یہ پروو میں آپکی روایتی پیر کی شام تھی ۔ پروو میں خاندانی شام کے گروپ، وائے ایس وارڈز اکھٹے ہو رہے تھے اور ایک دوسرے کی جان پہچان کر رہے تھے۔ میں اپنے گروپ میں چند نوجوانوں سے بات کر رہا تھا۔کسی نے پوچھا کہ اگر ہم پر بھروسہ کیا جاتا ہے یا ہم سے محبت کی جا تی ہے ۔ گفتگو نے ایک دلچسپ موڑ لیا اور اسکا نتیجہ ذیل کی رائے یا الفاظ میں ہوا۔ ’’ خدا ہم سب پر ایک جیسا بھروسہ نہیں کرتا ، اسی لیئے اس نے جلال کے درجا ت قائم کیے ہیں ، تم کسی ایک میں جاؤ گے یہ اس پر منحصر ہے کہ وہ تم پر کتنا بھروسہ کرتا ہے ۔‘‘
یہ رائے سن کر میرا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا ، یہاں تک کہ میں جواب بھی نہ دے سکا ۔یہ ایک دلچسپ بات ہے جو ہم کلیسیائے یسوع مسیح مقدسین برائے آخری آیام کے کلچر یا ثکافت میں سنتے ہیں۔ ہر ایک کے پاس رائے اور ترجمہ ہے ۔ اکثر اوقات رائے دی جاتی ہے جس سے ہم بالکل بھی متفق نہیں ہوتے۔ ہم تعلیم، عقل اور ترجمہ کی بنیاد پر اپنی رائے قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور پھربھی ہم اختلاف یا غلط فہمی واقع ہونے روک نہیں سکتے ہیں ۔
جب بعد میں میں نے اس پر غور کیا تو میں حیران ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔ اگر دوسرے بھی ایسا ہی سوچتے ہیں تو کیا یہ غیر معمولی ہے ۔ اس میں یہ ایک انفرادی سوچ ہے یا وسیع پیمانے پر غلط فہمی ہے ۔؟ کیا خدا واقعی ہم پر بھروسہ نہیں کرتا ؟ میں نے اسکی تلاش کا فیصلہ کیا ۔

کیا خدا واقعی یا در حقیقت مجھ پر بھروسہ نہیں کرتا ؟

’’میں بہت دفعہ ناخوش ہوا، میں اپنے آپ پر بھی بھروسہ نہیں کرتا تھا ‘‘ ایک نو عمر ہمسائی آخری ایام کی مقدس عورت نے جواب دیا ۔ اس نے مجھے متعجب ہونے میں میری رہنمائی کی ، کہ کیا ہم ، اپنے باپ جو آسمان پر ہے اس کو ظاہر کرنے میں اپنے احساسات کی منصوبہ بندی کرنے میں غیر مکتفی ہیں ؟
شائیدیہ ہے جسے میری خاندانی شام گروپ کا لڑکا حاصل کرنا چاہتا تھا۔ شائید اسکا مطلب یہ تھا کہ اسے اپنے آپ پر اعتماد یا بھروسہ نہیں ہے ، پس خدا کو بھی نہیں ہے ۔ہم سب کمزور ہیں یا ہم سب میں خامیاں ہیں ۔ ہم بار بار گناہ کرتے ہیں ، جب خدا ہمیں نئے مواقع فراہم کرتا ہے ۔ کیا ہم اس بار اپنی بہترین کوشش کرتے ہیں ؟ ہمیشہ نہیں کرتے ہیں ، اور جب ہم ستر کے سات بار کے احساس سے نا خوش ہوتے ہیں تو ہم اپنے آپ پر اعتماد یا بھروسہ کھو دیتے ہیں ۔

ہم نہیں سوچتے کہ خدا گناہ کے باوجود ہم پر اعتماد یا بھروسہ کرتا ہے” ۔ ’’

