- مورمنز اور شرم
ایل ڈی ایس کلیسیاء میں ہم بہت بلند توقعات اور مثالیں رہیں ۔ کلیسیاء قائدین خاص طور پر مثالی خاندان ، شادی سے پہلے جنسی پاکیزگی ، اور ہر ممکن راہ میں اپنی زندگی کو مسیح کی زندگی کے مطابق بناننے، کے بارے میں تعلیم دینے میں ہچکچاتے نہیں ہیں ۔ مثالی تعلیم دینے میں کوئی بھی غلط بات نہیں اور نہ کوئی اس پر دلیل دے سکتا ہے۔ یہ مذہبی اصولوں کا اہم فریضہ ہے ۔تاہم :حقیقی زندگی میں اکثر مثالوں کو تھامے رکھنے سے اراکین "بہت اچھا”محسوس نہیں کرتے ،کیونکہ وہ مثالیں راستباز مورمن زندگی کو حاصل نہیں کر پاتے "کبھی بھی بہت اچھا "نہ ہونے کے سنگین احساسات ، کیونکہ آپ کی زندگی ایک میگزین جلد کی طرح دکھائی دیتی ،آپ کلیسیاء کو چھوڑ چکے ہو ،آپ کا جیون ساتھی کلیسیائی کی بلاہٹ کو نبھانا نہیں چاہتا ،آپ حکمت کے قانون پر عمل کرنے کی کشمش میں ہیں ۔کسی کو معاف کرنے میں آپ کو مسئلہ درپیش ہے ۔آپ اچھے مہیا کرنے والے نہیں یا آپ ایک متوجہ ماں یا باپ نہیں ، جو ہماری پوری خودی کے احساس کو تباہ کر سکتی ہے۔
شرم کیاہے؟
پی ایچ ڈی ، محقق برن براؤن نے بیان کیا ،شرم ایک کائناتی احساس ہے ۔ اسی طرح خود کو دوش دینے اور اپنے آپ کو محبت اور تعلیمی سے نااہل ماننا شدید درد ناک احساس یا تجربے پر یقین کرنا ہے ۔ ہر احساس ہمیں نااہل بنانا ہے جس کا ہم نے تجربہ کیا ، کوئی کام کیا ، یا نا کام رہا ہے ۔ شرم ہمیں خود کو دوسروں سے پیچھے رکھنے ، خود کی عدالت کرنے ، اور گہرے خفیہ رویہ کے اُبھارتی ہے۔
شرم کے محرکات:۔
مذہبی ادارے ہی وہ واحد جگہ نہیں جہاں سے ہم پیغامات لیتے ہیں ۔ ہمیں کیسے ہونا چاہیے ، کیسے ایک مثالی عورت اور مرد کو ہونااور عمل کرنا چاہیے ، کیسا مثالی گھر اور کفالت کنیدہ کو ہوناچاہیے ، کیسے آپ کے بچوں کا رویہ اور باقی باتیں ہونی چاہیے ، ہم ایسے بمبادی میں ہیں ۔ ہماری مثالی شناخت تک نہیں یا ہم کو اپنا تجزیہ کرنا چاہیے اوردوسروں سے کروانا چاہیے ، یہ شرم کے اہم محرک کی شناخت ہے ۔
ایک اچھی ماں کے طور پر تجزیہ ، میری مثالی شناختوں میں سے ایک خواہش ہے ۔ اگر میرا ایک اچھی ماں والا ( رویہ نہیں ہے اگر میں کا م میں مصروف ، ڈاکڑسے ملاقات بھول رہا ہوتا ، یا تحمل کو کھو رہا ہوں ، میری مثالی شناخت چنوتی اور شرم کے احساسات کا شکار ہوں ۔ شرم صرف یہ ہی نہیں کہ ہم تجزیہ کرتے بلکہ دوسرے کیسے ہمارے بارے سوچ رکھتے ہیں ، محرک کے طور پر احاطہ کرتی ہے۔
شرم کے ساتھ غلط کیا ہے ؟
