یہ خُداوند کی دانِست میں ہے

کہ ہم مورمن کی کِتاب حاصِل کریں

میری دُعا ہے کہ اِس سال مورمن کی کِتاب کا مُطالعہ ہم میں سے

ہر ایک کے واسطے شادمانی اور برکت کا باعث ہو گا۔

عزیز بھائیو اور بہنو،

ہم آ، میرے پیچھے ہو لے کے ساتھ صحائف کا مُطالعہ کرنے کی آپ کی کاوِشوں کے نہایت شُکرگُزار ہیں۔ آپ جو کُچھ کر رہے ہیں اُس کے لیے آپ کا شُکریہ۔ خُدا اور اُس کے کلام کے ساتھ آپ کا ہر روز کا تعلق گہرے نتائج کا حامل ہوتا ہے۔ ”تُم ایک عالیٰ و اَرفع کام کی بُنیاد رکھ رہے ہو۔ اور معمُولی باتوں کے وسِیلے سے وہ رُونُما ہوتی ہے جو اَفضل ہے۔“

صحائف میں مُنّجی کی تعلیمات کو پڑھنے سے ہمیں اپنے گھروں کو اِیمان کی جائے پناہ اور اِنجِیلی دَرس و تدریس کے مراکز میں تبدیل کرنے میں مُعاونت مِل سکتی ہے۔ یہ پاک رُوح کو ہمارے گھروں میں مدعُو کرتا ہے۔ رُوحُ القُدس ہماری جانوں کو خُوشی سے بھر دیتا ہے اور ہمیں یِسُوع مسِیح کے تاحیات شاگِردوں میں ڈھال دیتا ہے۔

اِن آخِری کئی برسوں میں، پاک صحائف کی کِتابوں کا مُطالعہ کرتے ہُوئے،

ہم نے تمام اَہم اِنجِیلی اَدوار میں اُمّتِ خُدا کے لیے اُس کی تعلیمات کے وسیع اُلنظر مَناظر کا مُشاہدہ کِیا ہے۔

ہر دَور میں، ہم نے ایک جانا پہچانا نمُونہ دیکھا ہے۔

خُدا اپنے نبیوں کے ذریعے یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کو بحال یا اِفشا کرتا ہے۔ لوگ نبیوں کی پیروی کرتے اور بُہت زیادہ برکت پاتے ہیں۔

تاہم، وقت گُزرنے کے ساتھ، بعض لوگ نبیوں کی باتوں پر کان لگانا چھوڑ دیتے ہیں اور خُود کو خُداوند اور اُس کی اِنجِیل سے دُور کر لیتے ہیں۔ اِسی کو ہم بَرگشتگی کہتے ہیں۔ اِنجِیل کو پہلے آدم پر ظاہر کِیا گیا تھا، مگر آدم اور حوّا کی بعض اولاد نے بَرگشتگی میں خُداوند سے مُنہ پھیر لِیا۔ ہم بحالی اور بَرگشتگی کا ایک نمُونہ دیکھتے ہیں جو حنُوک، نُوح، ابرہام، مُوسیٰ، اور دیگر کے اَدوار میں دہرایا جاتا ہے۔

اَب، آج، ہم وقتوں کی معمُوری کے دَور میں رہتے ہیں۔

 یہ واحد دَور ہے جس کا خاتمہ بَرگشتگی سے نہیں ہو گا۔ یہ وہ دَور ہے جو نجات دہندہ یِسُوع مسِیح کی آمدِ ثانی اور اُس کی ہزار سالہ حُکمرانی کا آغاز کرے گا۔

پَس، اِس دَور کے بارے میں کیا فرق ہے؟

خُداوند نے آج ہمیں کیا مُہیا کِیا ہے، بالخصُوص ہمارے وقت کے لیے، جو ہمیں مُنّجی کے قریب آنے اور اُسے کبھی نہ چھوڑنے میں مدد دے گا؟

