سو پچھلے اتوار یہ صرف لفظی طور پر واقعہ ہوا، اور یہ سب سے زیادہ تحریک دینے والی بات تھی، جو میں نے کلیسیا میں طویل عرصہ تک سنی ۔
میں تقریبا بیس کاہنوں اور لارل کی مشن کی تیاری کی کلاس میں تھا، مجھ سے تین فت کے فاصلے پر عقبی راستہ میں ایک نوجوان تھا ، جس نے ہمار ی سٹیک میں حال ہی میں کلیسیا میں رکن بننے کے لئے بپتسمہ لیا تھا ۔
پری مشنری کلاس کا عنوان یہ تھا کہ بطور مشنری آپ کے پیغام میں مورمن کی کتاب کی اہمیت کیا ہے۔ معلم نے سوال کیا کہ کہ مورمن کی کتاب کی گواہی کیسے دی جا سکتی ہے ، او ر یہ نوجوان جو اسکے ساتھ بیٹھے ہوئے تھا، پر اسرار طریقے سے اپنے خیالات شئر کرنے کی خاطر اپنا ہاتھ اٹھایا ۔اس کے بعد جو ہوا اس سے کلاس میں خاموشی ، اور رعب چھا گیا ۔

میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ مورمن کی کتاب سچی ہے کہ نہیں ، مجھے زیادہ عرصہ نہیں ہوا،،،[کلیسیا میں شامل ہوئیزیادہ عرصہ نہیں ہوا ]۔ ’’ نو جوان نے کہا ، میں نہیں کہہ سکتا کہ مورمن کی کتاب سچی ہے کہ نہیں ، لیکن میرا ایمان ہے کہ کتاب سچی ہے ۔ جو کچھ میں جانتا ہوں یہ ہے کہ جب میں اس کتاب کو پڑھتا ہوں ، میرا دن اچھا گزرتا ہے ، اور اب میں ایک بہتر انسان ہوں ‘‘ ۔

میں وہاں بیٹھ گیا ، ۔۔۔ششدر رہ گیا۔ یوں معلوم ہوتا تھاجیسے ہم سب ششدر یا حیران ہو گئے ہوں ۔ نا مکمل ایمانداری اور زد پذیری نے ہمیں قالب تک ہلا کر رکھ دیا۔ حلیمی سے قبول کرنا ،۔۔۔دیکھو ، میں بہت سی باتوں کو نہیں جانتا ،۔۔مگر میں مزید روشنی اور علم حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہوں ۔ میں جانتا ہوں کہ جب میں یہ کتاب پڑھتا اور اسکی تعلیم پر عمل کرتا ہوں تو میں بہتر ہوتا جاتا ہوں۔‘‘

ڈنگیٹ، ہمیں دنیا میں ایسے بہت سے لوگوں کی ضرورت ہے ، وہ اس پر پریشان نہیں تھا کہ اسکے ساتھی کیا سوچتے ہیں ۔ وہ اپنے آپ کو ہجوم میں فٹ یا موزوں بنانے کی کوشش نہیں کر رہا تھا یا اپنی صورت حال بہتر [دکھانے کی کوشش نہیں کر رہا تھا ]۔ اسکی عاجز گوا ہی کمرے میں موجود ننانوے فی صد لوگوں سے مختلف تھی، مگر یہ اسکی اپنی گواہی تھی ، اور یہ طاقتور یا زبردست تھی۔

بطور ایک حالیہ نو مرید کے ، وہ کلیسیا کی اصطلاح یا زرقا ، تہزیب یا ثقافت اور توقعات سے نا بلد یا ناواقف تھا۔مگر اسکا ایمان اتنا مضبوط تھا کہ اس سے متاثر ہو کر میرے آنسو بہہ نکلے۔
ایسے دکھائی دیتا تھا کہ ہم سب نے جو کچھ سنا ، ہر ایک کے لئے یوں تھا ، ’’ جیسا کہ معمولی شک کے بغیر جانتا ہو‘‘اور ’’ اپنی ذات کی گہرائی سے جانتا ہو کہ مورمن کی کتاب خدا کا کلام ہے اور کلیسیا سچی ہے ۔ ہم ۳ اور ۴ سال کی عمر کے [ بچوں ] کو سنتے ہیں اور وہ ہمیں بتاتے ہیں کہ وہ جانتے ہیں ۔ ویل ڈینگ یا خطر ناک ہے ، اگر وہ جانتے ہیں ، تو پھر مجھ میں کوئی غلطی یا کوئی مسئلہ ہے کہ مجھے معلوم نہیں ہے ؟ کہ دوسروں کی پیروی کرنے کی آزمائش ہوگی اوردوسروں کی گواہی سے پلٹ جانا یا پیچھے ہٹ جانے کی آزمائش ہوگی ۔

