عام طور پر خدا اپنے بچوں کے ساتھ رابطہ روح القدس کے ذریعے کرتاہے

عام طور پر خدا اپنے بچوں کے ساتھ رابطہ روح القدس کے ذریعے کرتاہے

ایک قوت ایسی بھی ہے جو زلزلوں، تند ہواؤں ، یا بھڑکتی آگ سے بھی زیادہ طاقتور ہے۔ مگر پھر بھی یہ ہلکی دھیمی ہے ، اور اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہ ہماری رہنمائی کرے تو ہمیں لازماً اِس پر توجہ دینی چاہیے۔

۲۷فروری ۲۰۱۰، صبح کے ۳: ۳۴ منٹ پر، ایک زلزلہ جس کی شدت ۸۔۸تھی اُس لمحے چلی کے زیادہ تر حصے کا سکیل بُری طرح سے لرز گیا، اور لاکھوں لوگوں کے لئے ڈر اور خوف کی وجہ بنا۔

چند دن بعد، مجھے اُس بڑے زلزلے کے مرکزی مقام کے قریب سٹیک کانفرنس کی صدارت کا کام تفویض کیا گیا۔ میں حیران تھا کہ کیا یہ زلزلہ اور بعد میں جاری اِس کے جھٹکوں کی وجہ سے کانفرنس کے شرکا کی تعداد متاثر ہو گی۔ میں حیران تھا کہ کانفرنس کے ہر ایک سیشن میں شرکا کی تعداد پچھلی کانفرنسوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھی۔

بظاہر ، زلزلے نے سٹیک کے لوگوں کو کم از کم وقتی طورپر تو خدا کے قریب ہونے کی ، سبت کو پاک ماننے ، اور میٹنگوں میں شرکت کرنے کی اہمیت کے بارے یاد کرایا۔ کئی ہفتے بعد میں نے سٹیک کے صدر کو ٹیلی فون کیا۔ میں نے پوچھا کیا ابھی تک میٹنگوں میں حاضری کی تعداد زیادہ ہے۔ اُس نے جواب دیا کہ جیسے جیسے زلزلے کے بعد آنے والے جھٹکوں کی تعداد میں کمی ہوئی ، توچرچ کی حاضری میں بھی ہوئی۔

ایساہی رویہ اُن غم زدہ واقعات کے بعد تھا جس نےیو۔ایس۔اے ، نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر کو ستمبر ۲۰۰۱ میں تباہ کیا۔ لاکھوں لوگ نے ذہنی سکون اور تسلی کی تلاش میں اپنےچرچوں کی طرف رجوع کیا جس کی اُس وقت شدت سے ضرورت تھی۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ،یہ تلاش کم ہوتی گئی اور چیزیں پھر سے نارمل ہو گئیں۔ یہ زلزلے، طوفان، یا تباہیاں اور حادثات نہیں ، خواہ یہ فطری ہوں یا انسان کے اپنے پیدا کردہ ، جن کی وجہ سے ایمان، گواہی، اور دیر پا تبدیلی آتی ہے۔

ایلیاہ اور ہلکی ، دھیمی آواز

ایلیاہ نبی کےزمانے میں ، اخی اب اسرائیل کا بادشاہ تھا۔ اخی اب نے اِیزبِل سے شادی کی ، جو ایک صیدانی شہزادی تھی ۔ اُس نے اسرائیلوں کو صیدانی رسم و رواج سے متعارف کروایا، جس میں بتوں کی پوجا بھی شامل تھی۔ بعد میں ایلیاہ نے چنوتی دی اور بعل کے کاہنوں پر غالب آیا جو اخی اب کے دربار میں بہت زیادہ تعداد میں تھے ، اِیز بِل نے نبی کو جان کی دھمکی دی اور وہ دشت میں نکل گیا۔ (دیکھئے ۱ سلاطین ۱۸: ۴، ۱۳، ۲۱ تا ۴۰، ۱۹: ۱ تا ۴۔)

بعد میں جب ایک فرشتے نےدشت میں اُسے خوراک دی ، ، ایلیاہ ۴۰ دن اور ۴۰ رات تک حورب پہاڑ کی طرف چلا( دیکھئے ۱ سلاطین ۱۹: ۵ تا ۸)۔ دشت میں ، خداوند کا کلام ایلیاہ پر نازل ہوا۔ اُس کو اُس غار سے باہر آنے کو کہا گیا جہاں وہ رات گزارتا تھا۔ جب وہ خداوند کے حضورپہاڑ پر کھڑا ہوا تب ،”ایک بڑی تیز آندھی نے پہاڑوں کو چیر ڈالا اور چٹانوں کے ٹکڑے کر دیئے، مگر خداوند آندھی میں نہیں تھا“ پھر زلزلہ آیا ، “ لیکن خداوند زلزلے میں نہ تھا۔” پھر آگ نازل ہوئی، “لیکن خداوند آگ میں بھی نہ تھا“ (۱ سلاطین ـ۱۹: ۱۱ تا ۱۲) آندھی ، زلزلے اور آگ کی شدت کے باوجود ، اِن سب نے نبی پر خداوند کی آواز کو ظاہر نہ کیا۔

