ہم مورمنز ہیں ، ہم جانتے ہے ،ہم مورمن زندگی بسر کرتے ہیں

ہم مورمنز ہیں ، ہم  جانتے ہے ،ہم مورمن زندگی بسر کرتے ہیں ،ہم اس سے محبت کرتے ہیں ،لیکن کیا ایسا ہوتا کہ آپ یہ محسوس کرتے ہیں ، آپ یہ نہیں جانتے ہیں ؟ کیا ہوتا ہے جب آپ اس طرح زندگی بسر کرنے اور محبت کرنے میں جدوجہد کر رہے ہیں ؟ کیا ہوتا ہے جب آپ ایمانداروں کے معاشرے کا حصہ ہوں لیکن ایمان لانے میں جدوجہد کر رہے ہوں ؟ اور یہ حقیقی ٹھوکر کی جانب قیادت کرتا ہے ۔ کیا ہوتا ہے اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ مناسب نہیں ہیں ؟ْ

شک اور کوتاہی کے جذبات

شاہد آپ نے اس طرح محسوس کیا ہو ۔ شاہد آپ نے اپنے ایمان کے ساتھ نپٹنے اور جدوجہد کا سامنا کیا ہو ، اس سے پہلے کہ آپ اپنی گواہی حاصل کرتے ۔ شا ہد آپ اُسی لمحے ان احساسات کا سامنا کر رہے ہوں ۔ یہاں تک کہ اگر آپ نے کبھی اپنے عقیدے کے ساتھ جدوجہد کی ہو ۔ آپ کو جاننا ہوگا کسی کے بارے جو اس وقت یا ماضی میں عقیدے اور تعلق کے احساسات کی جدوجہد کرتا یا کرتی ہو ۔

سچ میں ، یہ آپ کی سوچ سے بہت ذیادہ عام ہے ۔

نبی جوزف سُمتھ نے سکھایا کہ ، مذہب تما م چیزوں کی قربانی نہیں مانگتا ۔اس میں نجات اور زندگی کیلئے ضرروی ایمان پیدا کرنے کی کبھی طاقت نہیں ہے۔اگرچہ احساس اکژ قربانی کی اہمیت کے ساتھ جڑا ہوتا ہے ۔ یہ بھی لازم ہے کہ ہم اس کے تعلق کو فرمابرداری کے ساتھ پہچانے ۔ ہر چیز میں قربانی (یا ایسا کرنے کیلئے تیار ہونا عین تابیداری مانگنا ہے کوئی بھی موروثی طور پر ہر چیز قربان نہیں کر نا چاہتا ۔آیا،ہم اسیا کرتے ہیں جو ہمارے ایمان کو فرمانبرداری کی طرف راہنمائی کرے۔ ہمیں ضرور آسمانی برکات اور ابدی زندگی کو حاصل کرنے کی خواہش میں فرما نبردار رہنا چاہیے ۔ کامل بننا ، کامل فرمانبردار مانگتا ہے جو کہ ہمارا آخری مقصد ہے ۔لیکن اس وقت بالکل فرمانبردار ہونا ؟ اور یہ زیادہ دباؤصرف مورمنز ہی محسوس نہیں کرتے ہیں ۔

ایک قدامت پسند طرز زندگی کے دباؤ

یہودیوں کی زندگی بارے
یہودیوں کی زندگی بارے

یہودی آرتھو ڈسک برادری میں حال ہی میں خود کشی اور مقدار میں ایک اضافہ کا سامنا کیاگیا۔یہ بہت افسوس کی بات ہے کہ ایک بڑی مقدار خودکشی اور کم مقدار ایمانداروں کی طرف سے آئی جو ساتھ ساتھ ایمان کی مشق میں تھے یہ محسوس کرتے ہوئے کہ وہ کاملیت میں ناکام ہیں ۔ اس طرح ایمانداروں نے بلندوبالا (اور شاہدناممکن )مقصد کے ساتھ تجربہ اور بہت زیادہ دباؤ کے ساتھ سامنا کرنے کیلئے جدوجہد کی۔
فاروڈکوم،ایک ویب سائٹ ہے” جو مکمل واضح خیال ، مسائل ، خیالات ، اور قوانین کو سامنے لاتی جوامریکی یہودیوں کو درپیش ہیں ” حال ہی میں ایک مضمون شائع ہوا جس کا عنوان ” کیا ۲۰۱۶انتہائی قدامت پسند خودکش اور زائد دوائی کیلئے بدترین تھا ؟”مضمون نے بیان کیا کہ کیسے انتہائی قدامت پسند برادری کاڈر ایمانداروں کے درمیان خودکش اور زائد مقدارکی آنے والی وبا ہے ۔ مضمون نے یہودی برادری میں معزز سر گرم رکن بُرئے ڈچ کی باتو ں کو بیان کیا ۔ اس نے دوبارہ کئی لوگون کو یاد کیا ۔جنہوں نے ۲۰۱۶ میں اپنی جانے لیااور زائد مقدار میں مبتلا ہوئے ۔”ڈچ نے کہا خوفناک حصہ یہ ہے کہ آپ اُن کے ساتھ نہیں پڑھ سکتے ہیں ”برداری کے کافی سکڑنے ، اور ڈرنے کے بارے بات یا اس کو ظاہر کرنا وجہ ہے ۔ بعد میں اُسی نے بیا ن کیا ”یہ لوگ یہ نہیں سوچتے کہ وہاں کوئی باہر ہے جو اُن کو سُنے گا۔خاندان یہ کہتے جارہے ہیں کہ آپ خاندان کو شرمندہ کر رہے ہیں ۔ انتہائی قدامت پسند یہودی کی طرف حیات کے تھڑتا اب تک مورمن معیارات پر سبقت رکھتے ہیں ۔لیکن جسے مذہبی مورمنز ہیں اسی طرح انتہائی قدامت پسند یہووی مضبوط ایمان رکھتے ہیں کہ وہ خدا کی مرضی کے مطابق عمل کررہتے ہیں یہ چاہت آمیز ہے جب ایک بچہ ، مرد یا بیوی یا دوست کھو جائے۔

