ہم کس طرح سے اپنےرُوحانی سوالوں کے جواب کیسے حاصل کرسکتے ہیں

ہم کس طرح سے اپنےرُوحانی سوالوں کے جواب کیسے حاصل کرسکتے ہیں

اِنجِیل کے حوالے سے ہمارے مُخلص سوال آسمانی باپ اوریِسُوع مسِیح کے ساتھ ہماری بڑھوتی میں مدد کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔

مَیں جانتی ہُوں

یہ تعجب کی بات ہے، لیکن میری عُمر یہ یاد رکھنے کے لیے کافی ہے

جب سکول میں ہمیں پڑھایا گیا کہ ہمارے نظامِ شمسی میں نو سیّارے تھے۔ اُن میں سے ایک سیّارے، پلوٹو، کی 1930 میں دریافت کے بعد، اکسفورڈ، اِنگلینڈ، سے گیارہ سالہ وینیشا بارنی نے اِس کا نام رکھا، اور 1992 تک،  ہمارے نظامِ شمسی میں پلوٹو کو سب سے زیادہ دُور چیز سمجھا جاتا رہا۔ اُس وقت، کلاس کے کمروں میں اور گرد و نواح کے سائنسی میلوں میں ہمارے سیّاروں کے پیپر مشے نمونے ڈُھونڈنا عام تھا،

ہر نمونہ پلوٹو کی پوزیشن کو معروف سرحد پر بیان کرتا۔ کئی سائنس دانوں کا خیال تھا کہ اُس کنارے سے آگے، بیرونی نظامِ شمسی خالی جگہ پر ہے۔

اَلبتہ، مخصُوص قسم کے دُم دار سِتارے کے موجب کا سوال سائنسی برادری میں دیر تک رہا جسے ماہرینِ فلکیات نے باقاعدہ تلاش کِیا۔ اور کئی دہائیوں تک ہمارے نظامِ شمسی کے ایک اور دُور دراز حصّے کی دریافت سے پہلے یہ سوال اُٹھتا رہا۔ اپنے محدُود عِلم کے ساتھ، سائنس دانوں نے اُن درمیانی دہائیوں کو معنی خیز تکنیکی ترقی کے لیے اِستعمال کِیا جس سے مزید مُطالعہ اور تحقیق کی گئی۔

اُن کی حتمی پیش رفت نے ہمارے سیّاروں کی زون کو دوبارہ ترتیب دِیا جس کے نتیجے میں پلوٹو کو خلا کے اِس

نئے حصّےاور آٹھ سیّاروں

پر مشتمل نظامِ شمسی میں دوبارہ جگہ دی گئی۔

سیّاروں کے معرُوف سائنس دان اور اعلیٰ مُحقق کو نئے اُفق کے خلائی مِشن کے ساتھ پلوٹو کو قریب سے دریافت کرنے کا

کام سونپا گیا اِس تجربے کے بارے میں یہ کہنا تھا کہ: ”ہمارے خیال میں ہم نے اپنے نظامِ شمسی کے جغرافیہ کو سمجھ لِیا ہے۔ لیکن، ایسا نہیں ہُوا۔ ہمارے خیال میں ہم نے اپنے نظامِ شمسی کے باشندوں کو سمجھ لِیا ہے تو ہم غلط تھے۔“

خلائی تحقیق کی تاریخ کے دَور کے مُتعلق میرے لیے حیران کُن بات سائنسی اُفق کو وسعت دینے کی

تشبیہی جُستجو اور اِس سفر کے درمیان میں چند مُتوازی اور کُلیدی اِمتیاز ہیں کہ ہم، خُدا کے فرزند ہونے کے ناطے سے،

اپنے رُوحانی سوالوں کے جواب پانے کا بِیڑا اُٹھا لیتے ہیں۔

خاص طور پر، ہم اپنی رُوحانی سمجھ کی حدُود کا جواب اور ذاتی ترقی کے اگلے مرحلے کے لیے خُود کو کیسے تیار کریں—اور مدد کے لیے ہم کہاں جائیں۔