اِن فطری قوتوں کے قوی اظہار کے بعد ، “ایک ہلکی سے دھیمی آواز“ ایلیاہ تک پہنچی ، اور اُس نے یہ سنی ( دیکھئے ۱ سلاطین ۱۹: ۱۲ تا ۱۳ )۔ خداوند کی دھیمی آواز نے اُسے بتایا کہ ارام کے اگلے بادشاہ کے لئے کس کو مسح کرنا ہے ، اور اسرائیل کے اگلے بادشاہ کے لئے کس کو مسح کرنا ہے ، اوراُسے الیشع کومسح کرنا چاہیےجو اُس کی جگہ نبی ہو۔

آواز دریافت کرنا

وہی آواز جو ایلیاہ کے پاس آئیـــوہی آواز جس نے اُس کو بتایا کہ اپنی زندگی اور خدمت کے مشکل وقت میں اُسے کیا کرنا ہے ـــآج بھی خدا کے ہر ایک بچے کے لئے دستیاب ہے جو مخلصی سے باپ کی مرضی کو پورا کرنا چاہتا ہے۔ مگر بہت سے شور، دنیاوی آوازوں کے درمیان جو ہمیں تاریکی کے سفر اور پیچیدہ رستوں کی دعوت دیتی ہیں ، وہاں ہم ہلکی ،دھیمی آواز سن سکتے ہیں ، جو ہمیں بتائے گی کہ کیا کرنا ، کیا کہنا ہے ، اور خدا کیا چاہتا ہے کہ ہم بنیں؟

نیفی ہمیں مشورت دیتاہے کہ ہم “مسیح کے کلام سے سیر ہوں ؛کیوں کہ دیکھو مسیح کا کلام تمہیں وہ ساری باتیں بتا دے گا جو تمہیں کرنا ہے” (۲ نیفی ۳۲: ۳)

اور ہم مسیح کا کلام کہاں سے پاتے ہیں تا کہ ہم اُن سے سیر ہو سکیں؟ ہم صحائف دیکھ سکتے ہیں ، خاص طورپر مورمن کی کتاب ، جسے ہمارے لئے اِس کی خالص حالت میں لکھا اور محفوظ کیا گیا تھا جو اِس نسل کے باشندے ہیں۔ ہمیں جدید نبیوں کے کلام کو بھی سننا چاہیے، جو آج ہمارے ابدی باپ اور ہمارے نجات دہندہ یسوع مسیح کی خواہشات ہمیں بتاتے ہیں۔

جب ہم نئی اورپیچیدہ چنوتیوں کا سامنا کرتے ہیں تو زندہ نبیوں کا کلام ہماری رہنمائی کرتا ہے۔ مثال کے طورپر،حالیہ سالوں میں ،جب کہ دنیاوی ابتری اور اِس کے فلسفے جو یہاں چھائے ہوئے ہیں وہ مستقل طورپر شادی اور خاندان کے تصور کو تبدیل کرنے کےدرپے ہیں، ایسے وقت میں نبیوں کے مستحکم، حوصلہ افزا کلام ، اور پُر شفقت تاکید نے خاندان کی مقدس فطرت کا اعلان یہ فرماتے ہوئے کیا ہے ، کہ ”مرد اور عورت کے درمیان شادی ، خدا کی طرف سے مقررکی گئی ہے اور خالق کے منصوے میں اپنے بچوں کی ابدی منزل کے لئے خاندان مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔“

آج کے نبیوں اور رسولوں نے گھر پر یا چرچ میں سبت کے دن کو ماننے اور خاندانی تاریخ اور ہیکل کے کام ذریعے نجات حاصل کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔ ہر ایک جنرل کانفرنس پر، وہ کلیسیا کے لئے اضافی روحانی ہدایت فراہم کرتے ہیں۔

روح القدس آپ کی رہنمائی کرے گا

نیفی مزید بتاتا ہے “اگر تم دروازے میں داخل ہو گے اور تم روح القدس پاؤ گے جو تمہیں وہ سب باتیں بتائے گا جو تمہیں کرنی ہیں۔” (۲ نیفی ۳۲: ۵) پس، مسیح کے کلام کو تلاش کرنے کی اہمیت کو مضبوط بناتے ہوئے، اب نیفی ہمیں براہ راست ذاتی رابطے کے بارے ہدایت دیتاہے جو ہمیں لازمی طورپر روح القدس سے رکھنا چاہیے، جو خدائی ارکان کا تیسرا رکن ہے۔

نیفی جانتا تھا کہ وہ ٹھیک ٹھیک کس بارے بات کرر ہا ہے۔ تقریبا ۳۰یا ۴۰ سال پہلے، جب اُس کا خاندان ابھی بیابان میں تھااور وہ ایک کشتی بنا رہا تھا جو اُنہیں موعودہ سرزمین پر لے جائے گی ، نیفی نے اپنے بڑے بھائیوں کو بدی کرنے کے باعث ڈانٹا، حتیٰ کہ فرشتے کی آواز سننے کے بعد۔