ایک مُمکنہ جواب جو میرے ذہن میں آتا ہے وہ صحائف ہیں—اور خاص طور پر مورمن کی کِتاب: یِسُوع مسِیح کی بابت ایک اور عہد نامہ۔

اَگرچہ خُدا نے وعدہ فرمایا ہے کہ اَب کوئی اور عمُومی بَرگشتگی کبھی نہ ہو گی، بالآخر ہمیں شخصی بَرگشتگی سے بچنے کے لیے ہوشیار اور مُحتاط رہنے کی ضرُورت ہے—یہ یاد رکھتے ہُوئے، جیسے صدر رسل ایم نیلسن نے سِکھایا ہے کہ، ”ہم میں سے ہر ایک اپنی اِنفرادی رُوحانی ترقی کا ذِمہ دار ہے۔“ مورمن کی کِتاب کا مُطالعہ کرنا، جیسا کہ ہم اِس سال کر رہے ہیں، ہمیشہ ہمیں نجات دہندہ کی قُربت میں لاتا ہے—اور اُس کے قریب رہنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔

ہم اِسے ”مُطالعہ“ کہتے ہیں، اور یہ خُوش کُن ہے کیوں کہ اِس کا مطلب کوشِش کرنا ہے۔ مگر ہمیں ہمیشہ کوئی نئی سچّائی سیکھنے کی ضرُورت نہیں ہے۔ بعض اوقات مورمن کی کِتاب کا مُطالعہ صِرف آج کے دِن خُدا سے جُڑے ہُوئے محسُوس کرنے سے مُتعلق ہے—

رُوح کی نشوونُما کرنے، دُنیا کے سامنے جانے سے پہلے رُوحانی طور پر مضبُوطی پانے، یا دُنیا میں کسی بُرے دِن کے بعد شِفا پانے کی بابت ہے۔

ہم صحائف کا مُطالعہ کرتے ہیں

تاکہ رُوحُ القُدس، عظیم مُعلم، آسمانی باپ اور یِسُوع مسِیح میں ہماری تبدیلی کو گہرا کر سکے اور اُن کی مانِند بننے میں ہماری مُعاونت کر سکے۔

اِن خیالات کو ذہن میں رکھتے ہُوئے، ہم غور کر سکتے ہیں کہ،

”اِس ہفتے مورمن کی کِتاب کے مُطالعہ کے دوران رُوحُ القُدس نے ہمیں کیا سِکھایا ہے؟“ اور ”یہ ہمیں کیسے مُنّجی کی قُربت میں لاتا ہے؟“

یہ گھر پر ہمارے مُطالعہِ صحائف کے لیے اچھے سوال ہیں۔ یہ گِرجا گھر میں اِتوار کی کوئی بھی کلاس شُروع کرنے کے لیے بہترین سوال ہیں۔

ہم ہفتے کے دوران گھر میں اپنی تدریس کو بہتر بنا کر اِتوار کو گِرجا گھر میں اپنے دَرس کو بہترین بناتے ہیں۔

اِس کے نتیجے میں، ہماری اِتوار کی کلاسوں میں، ”وہ جو مُنادی کرتا اور وہ جو قبُول کرتا ہے،

ایک دُوسرے کو سمجھتے ہیں، اور دونوں اِصلاح پاتے اور شادمان ہوتے ہیں۔“

اِس ہفتہ کے مورمن کی کِتاب کے مُطالعہ سے رُوح نے میرے دِل و دماغ کو چند آیات سے اَثر اَنداز کِیا ہے:

  • نیفی نے یعقُوب کو ہدایت دی کہ وہ ”اِن اوراق کو محفُوظ کرے اور اِن کو … پُشت دَر پُشت اپنی نسل کے حوالے کرے۔ اور اگر اَیسی مُنادی جو اِلہامی تھی، یا مُکاشفہ … ، یا نبُوت،“ یعقُوب کو چاہیے کہ وہ ”اِنھیں … اَوراق پر کُندہ کرے … [اپنے] لوگوں کے واسطے۔“
  • یعقُوب نے بعد میں گواہی دی کہ، ”ہم تحقیقِ [صحائف] میں محو ہوتے ہیں، … اور اِن سب گواہیوں سے ہم اُمید پاتے ہیں، اور ہمارا اِیمان اَٹل بن جاتا ہے۔“

اَب، اِن آیات نے مُجھے یہ یاد رکھنے پر آمادہ کِیا جو نیفی نے پیتل کے اَوراق کے مُتعلق پہلے کہا تھا:

”ہم نے وہ نِگارشات حاصِل کر لِیں … اور ہم نے اُن کا بغور مُطالعہ کِیا اور جانا کہ وہ مرغُوب تھیں … ہاں یعنی ہمارے لیے بیش قِیمت، اِس قدر کہ ہم خُداوند کے حُکم اپنے بچّوں کے لیے محفُوظ کر سکیں۔

”پَس، یہ خُداوند کی دانِست میں تھا کہ ہم بیابان میں موعُودہ سر زمِین کی جانب سفر میں اُنھیں اپنے ساتھ لے جائیں۔“

اَب، اگر لِحی اور اُس کے خاندان کے لیے صحائف کو پانا حِکمت ہے، تو آج ہمارے لیے بھی یہ دانِش مندی کی بات ہے۔

صحائف کی عظیم قدر و قِیمت اور رُوحانی قُدرت آج بھی ہماری زِندگیوں میں دُھندلی نہیں پڑی بلکہ جاری و ساری ہے۔

تاریخ میں کبھی کوئی اَیسا شخص نہیں تھا

جس کی رسائی مورمن کی کِتاب اور دُوسرے صحائف تک اَیسی ہو جیسی آج ہمارے پاس ہے۔ ہاں، لِحی اور اُس کے خاندان نے پیتل کے اَوراق کو اپنے ساتھ لے جانے کی برکت پائی، مگر اُن کے پاس ہر خیمے کے لیے ایک جِلد موجُود نہ تھی! مورمن کی کِتاب کی سب سے اَہم جِلد ہماری اپنی شخصی جِلد ہے۔ یہ وہ جِلد ہے جو ہم پڑھتے ہیں۔

لِحی کی شجرِ حیات کی رویا میں، لِحی نے ہمیں خُدا کی محبّت کے ساتھ شخصی تجربے کی اہمیت کی بابت سِکھایا۔

پھل میں سے کھانے کے بعد، لِحی نے اپنی بیوی، سرایا، اور اپنے بیٹوں نیفی اور سام کو تھوڑے فاصلے پر دیکھا۔

”وہ اَیسے کھڑے تھے جیسے نہ جانتے ہوں کہ کہاں جانا ہے۔

”… مَیں نے اُنھیں اِشارہ کِیا،“ لِحی نے کہا، ”اور مَیں نے اُنھیں بُلند آواز سے بھی پُکارا کہ وہ میرے پاس آئیں، اور پھل میں سے کھائیں،

جو دُوسرے تمام پھلوں سے زیادہ مرغُوب تھا۔

”اور … اَیسا ہُوا کہ وہ میرے پاس آئے اور پھل میں سے بھی کھایا۔“

مُجھے لِحی کی باخبر والد ہونے کی مِثال بُہت پسند ہے۔ سرایا، نیفی اور سام نیک، اور راست زِندگیاں بسر کر رہے تھے۔ مگر خُداوند کے پاس اُن کے واسطے کُچھ بہتر، کُچھ زیادہ شیریں تھا۔ وہ نہیں جانتے تھے کہ اُسے کہاں ڈھُونڈا جائے، لیکن لِحی نے اُن کے واسطے اَیسا کِیا۔