عقیدہ بمقابلہ ثقافت

پیاروں اور خاندانوں کے مسائل کی پریشانی اور کوتاہی کے احساسات ڈچ کے مطابق اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔۲۰۱۶ میں یہودیوں کے درمیان خودکش اور زائد مقدار میں ،اور بد قسمتی سے بڑے اچھے معنی ایسے ہو سکتے ہیں خاندانی اراکین بے شک بہت زیادہ دباؤ کامل عمل کروانے کیلئے ڈال دیتے ہیں ۔گیل مورمن سب لکھاری اس موضوع میں دلچسپ تبدیلی کا تجربہ کرتا ہے ۔جب۱۶ سالکی عمر میں اُسنے ایلڈی ایس کلیسیاء / عقیدے میں بپتسمہ لینے کی خواہش کا اظہار کیا (کیا والدین نے اجازت نہ دی اور پھر کہ دہی محسوس کیا ۔ وہ یہودی تھے لیکن بمشکل انتہائی قدامت پسند انہیوں نے مذہب کی گھر میں مشق نہیں کی ۔ درحقیقت گیل کا باپ ایک منکر تھا گیل نے اُسے نہیں مانا اور ایمان کی تلاش کی مطالعہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ آدھے سے زیادہ منکر اور مادہ پرست کے پیچھاہی کرتے ہیں اس قسم کا انتہائی قدامت پسند وعدہ کسی بھی مخصوص عقیدے میں پایاجا سکتا ہے گیل یہ بے دینی مورمنز کو شامل کر کے کہتا ہے ”زندگی ایمان اور عمل سے بُرا اثر ہے جس کا ماخود عقیدہ ہے, کیا ہو تا ہے جب آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ مختلف ہیں ۔ اگر آپ ایمان رکھتے ، اگر آپ مناسب نہیں ہیں اگر آپ مختلف سمت میں سربراہ ہی چاہتے ہیں ؟”بہت ہیں جو ان سولات کا سامنا کرتے ہیں ۔تحفظ کی سوچ ، اور سکون ایمانداروں کی برادری کے اراکین تعلق سے آتا ہے ۔یہ اُن کوتعلیمی اور مقصد کی سو چ دیتا ہے ۔ تاہمم ،جب کوئی ایک اپنے عقیدے سے جدوجہد کرتا ہیں ، ہو سکتا ہے کہ وہ محسوس کرے کہ وہ تمام چیزیں کھو چکا ہے اور یہ کہ وہ اپنے چاہنے والوں کو ناراض کر چکا ہے ۔سمجھ کے طور پر اکثر بے چینی ،دباؤ ، تنہائی اور غلط فہمی کے احساسات کھو جانے کی سوچ محرکات ہیں ۔ ہر مایوسی اور دباؤ کے احساسات بہت سے سوالیہ ایمانداروں کوخود تباہی کی طرف لے جاتے ہیں اور بد قسمتی سے بتہرے اِسکا شکار ہوئے ۔ معاشروں کی طرف سے دیا جانے والا دباؤ اِن کو انفرادی طور پر نااہل بناتا ہے ۔ اور بہت سے معاملات میں وہ خود بھی نااہل ہو جاتے ہیں یہ ضروری نہیں کہ کسی کا گہرا عقیدہ دباؤلے آئے ، لیکن گیل نے کہا کی ثقافت کسی کو عقیدے کے مطابق جینے پر آمادہ کرتی ہے ۔کیسے گیل ایک قدم آگے بڑھا اور اُس نے کہا میں کچھ مختلف چاہتا ہوں ۔بہت سے یہودی اِس قدم میں آگے بڑھے اپنی جانے لینے میں اور کوئی بھی نہ جانتا تھا کہ وہ مصیبت میں تھے ۔

