قطرینہ ویمن۔
یہ شاہی سلطنت کی حکومت میں نہایت سخت ہے اور جمہوریت میں اس کو مسل یا دبا دیا جاتا ہے ۔ لییا اورگانا سرکردہ سرکش قوتیں ہیں لیکن انکی حالت خوفناک ہے ۔حال ہی میں معلوم کیا گیا موت کافرشتہیا ستارا منصوبہ بندی کرتا ہے ۔ اس نے ڈیزرٹ سیارے ٹیٹورین کو فوری پیغام کے ساتھ دو تجاویز دی ہیں جو یہ ہیں ، اور
’’ میری مدد کریں ، آپ ہی میری امید ہو ‘‘۔
ہر کوئی جس نے یہ کلاسیکل داستان ( فلم) دیکھی ہے وہ لیاہ کا شاندار پیغام جانتے ہیں ۔ ’’ پوری دنیا کے لئے ’’نئی امید ‘‘ اور لوق شیواکر ان کے ساتھ تھے۔ اور وہ بادشاہ کو ہمیشہ کے لئے شکست دینے کے منصوبے کو شروع کرنے کے قابل تھے۔ جبکہ سٹار کی جنگ اور آخری ایام کے مقدسین میں بہت سی باتیں مشترک ہیں ۔ آج ، میں امید کے نظریے پر بات کرنا چاہتا ہوں نہ کہ صرف اس کہکشاں کے بارے جو بہت دور ہے ۔
انجیل میں امید
میری انجیل سکھاؤ ، میں امید کو اس طرح بیان کیا گیا ہے ، ’’ امید ایک کامل بھروسہ ہے جس میں خداوند آپ سے کیے ہوئے وعدے پورے کرتا ہے ‘‘۔ یہ بھروسہ ، مثبت سوچ ، جوش ، اور مسسل صبر کرنے سے ظاہر ہوتی ہے ۔ یہ امید کرتی مزید توقع کرتی ہے کہ کچھ رونما ہونے والا ہے ۔ جب تم امید رکھتے ہو ، تو تم آزمائشوں اور مشکلات میں بھروسہ اور یقین سے کام کرتے ہو ، کہ تمام چیزیں تمہاری بہتری کے لئے کام کریں گی ۔
خداوند کے وعدوں پر بھروسہ کرنے میں ایمان کی بہت زیادہ صدا آتی ہے ۔ اور ہم میں سے بہت سے امید بمقابلہ ایمان میں غلط فہمی کا شکار ہیں ۔ امید بمکابلہ ایمان ۔
غلط فہمی کی ایک وجہ پیدا ہوتی ہے کیونکہ امید کو ایمان کی تعریف کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جو ایلما کے مشہور باب ۳۲ میں درج ہے ۔
’’ اور اب جیسا کہ میں نے ایمان کے بارے کہہ دیا ہے ، ایمان چیزوں کے کامل علم نہیں ، اس لئے اگر تم ایمان رکھتے ہو تو تم اندیکھی چیزوں کی امید بھی رکھتے جو سچ ہیں ۔
ایمان صبر سے چیزوں کی امید کرنا ہے تو پھر امید کیا ہے ؟
امید کو سمجھنے کے لئے ہمیں پہلے ایمان کو سمجھنا چاہیے۔
ایمان
ایمان خدا پر یقین رکھنے کا عمل ہے ۔اس عمل پر یقین کریں یا نہ کریں تم اپنے آپ کو اس پر ایمان رکھنے کے لئے تیار کرتے ہو ۔ اور جب ہم اس یقین پر عمل کرتے ہیں تو ہم اپنے ایمان میں ترقی کرتے ہیں ہم ان کاموں کو ایمان کے اعمال کہتے ہیں ۔ آسمانی باپ سے جوزف سمتھ کی دعا ایمان پرعمل تھی ۔ صحائف کی سچائی جاننے کے لئے دعا کرنا ایمان پر عمل ہے ۔ مشکل حالات میں چرچ جانا ایمان پر عمل ہے ۔ کم رقم کے باوجود دہ یکی ادا کرنا ایمان پر عمل ہے ۔فہرست چلتی جائے گی ۔بارہ رسولوں کی جماعت سے نیل ایل ۔ اینڈرسن ایمان کے متعلق فرماتے ہیں یسوع مسیح پر ایمان کوئی سماوی چیز نہیں ہے جو ہوا میں کھل عام حرکت کر رہی ہے ۔ ایمان ہم پر اچانک طاری نہیں ہوتا ، یا بطور پیدائشی حق ہمارے ساتھ قیام نہیں کرتا ۔ یہ جس طرح صحائف بتاتے ہیں ، ’’ جوہر ہے ، جیزوں کاثبوت نہیں دیکھا جاتا۔ ایمان روحانی روشنی ظاہر کرتا ہے اور وہ روشنی قابل امتیاز ہے ۔ یسوع مسیح پر ایمان آسمان سے تحفہ ہے یہ اس وقت آتا ہے جب ہم یقین کرنے کا انتخاب کرتے ، اسکی تلاش کرتے اور اس پر قائم رہتے ہیں ‘‘ ۔