لہٰذا اُس نے اُنھیں ”بُلند آواز سے،“ شجرِ حیات کی طرف آنے اور اپنے لیے پھل میں سے کھانے کو کہا۔ اُس کی ہدایت واضح تھی۔ کوئی غلط فہمی نہیں ہو سکتی تھی۔

مَیں بھی اُسی طرح کے باخبر والدین کی پرورش کا ثمر ہُوں۔ جب مَیں لڑکپن میں تھا، شاید 11 یا 12 سال کا، تو میری ماں نے مُجھ سے پُوچھا، ”مارک، کیا تُم رُوحُ القُدس کے وسیلے، خُود سے جانتے ہو، کہ اِنجِیل سچّی ہے؟

اُن کے سوال نے مُجھے حیران کر دِیا۔

مَیں ہمیشہ ”اچھا لڑکا“ بننے کی کوشِش کرتا تھا، اور مَیں سوچتا تھا کہ یہ کافی ہے۔ مگر میری ماں، لِحی کی مانِند، جانتی تھیں کہ کسی اور چیز کی ضرُورت تھی۔ مُجھے خُود سے عمل کرنے اور جاننے کی ضرُورت تھی۔

مَیں نے جواب دِیا کہ مُجھے اَبھی تک یہ تجربہ نہیں ہُوا تھا۔ اور وہ میرے جواب سے بالکل بھی حیران نہیں ہُوئیں۔

اِس کے بعد اُنہوں نے کُچھ اَیسا کہا جو مَیں کبھی نہ بُھولا۔ مُجھے آج بھی اُن کے اَلفاظ یاد ہیں: ”آسمانی باپ چاہتا ہے کہ آپ خُود سے جانو۔ مگر آپ کو خُود سے کوشِش کرنی ہو گی۔ آپ کو مورمن کی کِتاب پڑھنے اور رُوحُ القُدس کے وسیلے سے جاننے کے لیے دُعا کرنے کی ضرُورت ہے۔ آسمانی باپ آپ کی دُعاؤں کا جواب دے گا۔“

خیر، مَیں نے پہلے کبھی بھی مورمن کی کِتاب نہیں پڑھی تھی۔ مُجھے نہیں لگتا تھا کہ مَیں اَیسا کرنے کے لیے کافی بڑا ہو چُکا تھا۔ مگر میری والدہ بہتر جانتی تھی۔

اُن کے سوال نے میرے اندر اپنے بارے میں جاننے کی خواہش کو بَھڑکا دِیا۔

لہٰذا، ہر رات، اپنے کمرے میں جہاں مَیں اپنے دو بھائیوں کے ساتھ سوتا تھا، مَیں نے اپنے بِستر کے اُوپر بتّی جلائی اور مورمن کی کِتاب کا ایک باب پڑھا۔

پھر، بتّی گُل کرتے ہُوئے، مَیں اپنے بِستر سے نِکل کر گُھٹنوں کے بَل ہُوا اور دُعا کرنے لگا۔ مَیں نے پہلے سے کہیں زیادہ مُخلصانہ اور شدید خواہش کے ساتھ دُعا کی۔ مَیں نے آسمانی باپ سے کہا کہ براہِ کرم مُجھے مورمن کی کِتاب کی سچّائی کو جاننے دیں۔

جب سے مَیں نے مورمن کی کِتاب کا مُطالعہ شُروع کِیا، مَیں نے محسُوس کِیا کہ آسمانی باپ میری کاوِشوں سے واقف تھا۔

اور مُجھے احساس ہُوا کہ مَیں اُس کے لیے اَہم ہُوں۔ جب مَیں نے پڑھا اور دُعا کی، تسلّی بخش، اور اِطمینان سے بھرپُور احساسات مُجھ پر آ ٹھہرے۔ ہر باب پڑھنے کے ساتھ، اِیمان کا نُور میری رُوح کے اندر مُنوّر ہوتا جا رہا تھا۔ وقت گُزرنے کے ساتھ، مَیں نے محسُوس کِیا کہ یہ احساسات رُوحُ القُدس کی طرف سے سچّائی کی تصدیق تھی۔ مَیں نے بذاتِ خُود جان لِیا کہ مورمن کی کِتاب سچّی ہے اور کہ یِسُوع مسِیح دُنیا کا نجات دہندہ ہے۔ مَیں اپنی والدہ کی اِلہامی دعوت کے لیے کِس قدر مشکُور ہُوں۔