جدوجہد کو تباہی کی قیادت کی ضرورت نہیں

ہمیشہ ،امید دعا اور روزے کو یا د رکھے اور ان کی مشق کرے
ہمیشہ ،امید دعا اور روزے کو یا د رکھے اور ان کی مشق کرے

اکتوبر ۲۰۱۵ کی جنرل کانفرس میں ، دیکھ تیری ماں ، جعفرے آر ہا لینڈ نے ایمان کے بحران میں ایک قابل نوجوان جو کہ حبشی کی وجہ سے

جلدی ایل ڈی ایس مشن سے واپس آیا کی اُن کی بات کی ۔ اُنہیوں نے نوجوان کی واپس آنے کی آخری جدوجہد کے ساتھ کلیسیا ء کے نظرے اور عقائد کے مقابلے میں کلیسیائی ثقافت کے متعلق بات کی ۔ اس کا عقید ہ بحران کی سطح پر تھا اُسکے جذباتی بوجھ میں بھاری اضافہ ہوا۔ اور اُس کا روحانی درد زیادہ سے زیادہ گہرا ہو ا ۔وہ رحم ، اُلجھن ناراض اور ویرانی کی طرف تھا ۔ ایلڈر جعفری آر ہالینڈ نے بتایا ۔ پھر ایلڈر جعفری آر ہالینڈ نے لڑکے کی ماں کی بات کی جسنے کبھی اُس پر ذیادہ دباؤ نہیں ڈالا ۔لیکن آیا کہ اُس نے اپنا پیا ر اپنے پیٹے کیلئے ظاہر کیا جیسا کہ وہ انجیل کیلئے رکھتی تھی ۔اُس نے اپنے بیٹے کو خدا طاقت اس کی کلیسیاء بلکہ خصوصا خدا کا پیا ر اُس بیٹے کیلئے گواہی دی ۔ اُسی سانس میں اُس نے اپنا پیار جو لاجواب اور نہ مٹنے ولا اِسی طرح ظاہر کیا ۔ یقیناًاِسی طرح حالات کو سنبھالا جانا چاہیے جب کوئی جیسے ہم پیا ر کرتے ہیں ہمارے یقین کے برعکس احساسات کا اظہار کرے۔ہاں ہم مایوس ہو نگے جب کوئی مختلف سمت کا چناؤ کر تا ہے ہاں ہم اُمید ،دُعا اور روزہ اُس شخص کی واپسی کیلئے  رکھے گے ۔
لیکن ہم کبھی بھی اسیا ماحول پیدا نہیں کرے جہاں ہر کوئی اپنے خوف کی جدوجہد یا شک کا اظہار کرنے میں ڈرے ۔ اور ہمیں ضرور دوسروں کی مدد کرنی چاہیے ۔تاکی وہ اپنے پر زیادہ دباؤ نہ لے۔ وہ لڑکا جس کا ایلڈر ہالینڈ نے ذکر کیا ، اُس نے مشن سے گھر جانے کی ہر چند کوشش کی ہوگی ۔ اُس کے والدین ،مشن صدر ، بیشپ یا کسی کو بھی اس معاملہ میں بتانا ، جس مشکل کا سامنا وہ کر رہا تھا آسان نہیں ہو سکتا تھا ۔یقیناًثقافتی دباؤ کے ساتھ کھڑے ہونا ، اور ڈر لوگوں کے ٹھٹھوں سے جن سے اُس کو پیار تھا ، آسان نہ تھا ۔
اب سمجھ گیا ہو گا کہ مذہبی ثقافت اور مذہبی تعلیم میں فرق ہے ۔ باوجود دوسرے،خصوصا قدامت پسند ایمان والوں نے شاید سوچا، باوجود کوئی ایک اپنے معاشرے کے بارے سوچے کی وہ کیا کہے گا اور کیا نہیں ۔باوجو کہ کیا کوئی اپنے خاندان، دوستوں اور خؑ و د سے اور محسوس کرتا ہے ،ہر کو ضرور یاد دہانی کرنے کی ضرورت ہے یہ خدا کا پیا ر کبھی۔پست اور ناکا م نہیں ہوتا ۔یا د رکھے روشنی کو پانا اگر آپ ایمان کے کسی پہلو میں جدوجہد کر رہے ہیں۔آپ ان سے بات کریں جن کی آپ عذت کرتے ہیں اپنے بشپ اور بھروسے واے قائرین کے ساتھ آاور اگر آپ کسی مشکل کا شکار ہیں تو بتات ہوے ڈرے مت۔سوالات پوچھنا ٹھیک ہے اور مشکل وقت سے گذ رنا ۔
یا د رکھے کہ مذہبی ثقافت اور دباو کے احساسات ،آیا وہ خود کی طرف سے یا معاشرے کی طر ف سے ؟ وہ تبدیل ہو سکتے ہیں
لیکن خدا کا پیا ر اور ابدی مالیت ،کھبی نہیں بدلے گا۔

اس مضمون کو اس کےاصلی لنک سےپڑھنےکے لیے یہاں کلک کریںMormonhub.com