کیا خدا تم پر اعتماد یا بھروسہ کرتا ہے ؟ میں نے کیلیفورنیا میں رہنے والی ایک ۲۶ سالہ والدہ سے پوچھا ، ’’ میرا خیال ہے کہ اس نے بچے کی پرورش یا نگہداشت کے لئے مجھے رکھا ہے ‘‘۔
اس بیان کی فضیلت کہ اس نے مجھے اس[بچے (کے لئے حملہ کیا ہے) ] کا پالنے والا بنایا ۔ہماری زندگی میں ہماری آزاد مرضی ہی خدا پر اعتماد کرنے کا واحد ثبوت نہیں ہے ۔ وہ فانیت میں اسکے بچوں کی پرورش کرنے کا موقع بھی مہیا کرتا ہے ۔ یہ ماں یا والدہ اکثر اوقات اپنے آپ کو اس اعتماد کے اہل نہیں محسوس کرتی ۔ اعتماد میں ہم ہمیشہ اہل نہیں ہوتے اور ہم کامل نہیں ہیں لیکن خداوند کامل ہے۔ اور اس نے ایسے ذرائع قائم کیے ہیں جس کے ذریعے ہم بھی بالآخر اس کاملیت کو جان سکتے ہیں ۔

’’میں جانتا ہوں کہ وہ مجھ پر اعتماد کرتا ہے کیونکہ وہ مجھے غلطی کرنے دیتا ہے اور پھر بھی مجھے برکت دیتا ہے ‘‘ ۔کالج کا ایک طالب علم جو انگریزی کا مطالعہ کر رہا تھا رائے دیتا ہے ۔ کہ ایک ۲۳ سالہ [ شخص نے بھی ایسی ہی رائے دی تھی ۔ ’’ وہ مجھے غلط فیصلے کرنے کی اجازت دیتا ہے اس خواش سے کہ میں اپنی غلطیوں سے سیکھوں گا اور اس پر اور زیادہ اعتماد کروں گا ‘‘۔

ہر بار جب ہم ساکرامنٹ لیتے ہیں ، ہم خداچبت کرتے ہیں کہ ہم اسکے منصوبہ پر یقین کرتے ہیں اور ہم ثابت کرتے ہیں کہہم پر اسکا اعتماد قائم ہے ۔ ہر بار جب ہم اپنے رویے کی تصیح کرتے ہیں اور معافی مانگتے ہیں ، اور اسکے کسی بچے تک رسائی پاتے اور معافی مانگتے ہیں اور اپنی عادتوں میں تبدیلی کی تلاش کرتے ہیں ، تو ہم اپنی اہلیت ثابت کرتے ہیں یہ کوئی مسٗلہ نہیں کہ ہم کتنی بار غلطی کرتے ہیں کیونکہ مسیح ہمیشہ وہاں موجود ہوگا کہ اس فرق کو واضع کرے جب تک کہ ہم کوشش کرتے ہیں ۔

خداوندہمیشہ ہم سے محبت رکھتا ہے ، اگرچہ ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہم اس محبت کے اہل نہیں ہیں۔ اعتماد بھی اسی طرح کام کرتا ہے ۔ ’’ اازاد مرضی مواقع حاصل کرتی ہے ‘‘ ۔ ایک پچاس سال کی لیٹر ڈے سینٹ والدہ اس سوال کا جواب دیتی ہے ، کہ خدا ہم پر اعتماد کرتا ہے کہ نہیں ۔ خداوند وہ خطرہ مول لینے کے لئے تیارتھا کہ ہم آزادی سے ایمان میں چلیں ، ’’ سچ کا انتخاب کریں ‘‘ وہ بھی دن تھے جب مجھے حیرت تھی کہ میں ہر لحاظ سے پر امید ہوں ، کہ کیا میں اس خطرے کا اہل ہوں ؟