ایک لڑکے کی حیثیت سے مورمن کی کِتاب کو پڑھنے کے اِس تجربے نے مُطالعہِ صحائف کا

ایک طرزِ عمل شُروع کِیا جو آج بھی مُجھے برکت دینا جاری رکھے ہُوئے ہے۔ مَیں اَب بھی مورمن کی کِتاب کا مُطالعہ کرتا ہُوں اور دُعا میں گُھٹنے ٹیکتا ہُوں۔ اور رُوحُ القُدس بار بار اِس کی سچّائیوں کی تصدیق کرتا ہے۔

نیفی نے یہ دُرست کہا۔

یہ خُداوند کی دانِست میں تھا کہ ہم صحائف کو زِندگی بھر اپنے ساتھ لے کر چلیں۔ مورمن کی کِتاب ”کلیدی پتھر“ ہے جو اِس دَور کو پچھلے تمام اَدوار سے جُداگانہ بناتی ہے۔

جب ہم مورمن کی کِتاب کا مُطالعہ کرتے اور زِندہ نبی کی تقلید کرتے ہیں،

تو ہماری زِندگیوں میں کوئی شخصی بَرگشتگی نہیں ہو گی۔

کلامِ خُدا کو مضبُوطی سے تھامے ہُوئے شجرِ حیات کے پاس آنے کا دعوت نامہ فقط

لِحی کی جانب سے اُس کے اپنے خاندان کے لیے نہیں ہے،

اور میری والدہ کی طرف سے مورمن کی کِتاب کی بابت پڑھنے اور دُعا کرنے کی دعوت فقط میرے واسطے نہیں ہے۔

یہ ہمارے نبی، صدر رسل ایم نیلسن، کی جانب سے ہم میں سے ہر ایک کے لیے بھی دعوت ہے۔

”مَیں وعدہ کرتا ہُوں،

“ اُنھوں نے کہا، کہ جب آپ ہر روز دُعاگو ہو کر مورمن کی کِتاب کا مُطالعہ کرتے ہیں،

تو آپ—ہر روز بہتر فیصلے کریں گے۔

مَیں وعدہ کرتا ہوں کہ جب آپ اُس پر غور کریں گے جِس کا آپ مُطالعہ کرتے ہیں،

تو آسمان کے دریچے کُھل جائیں گے،

اور آپ اپنے شخصی سوالوں کے جواب اور خُود اپنی زِندگی کے لیے ہدایت پائیں گے۔“

میری دُعا ہے کہ اِس سال مورمن کی کِتاب کا مُطالعہ ہم میں سے ہر ایک کے واسطے شادمانی اور برکت کا باعث بنے

اور ہمیں مُنّجی کے قریب تر لے کر جائے۔

آسمانی باپ زِندہ ہے۔ یِسُوع مسِیح ہمارا نجات دہندہ اور مُخلصی دینے والا ہے۔ مورمن کی کِتاب اُس کے کلام پر مُشتمل ہے اور اُس کی محبّت کا بیان کرتی ہے۔ آج اِس دُنیا میں صدر رسل ایم نیلسن خُداوند کے زِندہ نبی ہیں۔

مَیں رُوحُ القُدس کی تصدیقی

گواہی کی بدولت یہ باتیں جانتا ہُوں، جس کی پہلی گواہی مَیں نے لڑکپن میں مورمن کی کِتاب کا مُطالعہ کرتے ہُوئے پائی۔

یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