ایمان سطر با سطر ترقی کرتا ہے اور یہ خدا کے فضل سے حاصل ہوتا ہے ۔ جب ہم یسوع مسیح کی پیروی کرنے کا انتخاب کرتے ہیں تو یہ ترقی کرتا ہے ۔ مجھے پرائمری گیت کے الفاظ پسند ہیں ، ’’ایمان ‘‘ ۔
’’ ایمان چھوٹے بیج کی مانند ہے ،
اگر بویا جئے تو یہ نشونما پائے گا ،
ایمان میرے دل میں ابھرتا ہے ،
جب میں جانتے ہئے راستی کے کام کرتا ہوں ‘‘ ۔
جب ہمارا ایمان بڑھتا یا ترقی کرتا ہے تو ہم اپنے باپ کے جو آسمان پر ہے قریب ہوتے ہیں ۔
سو مختصر یہ کہ ایمان مسیح پر یقین سے نمو پاتا ہے جب ہم اسکی پیروی کا انتخاب کرتے ہیں ۔
امید
پس اگر مسیح کی پیروی کا انتخاب ایمان کا عمل ہے تو پھر امید کیا ہے ؟
اگر نئی امید کے وقت ہم دنیا میں سٹا ر کی جنگ میں پھر کودتے ہیں ، تو ہم امید کی طاقت کے متعلق کچھ سیکھ سکتے ہیں ۔ سلطنت پر قدیم جمہوریت پسندوں نے مکمل قبضہ کر لیر ہے ۔ سب جو باقی بچے ہیں باغی ہیں جو امید کی کرن سے روشن ہیں ۔ لیہ اپنی ساری امید اس ایمان پر قائم کرتی ہے کہ وہ سلطنت پر فقح پا لیں گے ۔ اس لئے وہ اسے مونث کہتی ہے ’’ صرف امید ‘ ، وہ امید ہے جس سے وہ لپٹی ہوئی ہے جب حملہ اور اسے اذیت دیتے ہیں اور کہ وہ سیارے پر اپنابیش قیمت گھر دھماکے سے اُڑتا ہو دیکھتی ہے ۔
نوٹ کریں کہ کیسے ہوا ، یہ بات نہیں کہ وہ کتنا ویران یا سنسان ہوتا ہے ، وہ امید پر قائم رہتی ہے کہ چیزیں بہتر ہو جائیں گی ۔ وہ فتح پر فتح حاصل کرتے ہیں کیونکہ تمام باغی امید پر قائم ہیں کہ وہ بدکار یا شریر کی سلطنت پر قابو پالیں گے اور چیزیں بہتر ہو جائیں گی ۔
وہ امید ایک چنگاری تھی ، کہ بادشاہی اور بعد میں پہلا حکم ختم کرنے کی کوشش کی جا رہ ہے ۔ لیکن وہ باغیوں کے لئے بیش قیمت امید قائم نہیں کر سکتے کیونکہ یہی ہے جو اسے زندہ رکھتی ہے ، یہ نئے ااغاز کا وعدہ ہے ، نئی زندگی ، نئی دنیا ، برائی کے فساد سے آزاد جو کہکشاں کو الودہ یا بیمار کرتی ہے ۔
کیا آپ دیکھتے ہیں کہ امید کس طرح امید ایمان کے عمل میں روشنی کی ایک کرن ہے ؟ وہ انجیل میں بھی درست ہے ۔میری انجیل سکھاؤ میں امید کی تعریف پر واپس جاتے ہیں ۔ امید ایک دیر پا بھروسہ ہے کہ خداوند تمہارے ساتھ کئے ہوئے وعدے پورے کرے گا ، ‘‘ یہ وہ کرن یا چنگاری ہے ، یہ جانتے ہوئے کہ حالات کتنے ہی مشکل کیوں نہ ہوں ، خدا وہاں موجود ہوگا ،اور وہ اپنے وعدے ہمیشہ پورے کرتا ہے ۔ ہمیشہ ، وہ ایسا کرنے کا پابند ہے ( تعلیم اور عہود ۸۲؛۱۰) اور جب وہ ہم سے کوئی وعدہ کرتا ہے تو وہ ہر حالت میں ہمیں دیکھے گا ۔ وہ ضرور ایسا کرے گا ۔ ہمیں صرف اس امید پر قائم رہنے کی ضرورت ہے ۔
امید کی پوری آب و تاب سے ۔
اپنی تحریروں کے آخر میں نیفی بھی ہمیں بتاتا ہے ۔