لیکن اس میں ایسا بننے کی ضرورت نہیں ہے ۔ جب یہ نوجوان بات کر رہا تھاتو فوراٰٰ مجھے ایلڈر ہالیند کے الفاظ یاد آئے جب اس نے یہ الفاظ شئر کیے تھے ۔
’’ ایک ۱۴ سال کے لڑکے نے حال ہی میں کچھ ہچکچاتے ہوئے مجھے کہا ، بھائی ہالینڈ، میں ابھی بھی نہیں کہہ سکتا کہ کلیسیا سچی ہے ، مگر میں جانتا ہوں کہ یہ سچی ہے ‘‘۔ میں نے اس لڑکے کو گلے لگایا جب تک اسکی آنکھیں نہ بھرا گئیں۔میں نے اپنی روح کے پورے جوش سے اسے بتایا کہ ایمان ایک انمول لفظ ہے یہاں تک کہ قیمتی یا انمول عمل ہے ، اور اسے اسکے لئے کبھی بھی معذرت کرنے کی ضرورت نہیں ، ’’صرف ایمان رکھنا ہے ‘‘ ۔ میں نے اسے بتایا کہ مسیح نے خود کہا تھا ، کہ ’’ مت ڈرو صرف ایمان رکھو ‘‘۔ایک کہاوت جس نے نو جوان گورڈن بی ہینکلی کو مشن پر جانے کے لئے مجبور کیا ۔ میں نے اس لڑکے کو بتایا کہ ایمان ہمیشہ سے ہی اعتماد کی طرف پہلا قدم ہے اور وہ ہمارے اجتماعی ایمان میں حتمی ارکان کوموثر طور پر مکرر کرنے والی کہاوت ہے ، ’’ میں نے اسے بتایا کہ اسکی ایمانداری پر مجھے کتنا فخر تھا کہ اس نے یہ سوال کیا تھا ‘‘ ۔

اس نو جوان کی ایمان داری اس کو بہت سے لوگوں سمیت ایک مشترکہ جگہ تلاش کرنے میں مدد کر رہی ہے جو اس کے جیسے حالات میں ہیں ۔یقین اور امید کے نظریے میں طاقت ہے ، اور ایمان اور محبت ہے۔ مگر بعض اوقات وہ نظریات یا خیالات الفاظ میں دب جاتے یا دفن ہو جاتے ہیں ۔ ’ ’مجھے معلوم ہے یا میں جانتا ہوں ‘‘ ہم الفاظ کو کم ہی سنتے ہیں ، ’’مجھے امید ہے ‘‘ یا میں ایمان رکھتا ہوں ، کہ ایسے اور ویسے ہوگا ۔ آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں ، جیسا کہ ہم گواہی پر کام نہیں کرتے ہیں ‘‘ ، اگر تم اس طرح کچھ کہتے ہو ،

 کہ تم صرف ایمان رکھو ؟ تم کیوں نہیں جانتے ؟ بشدت دعاکرو ‘‘ ۔

کسی چیز کے لئے شدید امید رکھناایمان کا ابتدائی ڈرائیور ہے ۔تمہارے اعمال تمہارے ایمان کی عکاسی کرتے ہیں ۔۔۔مگر یہ ضروری نہیں کہ کسی چیز کے متعلق تمہارا علم بھی ایسا کرے ۔نیفی کا مضبوط ایمان تھا ، کہ اسکی مستقل امید اور مخصوص ایمان نے اسکو احکام کی پیروی پر اکسایا یا ہانکا۔یہ علم نہیں تھا جس نے اسے آگے بڑہایا ۔۔۔اور اسے بہتات سے حاصل کیا ، اسکے بر عکس لامن اور لیموئل کے پاس بہت زیادہ علم تھا ،لیکن ان باتوں پر ایمان لانے میں کمی تھی جو انہوں نے سیکھی تھیں ، جو انکے گرنے کا سبب بنا۔

یہی مثال بہت سے قدیم اور جدید رسولوں تک جا سکتی ہے ۔ تمہیں مسیح کے طاقتور شاگرد بننے کے لئے کسی چیز کا کامل علم حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔ یہ ایمان کی خواہش ہے جو تبدیلی لاتی ہے ۔
میں بہت سے لوگوں کو جانتا ہوں جو اب چرچ کبھی نہیں آتے، مگر وہ فورا کہیں گے ، کہ وہ ’’جانتے ہیں ، کہ کلیسیا سچی ہے ۔ واقعی؟ یہ مخالف معلوم ہوتا ہے ۔ لیکن وہ لوگ کہیں بہتر ہوتے اگر وہ کلیسیا پر ایمان رکھتے ، اور انکی امید انکو اپنے ایمان کی مشق میں ان وعدوں کی ترغیب دیتی ہے ، جو انجیل کے منصوبہ پر سرگرمی سے شریک ہونے پر مربوط ہوتی ہیں ۔

میں یہ کہنے کی کوشش نہیں رہا ہوں کہ ایک دوسرے سے بہتر ہے ۔ کچھ لوگ ، ’’ جانتے ‘‘ ہیں اور کچھ لوگ نہیں جانتے ۔ کچھ لوگ کا ایمان امید ہے اور کچھ لوگوں کا نہیں ہے ۔میں یہاں جو کہنے کی کوشش کر رہا ہوں یہ ہے کہ اس نوجوان نے اپنی ایمانداری سے مجھے متاثر کیا ہے ، اور اسکے سوال سے اس نے صرف پہلے ایمان لانے سے مضبوط گواہی حاصل کی ہے ، ۔

اس مضمون کو اس کےاصلی لنک سےپڑھنےکے لیے یہاں کلک کریں ۔gregtrimble.com