے۱۸۳۰سے ۱۸۴۰ کلیسیا ء یسو ع مسیح برائے مقدسین آخری ایام کے اراکین کو اکثر مورمنز. کے نام، سے جانا جاتا ہے، اور ان کو شدید ظلم و ستم کا سامناکرنا پڑا۔دونوں اطراف کی طرف غلط فہمیاں پیداہونے لگی ،اور اس کمیونٹی نے اس بڑے مذہب کے اراکین سے خطرہ محسوس کیا اور ان کو گھیرلیا،مورمن پہلکاروں کو ان کے قائم شہر نایو چھورنے پر مجبور کیا،اورنہ معلوم مغرب کی طرف سے گھیرلیا۔

وادی کے میدانی ،پہاڑی اور ریگستانی علاقوں کو ایک ہزار میل سے زیادہ پار کیا۔انہوں نے فارم کی ویگن چھوٹی ریڑھیوں اور ہاتھ سے چلنےآگاڑی پر سفر کیا جو بمشکل بڑی تھی،جو بنیادی طور کھانے کے ساتھ زرعی آلات،باورچی خانے اور لباس کے ساتھ بھری ہوئی تھی،،ذاتی اشیاء کو چھوڑکر بہت کم کمرے کے لیے۔ اور انہوں نے بھوک ،انتہائی درجہ حرارت ،بیماری اور موت کا سامنا کرنے کے حقیقی امکانات کو برداشت کیا۔ اور بہتوں کو اپنے ماں باپااور بچوں کی قبروں کو پوشیدہ چھوڑ کا دور جانا تھا۔

ایک جوڑا
مورمن رہنمائی کرنے والا ایک جوڑا قبروں کے لیے غمزدہ ہے۔

مغرب کے ابتدائی سفر کی کوشش اور مصائب میں ۱۷ مہینے لگ گئے ۔ لیکن بیابان میں سنکڑوں میل سفر کر نے کے بعد جنگ ختم نہیں ہوئی تھی ، کیا وہ انتظار کر رہے تھے گو لڈ فلیڈس کے ناکام معاشرے کو وقوع پذیر یا کامیاب کرنے کیلئے یا پھر نئے سبز ملک میں سب سے ہدایت کرنے واے مغرب میں گئے ، لیکن ایک پہاڑ صحرا میں بند تھا ،یہاں گندھے اور نمک والے پانی کا بہت بڑا ذریعہ تھا جو مکمل طور پر پینے کے قابل نہ تھا ۔ یہاں برش میں ایک ایسی زمین تھی جہاں سورج کی وجہ سے پکنا یا بننا مشکل تھا ۔ ایسا پہلے کبھی نہ ہوا تھا کچھ بھی کاشت یا تو ڑدیا گیا ہو۔چند مہینوں کیلئے کاشت کا موسم جو غریب مقدسین کیلئے مسلسل وہاں پہنچنے کیلئے خوراک اُگاتے تھے ۔ سب مشکلوں کا سامنا کرنے کے باوجود وہ اپنے ایمان یں تیزی سے بڑھے اور صحرا میں ایک ہدایت کرنے والوں کے معاشرے کو اٹھایا جو کہ کامیاب ہوئے اور اُن کی کوششوں نے انجیل کے پیغام کو پھیلانے کیلئے دنیا بھر میں بنیادیں رکھی۔

چاہے آج ہمارے پاس آباؤ اجداد ہیں جنہوں نے میدانوں کو پار کیا،یا یہ کلیسیا ء کے نئے اراکین ،جو کہ ایماندار مقدسین کی حیرت انگیز مثال ہیں،اور وہ آسمانی باپ پراعتماد اوراحترام کرنے کے لیے تیار تھے،جب کی وعدہ کا پورا ہونا نہ ممکن لگتا تھا۔

چاہے آج ہمارے پاس آباؤ اجداد ہیں جنہوں نے میدانوں کو پار کیا،یا یہ کلیسیا ء کے نئے اراکین ،جو کہ ایماندار مقدسین کی حیرت انگیز مثال کو کہتے ہیں،اور وہ آسمانی باپ کااحترام اور اعتماد کرنے کے لیے تیار تھے،جب کی وعدہ کا پورا ہونا نہ ممکن لگتا تھا۔

ہم سب کو ایمان کا سفر کرنے کی ضرورت ہے۔یہ کلام کا منصوبہ ہے۔ہمارا راستہ کسی سمندر کو پار کرنا یا اکیلے کسی خالی ٹریں کے سٹیشن سے نہیں ہوسکتا۔لیکن یہ جوبھی ہے،یہ ہر قدم پرایمان کا مطالبہ کریں گے۔

اب سے سالوں بعد آپ کے بیٹے اور بیٹیاں اپنے بچوں کو آپ کے انتخابات کی کہانیاں بتائیں نگے، جو ان کی زندگیوں کو تبدیل کریں گی۔اور آپ ان کی رہنمائی کرنے والے کہلائے جائیں گے۔
کیا آہ نے کبھی سوچاہے کہ آپ نہ چاہتے ہوئے بھی دوسروں کو راستہ دیکھا رہے ہیں۔

مورمن رہنمائی کرنے والوں کا سفر ،اور ان کے دل کا درداور اُن کی کامیابیوں اور اُن کی انتہائی لگن اورایمان ہماری زندگیوں کو خدا کی طرف جانے میں ہماری رہنمائی اور راستہ بناسکتے ہیں۔