آپ سوچ رہے ہوں گے ،کیا مسئلہ ہے شرم محسوس کرنے میں جب آپ اپنے مثالی معیار پر پورا نہیں اترتے ہیں ؟،کیا (شرم) آپ کو تبدیل ہونے دینا نہیں چاہیتی ؟نہیں، شرم ذاتی ترقی پر نہیں اُبھررتی ہے اکژ اوقات اس کا آغاز اور شروعات خود کی تباہی سے ہوتا ہے ۔ سنگین شرم کے احساسات ،بہت ذہریلے ، بے ترتیب کھانا ، جنسی رویہ میں مسئلہ ، مادی برائی ،اورجنسی برائی کی صورت موجود ہے ۔وقت کے ساتھ شرم ہمیں خود کی نظر میں ، ہمارے خاص تجزیہ میں ہم نے کیاکیا ہے جوڑتی ہے ۔ جہاں مورمنز کیلئے شرم بطور خاص مشکل ہے ۔جب ہم خود کیلئے ٹھیک مثالی ، غیر متاثر ،اور بعض اوقات سنگین برائی کے دنیاوی پیغامات کو چھوڑتے ہیں ،ایماندار اراکین کیلئے پُر اثر کلیسیائی قائدین کی طرف سے دی جا نے والی مثالوں کو چھوڑنا آسان نہیں ہو سکتا ۔ نہ ہی ہمیں چاہیے ۔ہم کیسے قبول کرتے ہیں خود کو شرم سے نہ نقصان پہنچاتے ہوئے اپنے کلیسیائی قائدین کی مثالوں کو کیونکہ ہم پیمائش نہیں کرتے ہیں ؟
۱ مثالی اور حقیقت کے درمیان واضح تفریق متوجہ
میں یہ تجویز نہیں کرتا کہ اپنی تعلیم اور کلام سے مثالو ں کو نکال دیا جائے ۔ میں یہ مشورہ دیتا ہو ں کہ آزادانہ بیان کر کہ ایک مثالی خاندان کی تصویر ، مثالی ماں ، مثالی کہانتی حامل ، مثالی غیر اورنوجوان جو کسی چیز کیلئے نوشاہ ہو (جدوجہد کررہا ہو )، اصل میں کسی بھی وقت جلد حاصل کرنے کیلئے نہیں ۔ میں دیکھ چکا ہو ں اس زندگی میں شراکت ، نقصان دہ زہر ہے ، دباؤ ، بے چینی ، کم خود اعتمادی ، اور شرم کے مثالی مذہبی درجہ کو حاصل کرنے کے تباہ کن نتائج ۔ ڈاکٹر برن براؤن نے تجویز کیا ہے کہ مقصد کی طرف صحتمند جدوجہد مختلف شدید زہر یلے پن سے ۔
بطور نوجوان میں خودکو بابرکت اور عزت والی زندگی میں پاتا ہو ں ۔ اور اب میں کچھ وقت کیلئے نا خوش تھا ۔ میں نے جانا کے کو ئی چیز موروثی میرے ساتھ ضرور غلط ہے ۔ میں نے شرم کے گہرے احساسات کو تجربہ کیا ہے ۔ تاہم میں خود کو دوشی مانتا تھا ، کیانکہ میں اُس دور سے بھی گزرا ہوں جبمیں لطُف اور شکرگزاری محسوس نہیں کرتا تھا ۔ میرے پاس انجیل ہے مُجھے خوش ہونا چاہیے ۔ میں کئی سال زہریلے پن ،خود کے احساسات کا انکار اور اپنی قوت چُھپاتا رہا ، میں گھیرا رہا ۔
۲ شرم اور جرم میں فرق سمجھنا۔
شرم جرم سے مختلف ہے ۔ میں نے کچھ غلط کیا تھا ،،یہ جرم کے زمرے میں آتا ہے جب کہ میں برا ہو ں ، یہ شرم کا حصہ ہے ۔ جرم خدائی دکھ کی طرح ہے جیسے پالوس رسول نے کہا ، ضمیر کو ملامت کرے اسی طرح کہ وہ غلط رویہ یا گناہ سے دور ہونے میں تمہاری مدد کرے ۔ بد قسمتی سے ایل ڈی ایس کلیسیاء میں شرم اور جرم کے درمیان فرق کا کم ذکر ہوتا ہے ۔ شرم کے ہتھکنڈوں کا استعمال تعمیل اور تبدیلی لانے کیلئے والدین اور قائدین کے ذریعے ، یہ بات غیر معمولی نہیں ہے ۔ میری طیبی خدمت میں ، میں نے کوئی مورمن نہیں دیکھا جو جنسی مسائل سے دوچارہو۔ میں غور کرتا ہو ں کہ ہماراجنسی مسائل پر زور دینے کی رفتا ر (نمرتا، پاکدامنی ، فحاشی انتباہ )در حقیقت شرم کے احساسات کا مجموعہ اور ممنوع رویہ کے تسلسل کا بہاؤ ہے ۔ شرم میں بُراہوں ، (میں دوشی پیا ر کے اہل نہیں ہوں )جنسی عمل کے تسلسل کے سائیکل کو بڑھتا ہے جب کہ جرم (میں اچھا ہو ں ، میں نقصان دہ اور غلط انتخابات کرتا ہوں )مختلف رویہ آزادانہ انتخابات کہ رویہ سے شخص کو مختلف بناتا ہے ۔