میں فہم سے عاری فیصلے لینے جاری رکھے ہوئے ہوں جب تک میں مزید ایسے فیصلے نہیں کر سکتا ‘‘ ۔ میں نے ایک ہفتہ قبل ہی اپنی والدہ کو بتایا ہے ، کہ مجھے آزائش کا تجربہ کرنے کے لئے [ وقت ] عطا کیا گیا تھاجس سے میں تنگ آگیا تھا ۔ لیکن خدا اس قسم کا رویہ رکھنے والے کسی شخس پر کیونکر اعتماد کر سکتا تھا ؟

کیا خدا کا اعتماد ان لوگوں پر اطلاق ہوتا ہے جو لگا تار غلطیاں کرتے رہتے ہیں ؟

مسیح سے ذاتی تعلقات کی بنا پر ، ہم اسکے کفارہ کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں ۔ کیا میری جیسا رویہ رکھنے والے شخص پر خدا اعتماد کر سکتا ہے ؟ میرے جیسا ضدی فطرت والا وہ خطرہ مول لے سکتا ہے جو مزکور بالاعورت نے کیا ہے ؟ اور جلال کے درجات کی کیا غلط فہمی ہے ؟ کسی نے بھی جن کے میں نے انٹرویو کیے ہیں ان سوالات کا جواب دیا ہے لہذا میں کتابوں کی طرف مائل ہوا۔ سب سے پہلے میں نے اعتماد کی تعریف پائی جس کو اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے ایک ایسے رویے یا امید جس کی توقع کی جاتی ہے یا کسی کی طرف سے کوئی نتیجہ ہو ۔

ہمارے لئے خدا کی امید ابدی ہے ۔

اس نے خود یہ اعلان کیا ہے ۔ ’’ یہ میرا کام اور جلال ہے کہ بنی نوع انسان کے لئیلافانیت اور ابدی زندگی لاؤں ‘‘ ہم سب نے اسی قوت یا توانائی سے آغاز کیا تھا کہ اسکے پاس واپس لوٹیں اور اسکی مانند بنیں ۔ اس اعتماد کا ہم کیسے جواب دیتے ہیں یہ سرا سر ہم پر منحصر ہے ۔

صحائف میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ باپ ہم کو یہاں بھیجنے سے پہلے سے جانتا تھا ۔ وہ جانتا تھا کہ ہم کیا کرنے کے قابل ہیں ۔ وہ بنا امید اور مواقع کے یہاں نہیں بھیجتا ہے کہ ہم کامیاب ہو سکیں ۔ وہ جانتا ہے کہ ہم کو ترقی کرنے کے لئے کس کی ضرورت ہے ۔ سب کچھ جانتے ہوئے آسمانی باپوہ ہمیں ایسی کوئی چیز [ آزمائش] نہیں دیتا جس پر ہم اسکی مدد اور مسیح کے کفارہ کے ساتھ غالب نہیں آ سکتے ، اس کے پاس واپس لوٹنے کے مواقع ابدی ہیں ۔ ثبوت صحائف میں موجود ہے ۔

آزمائشیں تم پر غالب نہیں آئیں مگر کچھ انسان میں مشترک ہیں ۔ مگر خدا وفادار ہے اور وہ تمہاری برداشت سے زیادہ آزمائش نہیں ڈالتا اور آزمائش کے ساتھ اس نکلنے کا راستہ بھی بتاتا ہے ‘‘ خدا کی مدد سب کے لئے موجود ہے جو اس پر اعتماد کرنا چاہتے ہیں ۔

خدا ہے جو ہماری کوششوں اور توبہ کرنے کی صلاحیت اور اسکے راستوں کا انتخاب کرنے پر اعتماد کرتا ہے ۔ ہمیں وہ چیزیں پیش نہیں کی جاتیں کیونکہ ہم پر ان کے بغیر صحیح کا انتخاب کرنے کا اعتماد نہیں کیا جاسکتا ۔ کیونکہ خدا رحیم ہے ۔ اور وہ رحم ہم سب تک بھیجا جاتا ہے نہ کہ چند ایک تک ، ’’ کیونکہ خدا کسی کا طرفدار نہیں ہے ۔ ‘‘