فرمان پر فرمان

سوال پُوچھنا اور معنی تلاش کرنا ہمارے فانی تجربے کے فِطری اور عام حصّے ہیں۔ بعض اوقات، مکمل جواب آسانی سے نہ مِلنا ہمیں اپنے فہم و تفہیم کی حد تک لے آتا ہے،

وہ کمیاں مایُوسی اور پریشانی لگنے لگتی ہیں۔

حیرت انگیز طور پر، آسمانی باپ نے ہم سب کے لیے خُوشی کا منصُوبہ اِس لیے بنایا کہ ہماری کمیوں کے باوجود ہمیں ترقی کرنے میں مدد مِلے

اور جو کچھ ہم خُود پُورا نہیں کر سکتے، حتیٰ کہ ساری چیزوں کا مُکمل فہم۔ ہماری اِنسانی کمیوں کی جانب خُدا كا شفیق منصُوبہ؛ ہمیں ہمارا نجات دہندہ مُہیا کرتا، یِسُوع مسِیح، ہمارا اچھا چرواہا بننے کے لیے؛ جو ہمیں اپنی مرضی سے اُس کو چُننے کی ترغیب دیتا ہے۔

ایلڈر ڈئیٹر ایف اُکڈورف نے سِکھایا ہے

کہ، ”سوال کرنا کمزوری کی علامت نہیں،“ بلکہ یہ پیش رو ترقی ہے۔“ اپنی ذاتی کاوِشوں پر بات کرتے ہُوئے جب ہم سچّائی کے مُشتاق ہوتے ہیں، تو ہمارے نبی، صدر رسل ایم نیلسن نے سِکھایا ہے، کہ ہماری ”خواہش شدید“ ہونی چاہیے اور ”ہمیں سچّے دِل [اور] حقیقی اِرادے کے ساتھ، [یِسُوع] پر اِیمان کے ساتھ مانگنا چاہیے۔“ وہ مزید سِکھاتے ہیں کہ ”’حقیقی اِرادے‘ کا مطلب سچّی نیت سے دی گئی الہٰی ہدایت پر عمل کرنا ہے۔“

حِکمت میں بڑھنے کی ہماری ذاتی کوشش ہمیں اپنے سوالوں کو جانچنے کی طرف لے جاتی ہے

، پیچیدہ یا بصُورتِ دیگر، اسباب اور نتائج، نمونے تلاش کرنے اور پہچاننے اور پھر اپنے فہم و تفہیم کو تشکیل دینے اور عِلم کے خلا کو پُر کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ جب ہم اپنی رُوحانی عِلم کے حصُول پر غور کرتے ہیں، جیسا کہ ہم آسمانی باپ اور اپنے نجات دہندہ، یِسُوع مسِیح سے وابستہ چیزوں، اُن کی اِنجِیل، اُن کی کلِیسیا، اورہم سب کے لیے اُن کے منصُوبے کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں تاہم، بعض اوقات سوچ بچار کے عمل کارآمد ثابت ہوتے ہیں، لیکن اپنے طور پر نامکمل ہوتے ہیں۔

خُدا باپ اور اُس کے بیٹے

کا ہمیں فہم و دانش بخشنے کا راستا ہے رُوحُ القُدس کی قُدرت

کو اپنا ذاتی مُعلم ہونے کی دعوت کو ترجیح دینا جب

ہم اُن کے جواب اور معنی پانے کے لیے اپنی زندگیوں

اور اپنی وفادار تلاش میں یِسُوع مسِیح کو مرکز بناتے ہیں۔

تو وہ ہمیں مُقدس صحیفے کا مُطالعہ کرنے میں وقف کِیے گئے وقت کے ذریعے سے سچّائی کو دریافت

کرنے اور اپنے ایّام اور اپنے زمانہ کے لیے نئے دور کے نبیوں اور رسُولوں کے ذریعہ فراہم