۳۔شرم کی لچک میں ترقی اور مشق
برن براؤن شرم کی لچک کے نمونہ کو لانے کے چار درجے اچھے انداز میں شرم کو منظم میں جو مدد دیتے ہیں اُن کا ذکر کرتے ہیں ۔پہلا درجہ ہمیں اِسے پہچاننے کی ضرورت اور اس کے محرکات کو سمجھنا ہے ۔اس کا اختتام جسمانی نشانات کی شناخت اور شناخت کرتے اور سمجھتے ہوئے جن کاتعلق ہماری مثالی شناختوں سے ہے ۔ دوسرا درجہ تنقیدی شعور کی مشق اور اپنی شرم کو عام کرتا ہے یہ جانتے ہوئے کہ ہر ایک شرم کا تجربہ کرتا ہے ۔تیسرا درجہ پُراعمار رشتے ناتوں کیلئے کی طرف بڑھنامدد کیلئے ، مجاکے اپنا تجربہ چھپایا جائے ۔ اور چوتھا درجہ اپنی شرم کی کہانیاں کسی کو بتانا جو ہمدردی اور شدید محبت کا اظہا ر کرے ۔ کیا یہ پرُلطف نہیں ہوگا ۔کہ ہم اپنے وسیع علاقوں کو ایسی جگہ لائے جہاں ہم اپنے شرمندہ کرنے ولاے تجربات بآسانی بیان کر سکے؟ اُس شفاکے بارے سوچے جو ہمارے اپنے دلوں اور ایک دوسرے میں آ سکتی ہے ۔
۴۔دوسروں کے لیے احساس کی آواز بنے
۔ڈاکٹربرن براؤن کی تحقیق نے تجویز کیا، کہ شرم کی بڑھنے اور تیز ہونے کے لیے تین چیزوں کی ضرورت ہے، راذ، خاموش اور عدالت
شرم کا تریاق کیا بنے۔ ہمددری بنے۔ ہمم سب کے شرم کے احاسات کے تجربہ کے بعد ہمیں بھی ضرورت ہے کس کی جوہماری سنے اور کہانؤں کو سمجھے شاید پیا اور ہمدردی کے ساتھ اور کئی دفعہ ہمارا جلدی کا ردعمل ، کسی کی شرم اور اور درد ناک احساسات کو سن کرہم کوشش کرتے ہیں اور اسے خوش کرتے ،اور روشن پہلو پر نظر ، کی پیشکش ،مشورت ہے۔حال کہ یہ ترجیحات اچھی، شرم کو ختم کرنے میں مدد گار نہیں ، اکثر حوصلہ شکنی محسوس کرنا،اور نہ اس سے کوئی ہمددری محسوس ہوتی ہے ۔ٹریسا وائز مین نے ہمدردی کی شناخت کے چار پہلو واضع کیے ہیں
ٓآپ دنیا کو ایسے ہی دیکھنا جیسے دوسرے دیکھتے ہیں ،۲ عدالت نہ کرنے والا بننا،۳ دوسرے شخص کے احساسات کو سمجھنا۴ اس شخص
کے احساسات کی سمجھ پر گفتگو کرنا ، ہمدردی یہ نہیں ہے کسی کو خوش کرنا اور بتانا کہ آپ کتنے ہمدرد ہیں۔ اور دوسرے شخص کے ساتھ احساساتی احساس اور اپنی ہمدردی اسی طریقہ میں پڑا ہے یا د رہے کہ وہ ان کو ایسا احسا س دلائے جس کو انہوں نے محسوس کیا اور اسی کے ساتھ تعلق میں ہیں۔
اس مضمون کو اس کےاصلی لنک سےپڑھنےکے لیے یہاں کلک کریںldsmag.com
Farooq Ashraf
Latest posts by Farooq Ashraf (see all)
- یہ میری اِنجِیل ہے“—”یہ میری کلِیسیا ہے - 10/17/2024
- پُکارو، نہ کہ گِرو - 08/26/2024
- یہ خُداوند کی دانِست میں ہے کہ ہم مورمن کی کِتاب حاصِل کریں - 07/30/2024