پس ضرور ہے کہ تم امید کی کامل چمک اور خدا اور تمام آدمیوں سے محبت رکھ کر مسیح میں ثابت قدمی سے آگے بڑھتے رہو۔سو اگر تم مسیح کے کلام میں سیر ہو کر آگے بڑھتے رہو اور آخر تک برداشت کرتے رہو تو دیکھو باپ یوں فرماتا ہے کہ تم ابدی زندگی پاؤ گے ‘‘ ۔۲ نیفی ۳۱؛۲۰۔
یہ صحیفہ مجھے بہت پسند ہے میں اسے زندگی کی بقا کے طور پر دیکھتا ہوں جب زندگی مشکل ہو جائے تو مسیح پر ایمان رکھتے ہوئے آگے بڑھتے رہو۔( یہ ایمان کا حسہ ہے )امید کی کامل چمک میں ، مسیح پر امید میں قائم رہ کر کہ مسیح مسلسل تمہیں دیکھے گا یا تمہاری خبر گیری کرے گا ۔ اور جب تم یہ کرتے ہو تو کلام سے سیر ہو کر اور صبر سے تمام مسائل برداشت کریں جنہیں برداشت کرنے کے لئے تمہیں بلایا گیا ہے تو تم آسمانی باپ سے ابدی زندگی کا تحفہ حاصل کرو گے ۔
واہ ، کیسا شاندار وعدہ ہے ۔ جب ہم اس امید پر قائم رہتے ہیں ، جو ہماری واحد امید ہے تو سب چیزیں ٹھیک ہو جاتی ہیں ۔مسائل آئیں گے۔ وہ ہم سب پر آتے ہیں ۔ ہم اپنے کسی پیارے کو کھو دیتے ہیں ، لوگ جن سے ہم محبت کرتے ہیں غلط انتخاب کرتے ہیں، خاندان میں بحران پیدا ہوتے ہیں ، لیکن ہم اس امید پر قائم رہتے ہیں کہ مسیح ہم پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
یسوع مسیح ہی ہماری واحد امید ہے ۔
ہم سب اپنی زندگی میں ابدی نجات کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ شیطان اور اسکے پیارے یا چشم و چراغ بالکل شہنشاہ اور اسکے حواریوں کی طرح اسے کچلنا اور ہماری زندگی پر ظلم کرنا چاہتے ہیں ۔ اس مستقل یورش کے باوجود ، اپنے نجات دھندہ یسوع مسیح پر اپنے ایمان ، اپنی واحد امید، شیطان کو ختم کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ۔
ہم سب کو رحم کی ضرورت ہے یا متمنی ہیں ۔ کیونکہ مسیح کے کفارہ کی بنا پر ہم جانتے ہیں کہ وہ ہمیں جانتا ہے ۔ اور ہم اس امید ،اپنی واحد امید پر اینا ایمان قائمکر سکتے ہیں ، کہ وہ ہمیں اپنے جن یا بری عادتوں پر قابو پانے کے قابل بنائے گا ۔ ہم یہ اس کے بغیر نہیں کر سکتے۔
اس لئے میرے خیال میں ، ہمیں امید کی مسیح جیسی خصوصیات کو ترقی دینے کا کہا گیا ہے ۔ ہمیں اس زندگی میں امید پر قائم رہنے کی ضرورت ہے۔
میں مسیح کو ساحل پر اپنا لائیٹ ہاؤس یا روشنی کا منارپر غور کرنا چاہتایا چاہتی ہوں ۔ وہ ہم غریب یا ناتواں ملاحوں یا کشتی بانوں کے لئے اندھیرے میں سمندر کی طوفانی لہروں میں روشنی کا مینار ہے ۔ہمیں یہ امید قائم رکھنی ہے کہ روشنی موجود ہے ۔ اس طوفان میں وہ ہماری واحد امید ہے ۔اگرچہ ہماسے دیکھ نہیں سکتے لیکن وہ موجود ہے ۔وہ ساحل پر ہماری رہنمائی کرے گا جہاں ہم اس زندگی کے طوفان میں آرام دے سکتا ہے ، پس ہمیں صرف اس امید کی روشنی کو تھامے رکھنا ہے یا اس امید کی روشنی پر قائم رہنا ہے ۔
اس مضمون کو اس کےاصلی لنک سےپڑھنےکے لیے یہاں کلک کریں۔thirdhour.org
Farooq Ashraf
Latest posts by Farooq Ashraf (see all)
- یہ میری اِنجِیل ہے“—”یہ میری کلِیسیا ہے - 10/17/2024
- پُکارو، نہ کہ گِرو - 08/26/2024
- یہ خُداوند کی دانِست میں ہے کہ ہم مورمن کی کِتاب حاصِل کریں - 07/30/2024