اعتماد کا آسمان سے کیا تعلق ہے ؟

ہمارے اعمال یا کام براہ راست بادشاہی کے جلال کو متاثر کرتے ہیں

ہمارے اعمال یا کام براہ راست بادشاہی کے جلال کو متاثر کرتے ہیں

 جو ہم حاصل کریں گے ۔ اس کت اختتام پر میں جلال کے درجوں کی مشکل کی طرف رجوع ہوتا ہوں ۔ ہم بطور آخری ایام کے مقدسین جلال کے درجوں پر یقین رکھتے ہیں جو راستبازی کے درجوں کو مربوط کرتی ہیں جو ہم اس زمین پر رکھتے ہیں ۔

عقائد ا ور عہود کے مطابق ، جلال کے تین درجے ہیں ، ٹیلسٹئل، تریسسئل اور سیلسٹئل بادشاہتیں۔۔جو جلال کا بلند تریں درجہ ہے ۔ اور جسے ہم آخری ایام کے مقدسین حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ کیونکہ یہ اس بادشاہت کی وجہ ہے کہ ہم خدا کی حضوری میں ہو سکتے ہیں ۔ اس بادشاہت میں ہم کاملیت جان سکتے ہیں۔

ہم صحیفہ کی کتاب سے یہ بھی سیکھتے ہیں کہ وہ جو سلیسئل بادشاہت میں داخل ہونگے جو راست لوگ ہیں اور جو یسوع مسیح کے کفارہ کے ذریعے کامل کیے گئے ہیں جو درمیانی ہے ۔ ان آیات میں مزکورہ اعتماد کا ذکر نہیں کیا گیا ۔ہاں وہ جو سلیسٹئل بادشاہت میں داخل ہونگے یہ وہ ہونگے جو خدا کے حضور رہنے کے اہل ہونگے۔ مگر جو میں نے سیکھا کہ خدا نے تمہاری کوئی قیمت مقرر نہیں کی ، اعتماد کی ایک قیمت ، یا محبت جس کی بنیاد پر تم اس اہلیت کے لئے کامیاب ہوئے ۔

خدا کی نظر میں ، ہم سب برابر ہیں ، جس کی قیمت ہماری سمجھ سے بال تر ہے ۔

دنوں بعید، میں نے شیشے میں دیکھا اور میں نے صرف مکتفی دیکھی ۔ میں عمدہ یا پر اسرار نہیں تھا ۔ لڑکے میری خوبصرتی پر رشک نہیں کرتے تھے۔ میں دونوں میں ، تعلیمی کام اور ہم نصابی شمولیت یا وابستگی میں کمزور تھا ۔مجھے غصے پر قابو نہ رہتا تھا۔میں گالیاں نکالتا۔ کیا میں خدا کے اہل تھا؟کیونکہ خدا نے دنیا سے ایسی محب رکھی کہ اس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تا کہ جو کوئی اس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔‘‘

میں ایک معصوم شخص کی زندگی کے اہل ہوں ۔ خدا کا کامل بیٹا ، میرا بھائی یسوع مسیح ۔ میں اسکے کفارہ کا اہل ہوں جو ہم سب کے لئے اس کامل آسمانی باپ کے ذریعے حرکت میں آیا ۔اس لئے نہیں کہ اس کو ہمارے واپس لوٹنے پر اعتماد نہیں تھا بلکہ ہم مسیح کے فضل اور رحم کے بغیر نہیں لوٹ سکتے تھے۔خدا کو اعتماد تھا کہ ہم اپنے گناہوں سے پاک ہونے کے لئے اس کے کفارہ کا تحفہ حاصل کریں گے اور اپنے آپ کو ایک راست مرد اور عورت بنا ئیں گے ۔ تم ٹریسٹرئل بادشاہت تک اپنے آپ کو محدود نہ کر لینا کیونکہ خدا تم پر یہ اعتماد نہیں کر سکتا کہ تم سیلسٹئل بادشاہت کے لئے صحیح رویہ اختیار کرتا ہے ۔ ہمارے اعمال اور راست کوششیں براہ راست رہنمائی کرتے ہیں کہ ہم کس کے اہل ہیں ۔ ہم خدا وند پر ثابت کرتے ہیں کہ ہم روزانہ کفارہ پاتے ہیں کہ ہم ہمیشہ تک اس کے ساتھ رہنے کے اہل ہیں ۔