کردہ ایّامِ آخر کی آشکارا سچّائی کو تلاش کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔ وہ ہمیں خُداوند کے گھر میں باقاعدہ، عقیدت سے بھر پُور وقت گُزارنے اور ”آسمان سے آگاہی پانے کے لیے“ دُعا میں گُھٹنے ٹیکنے کی اِلتجا کرتے ہیں۔ پہاڑ پر یِسُوع کا وعظ سُننے کے لیے موجُود لوگوں سے اُس کا وعدہ ہمارے لیے اِس دَور میں بھی اُتنا ہی سچّا ہے جِتنا اُس کی زمینی خدمت گُزاری کے دوران میں تھا: ”مانگو، تو تُم کو دِیا جائے گا؛ ڈھُونڈو، تو پاؤ گے؛ دروازہ کھٹکھٹاؤ، تو تُمھارے واسطے کھولا جائے گا۔“ ہمارا نجات دہندہ یقین دِلاتا ہے کہ جو اُس سے مانگتے ہیں ”تُمھارا باپ جو آسمان پر ہے اُن کو اچھی چیزیں دیتا ہے۔“

خُداوند کا طریقہِ تدریس ہے

”فرمان پر فرمان اور حُکم پر حُکم۔“ ہو سکتا ہے کہ ہمیں اپنی موجودہ فہم و تفہیم اور جو آیندہ فراہم ہونے والی درمیانی جگہ پر ”خُداوند کے مُنتظر“ رہنے کی ضرُورت ہو۔ مُقدس مقام ایسی جگہ ہو سکتی ہے جہاں ہماری اعلیٰ رُوحانی تربیت ہوتی ہے—ایسی جگہ جہاں پر ہم ”صبر کے ساتھ برداشت کریں“ اپنی پُوری کوشش اور اپنے مُقدس وعدوں پر قائم رہنے کے لیے اپنی قوت کی تجدید کریں جو ہم نے خُدا سے عہد باندھ کر کِیے ہیں۔

آسمانی باپ اور یِسُوع مسِیح کے ساتھ ہمارا عہد کا رشتہ خُدا کی بادشاہی

میں ہماری لائق فائق شہریت کی نشان دہی ہے۔

تو اُس میں ہماری رہائش کا تقاضا ہے کہ ہم اپنی زندگی کو الہٰی اُصولوں

کے مطابق بنائیں اور رُوحانی طور پر بڑھنے کی کوشش کریں۔

فرماں برداری

مورمن کی کِتاب میں ایک کُلیدی اصُول سِکھایا گیا ہے جب خُدا کے فرزند فرماں برداری کا مُظاہرہ کرنے

اور عہُود پر عمل کرنے کا اِنتخاب کرتے ہیں، تو وہ رُوحانی ہدایت اور راہ نُمائی پاتے رہتے ہیں۔ خُداوند نے ہمیں فرمایا ہے فرماں برداری اور محنت کے ذریعے سے ہم عِلم اور فہم پاتے ہیں۔ خُدا کے قوانین اور حُکم ہماری زندگی میں رُکاوٹ بننے کے لیے نہیں بنائے گئے بلکہ یہ ذاتی مُکاشفہ اور رُوحانی تعلیم کا مضبُوط ترین دروازہ ہیں۔ صدر نیلسن نے نہایت اہم سچّائی کو سِکھایا ہے کہ ”خُدا کی طرف سے مُکاشفہ ہمیشہ اُس کے اَبدی قانون کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے“ مزید یہ کہ ”یہ کبھی بھی اُس کی تعلیم سے مُتصادم نہیں ہوتا۔“ اُس کے اسباب کا مکمل عِلم نہ ہونے کے باوجود، خُدا کے حُکموں کی رضامندی سے فرماں برداری آپ کو اُس کے نبیوں کی صُحبت میں جگہ دیتی ہے۔ مُوسیٰ 5 ہمیں آدم اور خُداوند کے فرشتے کے درمیان مخصُوص باہمی عمل کی بابت سِکھاتا ہے۔

خُدا نے آدم اور حَوا کو ”حُکم دِیے، کہ وہ خُداوند اپنے خُدا کی عِبادت کریں،

اور اپنے ریوڑوں کے پہلوٹھے، خُداوند کے لیے نذر گُذرانیں،“ صحائف بتاتے ہیں

کہ ”آدم خُداوند

کے حُکموں کا فرماں بردار تھا۔“ ہم آگے پڑھتے ہیں

کہ ”بُہت دِنوں کے بعد خُداوند کا فرشتہ آدم پر ظاہر ہُوا، اور کہا:

تُو کیوں خُداوند کے لیے قُربانیاں گُذرانتا ہے؟

تو آدم نے اُس سے کہا: مَیں نہیں جانتا، سِوا اِس کے کہ خُداوند نے مُجھے حُکم دِیا ہے۔

آدم کی فرماں برداری اُس کے فہم سے مُقدّم ہوتی اور اُسے مُقدس عِلم پانے کے لیے تیار کِرتی تھی

کہ وہ یِسُوع مسِیح کے کفّارہ کی مُقدس علامت میں حصّہ لیتا تھا۔

ہماری فروتن فرماں برداری، اُسی طرح، ہم میں سے ہر ایک کے لیے خُدا کے طریقے

اور اُس کے الہٰی مقصد ہماری رُوحانی تفہیم کی راہ کو ہموار کرے گی۔

اپنی وفاداری میں اضافہ کرنا ہمیں اپنے نجات دہندہ، یِسُوع مسِیح کے قریب تر لے آتا ہے،

کیوں کہ اُس کے حُکموں اور قوانین کی فرماں برداری کرنا اُس تک مؤثر طور پر پُہنچنا ہے۔

مزید برآں، اِنجِیل کے اُصُولوں اور مُقدس عہُود پر وفاداری سے

عمل کرنے سے ہم نے دانائی اور فہم کی میراث پائی ہے

جو رُوحُ القُدس پانے اور اُس سے روابط کے ذمہ دار بننے کی ہماری تیاری کے لیے اہم ہے۔

آسمانی باپ اور یِسُوع مسِیح تمام سچّائی کا سرچشمہ ہیں تو اُن کی حِکمت و دانائی کا فیاضی سے بیان کریں۔ نیز، یہ سمجھ لیں کہ خُدا کے بغیر خُود سے ہمارے پاس فہم و ادراک نہیں ہے جو ہماری یہ جاننے میں مدد کرے کہ کس کی طرف مُڑیں اور کس پر توکُل کریں۔

پُختہ اِیمان

پُرانے عہد نامہ میں نعمان کی کہانی، زبردست سُورما جس

کو الیشع نبی نے کوڑھ سے شفا بخشی مُجھے بُہت پسند ہے۔

کہانی بتاتی ہے کہ کس طرح ”چھوٹی لڑکی“ کے پُختہ اِیمان نے ایک آدمی کی زندگی کا رُخ بدل دِیا

اور، تمام اِیمان داروں کے لیے،

اُن لوگوں تک خُدا کی رحمت کی رسائی کو ظاہر کِیا

جو اُس پر اور اُس کے نبی پر توکُل کرتے تھے۔

اگرچہ بِنا نام کے، اِس چھوٹی لڑکی نے بھی ہماری فہم و تفہیم کو آگے بڑھانے میں مدد کی۔

اور اُس کی گواہی پر نعمان کے اعتقاد نے اُسے ترغیب دی

کہ وہ خُدا کے چُنے ہوئے بندے کے پاس شفا یابی کی اِلتجا لے کر جائے۔

دریائے یردن میں نہانے کے لیے الیشع نبی کی ہدایات کے بارے میں

نعمان کا جواب پہلے تو شک اور خفگی پر مبنی تھا۔

لیکن نبی کی مشورت

پر فرماں برداری کی دعوت نے اُس کی شفا یابی اور ڈرامائی فہم و تفہیم کا راستا بنایا کہ خُدا حقیقی ہے۔

ہم جانیں گے کہ ہماری بعض رُوحانی اِلتجاؤں کے قابلِ فہم جوابات موجود ہیں

اور ہمارے لیے وہ کسی تکلیف کا باعث نہ ہوں گے۔

یا، نعمان کی مانِند، ہمیں بھی یہ لگے کہ دیگر ضرورتیں مزید تکلیف دہ ہیں

جو ہمارے اندر سخت اور پیچیدہ احساس پیدا کریں گی۔

یا، ہمارے نظامِ شمسی کے ماہرینِ فلکیات کے اِبتدائی نتائج کی طرح، اپنی رُوحانی سچّائی کی تحقیق کے لیے،