نیفی نے اُن کو کہا، “تم بدی کرنے میں تیز اور خداوند اپنے خدا کو یاد کرنے میں سست ہو۔ تم نے ایک فرشتے کو دیکھا، اور اُس نے تم سے خطاب کیا؛ ہاں ، تم وقتاًفوقتاً اُس کی آواز کو سن چکے ہو؛ اور وہ تم سےدبی ہوئی ہلکی آواز میں کلام کر چکا ہےلیکن تم بے حِس تھے کہ اُس کے کلام کو محسوس نہ کر سکےاِس لئے تم سے اُس نے گرج دار آواز میں کلام کیا ، کہ جس سے زمین اِس طرح لرزی کہ کہ ٹوٹ کر ٹکڑے ہونے کو تھی“ (۱ نیفی ۱۷: ۴۵)۔

آئیں ہم احساس کو ناکام نہ ہونے دیں

عام طور پر خدا اپنے بچوں کے ساتھ رابطہ روح القدس کے ذریعے کرتاہے ، جو اکثر اِس طرح کی آواز سےہمارے ساتھ رابطہ کرتاہے جو ہمارے ذہنوں اور دلوں میں داخل ہوتی ہے ، ”دبی ہوئی دھیمی آواز، جو سب چیزوں کو چیرتے ہوئے سرگوشی کرتی ہے“ (تعلیم و عہود ۸۵: ۶) آئیں اُس دھیمی آواز کو توجہ سے سنیں اور اُس وقت تک انتظار نہ کریں جب کوئی ہمارے ساتھ زور دار آواز میں بات کرے! ایلیاہ کو یاد رکھیں ، کہ خداوند کی آواز آندھی ، زلزلے ، یا آگ میں نہ تھی۔ خداوند نے اُس سے روح القدس کے ذریعے ہلکی ، دھیمی آواز میں کلام کیا۔

بارہ رسولوں کی جماعت کے صدر بوائیڈ کے۔ پیکر ( ۱۹۲۴۔۲۰۱۵) نے فرمایا۔ ”روح کی آواز اکثر آواز کی بجائے ایک احساس کے طور پرآتی ہے،“۔ ”آپ جانیں گے ، جیسا کہ میں نے جانا ، اُس آواز کو توجہ سے سننے کے لئے جو سنے جانے کی بجائے محسوس کی جاتی ہے ۔ …

آئیں ہم احساس کو ناکام نہ ہونے دیں

آئیں ہم احساس کو ناکام نہ ہونے دیں

”… یہ ایک روحانی آواز ہے جو ہمارے ذہنوں میں بطورایک خیال یا ہمارے دلوں میں بطور ایک احساس کے آتی ہے“۔

ہم پاک روح کی طرف سے الفاظ کو اپنے دماغوں اوردلوں میں سنے جانے والے الفاظ سے بڑھ کر محسوس کرتے ہیں۔ آئیں ہم اُن ترغیبات کے احساس کو ناکام نہ ہونے دیں! خدا کرے ہم اپنے ذہنوں، اور دلوں کو نبیوں کا کلام پانے کے لئے کھولیں۔ خدا کرے ہم روح القدس کو ہلکی ، دھیمی ہوئی آواز کے ذریعے ہمیں درس دینا جاری رکھنے کی اجازت دیں۔ اپنے شاگردوں کو پاک روح کے بارے تعلیم دیتے ہوئے جو اُن کے پاس اُس کے چلے جانے کے بعد آئے گا، نجات دہندہ نے اُن کو بتایا، ”۔یکن وہ مدد گار یعنی روح القدس، جسے باپ میرے نام سے بھیجے گا، تمہیں ساری باتیں سکھائے گااور ہر بات جومیں نے تم سے کہی ہے ، تمہیں یاد دلائے گا۔“(یوحنا ۱۴: ۲۶)۔

کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسین آخری ایام کے ہر ایک وفادار رکن کے پاس یہ حق اور ذاتی رہنمائی ، الہام، اور روح القدس کے ذریعے آسمان سے ذاتی مکاشفہ پانے کی برکت ہے۔

صدر تھامس ایس۔ مانسن (۱۹۲۷- ۲۰۱۸) نے فرمایا: ”ہلکی ، دھیمی آواز کا اثر پائیں۔ یاد رکھیں کہ کسی بااختیار نے آپ کو مستحکم کرنے کے لئے اپنے ہاتھ آپ کے سر پر رکھے اور کہا، ‘روح القدس پاؤ۔ٗ ’ اپنے دلوں کو کھولیں، حتیٰ کہ اپنی جانوں کو وہ خاص آواز سننے کے لئے جو سچائی کی گواہی دیتی ہے۔ جیسا کہ یسعیاہ نبی نے وعدہ کیا ،’تمہارے کان پیچھے سے آتی آواز کو سنیں گے، … یہ کہتے ہوئے، راہ یہی ہے، اِسی پر چلوٗ‘ [یسعیاہ 30:21]”