یہ صحیح ہے کہ اب ہم غیر کامل ہیں خدا کے کفارہ کی محبت کی وجہ سے، در حقیقت ،ایلڈر ہالینڈ نے اپریل ۲۰۱۲ کی نجرل کانفرنس میں ہمیں بتایا ،۔

کہ تمہیں یہ سوچنے میں کتنی ہی دیر کیو ں نہ ہو جائے ، تم یہ سوچو کہ تم نے بہت سے مواقع کھو دیئے ہیں ، سوچو کہ تم نے کتنی غلطیاں کی ہیں ، سوچ سکتے ہیں کہ تمہارے پاس کوئی قابلیت نہیں ہے ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ تم نے الہی محبت سے آگے سفر نہیں کیا ‘‘ 

اوکے، میرا اعتماد خدا پر ہے ، لیکن کیا میں اس پر اعتماد کرتا ہوں ؟

خدا کی پاک ہیکلوں کی مانند لا محدود قیمت رکھتے ہیں ۔ واحد سوال جو میرے سامنے تھا جسے میں اپنے مطالعہ کے آختتام چھوڑا یہ تھا ۔ کیا میں خدا پر اعتماد کرتا ہوں ؟ خدا نے ہمیں آزاد مرضی عطا کی ہے ۔ آزمائشیں اور کفارہ ۔ یہ ہے کہ میں جانتا ہوں کہ خدا مجھ پر کامل طور پر اعتماد کرتا ہے۔ وہ کامل منصوبہ کے ساتھ ایک کامل خدا ہے ۔ لیکن میرے تاریک لمحوں میں ۔ کیا میرا اعتماد ہے کہ وہ وہاں ہے ؟

میرا ایک دوست جس نے ڈپریشن [پر قابو پانے کے لئے ] جد وجہد کی ، اپنے خیالا بیان کرتا ہے ۔ ’’ میں جانتا ہوں کہ آسمانی باپ تریک لمحوں میں بھیوہ مجھ پر اعتماد کرتا ہے ۔ جب میں تنہا ہوتا ہوں اور میں دیکھتا ہوں کہ وہاں کوئی نہیں ہے ۔ تب میں جانتا ہوں کہ وہ مجھ پر سب سے زیادہ اعتماد کرتا ہے ، کیونکہ میں جانتا ہوں کہ وہ وہاں ہے ۔ وہ صرف پہنچ سے دور ہے ، یہ کہتے ہوئیکہ اسکی بھی وجہ ہے کہ میں بالکل تمہارے پاس نہیں ہوں ۔

یہ نہ بھولو میں یہاں ہوں تم کو مجھ تک پہنچنے کے لئے صرف قدم بڑھانے کی ضرورت ہے ، یہ اس کی قیمت ہوگی ، یہ میرا وعدہ ہے ۔
اگر ہم وہ قدم اٹھاتے ہیں تو ہم خدا پر اپنے اعتماد کو ثابت کرتے ہیں ۔ ایک اعتماد مبادہ کہ سو فی صد ہے ۔ میرا یقین نہ کرو ؟ وہ کرو جو میں نے کیا اور اپنے لئے خدو تلاش کرو۔مجھے اس رائے کو معلوم کرنے دوجو تم نے تلاش کی ہیں ۔

اس مضمون کو اس کےاصلی لنک سےپڑھنےکے لیے یہاں کلک کریں ۔Mormonhub.com