اگر ہم اپنے محدُود فہم پر انحصار کریں، تو ہم پُوری سچائی تک نہ پُہنچ پائیں گے،

جس کا افسوس ناک اور غیر اِرادی نتیجہ ہمیں عہد کی راہ سے دُور لے جائے گا۔

مزید یہ کہ، چند سوال اُس وقت تک رہیں گے

جب تک خُدا، جو ”ساری قُدرت“ اور ”ساری حِکمت، اور ساری فہم“ کا مالِک ہے،

جو ”ہر چیز کو جانتا ہے“،

جو اپنے کرم میں ہمارے اِیمان کی خاطر اپنے نام پر ہمیں بصیرت عطا کرتا ہے۔

نعمان کی کہانی کی معنی خیز تنبیہ یہ ہے کہ خُدا کے قوانین اور حُکموں کی فرماں برداری کی

مزاحمت ہماری ترقی میں طویل مدت یا تاخیر کا باعث بنتی ہے۔ ہم یِسُوع مسِیح اپنے شفا بخش مالِک کو پانے سے مُبارک ٹھہرائے گئے ہیں۔

خُدا کے قوانین اور حُکموں کی فرماں برداری نجات دہندہ سے وہ فہم اور شفا پانے کا راستا کھول دیتی ہے

جو وہ جانتا ہے

کہ اُس کے تجویز کردہ علاج کے منصُوبے کے مطابق ہمارے لیے ضرُوری ہے۔

ایلڈر رچرڈ جی سکاٹ نے سِکھایا کہ ”یہ زندگی گہرے توکُل کا تجربہ ہے—یِسُوع مسِیح پر توکُل، اُس کی تعلیمات پر توکُل،

اپنی صلاحیت پر توکُل جو اَبدی زندگی کے لیے رُوحُ القُدس کی راہ نُمائی سے

اُن تعلیمات کو خُوشی اور بامقصد طور پر، ماننے کے لیے ہے۔

توکُل کرنے کا مطلب ہے سارے دِل سے رضامندی کے ساتھ فرماں بردار ہونا (دیکھیں امثال 5:3–7)۔ پھل دار ہونے کے لیے، خُداوند پر آپ کا توکُل اپنے ذاتی احساس

اور تجربے سے زیادہ بھرپُور اور قائم ہونا چاہیے۔“

ایلڈر سکاٹ جاری رکھتے ہیں: ”اِیمان پر عمل کرنے کا مطلب ہے

خُداوند پر توکُل کرنا وہ جانتا ہے کہ وہ کیا کرتا ہے

اور کہ وہ آپ کی اَبدی خُوشی کے لیے اِسے پُورا کرتا ہے حتیٰ کہ یہ آپ کی سمجھ سے بالاتر ہے کہ وہ ایسا کیسے کرتا ہے۔“

اختتامی گواہی

پیارے دوستو، مَیں گواہی دیتی ہُوں کہ اِنجِیل کے حوالے سے ہمارے مُخلص

سوال آسمانی باپ اور یِسُوع مسِیح کے ساتھ ہماری بڑھوتی میں مدد کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔

خُداوند سے اپنے رُوحانی سوالوں کے جواب پانے میں میری ذاتی کوشش—ماضی اور حال—

میں مُجھے اپنے فہم اور خُدا کے کلام کی فرماں برداری

اور اپنے موجُودہ رُوحانی علم پر وفاداری سے عمل پیرا ہونے کے قابل بناتی ہے۔

مَیں گواہی دیتی ہُوں کہ آسمانی باپ اور اُس کے نبی، جو اُس نے بھیجے ہیں،

اُن پر توکُل کریں جو آپ کی رُوحانی اُونچائی

اور خُدا کے وسیع اُفق کی جانب آگے بڑھنے میں مدد کریں گے۔ آپ کا مقام تبدیل ہو گا کیوں کہ آپ تبدیل ہو جائیں گے۔ خُدا جانتا ہے آپ جتنی زیادہ اُونچائی پر ہوتے ہیں اُتنا ہی آپ دُور تک دیکھ سکتے ہیں۔ ہمارا نجات دہندہ آپ کو اُس اُونچائی پر جانے کی دعوت دیتا ہے۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