تابعداری ایک انتخاب ہے اوریہ انتخاب اپنے محدودعلم اور تھوڑی طاقت اور خدا کی لا محدودحکمت اور خدا کی طاقت کے درمیان۔

  ایل ٹوم  پیری۔

خاص طورپر ایسے اصول جنکو ہم سمجھ نہیں پاتے یا قبول نہیں کرتے اُن کی تابعداری مشکل ہوتی ہے۔ احکامات کی پیروی یکساں طور پرچنوتی ہو سکتی ہے۔

 کچھ احکامات ظاہر طور پرآسان اور سیدھے ہیں جیسے (خروج ،۲۰:۱۳)تو خون نہ کرنا ۔یہ سمجھنا آ سان ہے کہ ہمیں اس کی پیری کیوں کرنی چاہیے،لیکن دوسرے لوگ سبت کے دن کو یاد رکھتے اور پاک مانتے ہیں(خروج۲۰:۸)اور تو اپنے ماں اور باپ کی عزت کر،(خروج۲۰:۱۲)اور تھوڑے زیادہ مشکوک ہیں اور ان احکامات کی پیروی کرنا تھوڑا ذیادہ چنوتی ہو سکتا ہے،پہلا یہ جاننا کے خدا کا مطلب کیا ہے اور دوسرا چھ دن کافی نہیں ہیں اور ہمشیہ اپنے ماں باپ کے ساتھ رضی نہیں ہوتے ۔

تا ہم ، جب ہم آسمانی با پ کے احکامات میں رہنے کی کو شیش کر تے ہیں ، تو ہمیں د یکھں گے کہ تھوڑے عرصہ کے لیے یا زیادہ عرصہ کے لیے دونوں عظیم آزادی اور لطف اندوز ہونے کے قابل ہوتے ہیں۔

تابعداری سلامتی لاتی ہے

جب ہم چھوٹے تھے،ہمیں قوانین دیے گئے تھا۔جن کی پیروی کر نے سے ہمیں خطرات سے بچنے میں مدد ملتی تھی۔اس لیے ہم میں سے بہت نے اپنی زندگیو ں کے تجربات سے سیکھا کہ تابعداری سلامتی اور حفاظت لاتی ہے۔

جب صدرتھومس ایس مونسن آٹھ سال کے تھے ، وہ اور ان کے ایک د وست ڈینی لارسن نے زمین کے ایک چھوٹے پلاٹ کو آگ لگا دی، وہ شام کے بعد کیمپ فائر میں ماتمی لباس کو تیزی سے صاف کرنے کی امید کر رہے تھے۔ جب ظاہر ی طور پر آگ قابو سے باہرہو گئی ،تو تب وہ مدد کے لیے بھاگے۔

صدر مو نسن کے والدین نے ان کو غیر ضروری میچو ں کو استعمال نہ کر نے کی درخواست کی تھی۔ اس سے حاصل ہونے والے تجربے اور مذاق سے منع نہیں کیا،لیکن جسمانی طور پر محفوظ رہنے کے لیے۔اسی طرح ہمارے آسمانی باپ نے ہمیں احکامات دیئے ہیں ہماری روحانی حفاظت اور خوشی کو یقینی بنانے کے لیے اس دنیا اورآنے والی دنیا میں۔

تابعداری آزادی لاتی ہے

جب ہم خدا کی پیروی کر تے ہیں تو تب ہم جدید دنیا کی غلطیو ں میں سے نکل جا تے ہیں۔

برٹ ڈی ، ہیلذ رسول نے کہا: زرا سو چے : اگر آپ شراب نہ پینے کا انتخاب ،تو آپ شرابی نہیں بنو گے،اور آ پ کبھی بھی قرض میں نہیں جا ئیں گے،اور دوالیہ امکان سے بچ جائیں گے۔

جب ہم خدا کے قوانین اپنی زندگیوں میں لاتے ہیں ،تو تب ہم بدحالی اور کمزوری برُی لت دوسری صورت میں غلامی سے بچنے کے قابل ہونگے۔

تابعداری بھروسہ لاتی ہے

ہم دیانتدار اور معتبرہوتے ہوئے رتبہ حاصل کر نے کے ساتھ ہم ان کی عزت بھی حا صل کر تے ہیں اور جب ہم یہ مسلسل کر تے ہیں تو تب ہم اعتماد حاصل کر تے ہیں۔

(پیدائش ۴۱ :۳۸۔۴۱) جب یوسف اپنے بھائیوں سے مصر میں بیچا گیا تو اس نے فرعون کی حمایت حاصل کی اور مصر پر حاکم مقرر کیا گیا۔ دوسرا فاعون کے ساتھ ۔

خدا کے ساتھ اعتاد کا رشتہ قائم کر نا بھی اسی طرح کا کام ہے،کہ جب ہم مسلسل اس کے احکامات پر عمل کر تے ہیں ،ہم کسی کے لیے بن جاتے ہیں جس پر وہ بھروسہ کر سکتا ہے۔وہ بھروسہ ہی ہماری زائد ذمہ داریوں اور آزادی میں اضافے کا انعام ہے۔

تابعداری دانشمند ی لاتی ہے۔

خدا کے احکامات کی پیروی کر نا ہمارے لیے ایک چنوتی ہو سکتاہے ہم اپنے انتخابات کے اثرات کو فوری طور پر نہیں دیکھ سکتے ۔لیکن سمجھ داری عقل تب آتی ہے جب ہم تابعداری کی مشق کر تے ہیں۔

( یو حنا ۸:۳۱:۳۲:) یسوع مسیح نے کہا اگر تم میرے کلام میں قائم رہو گے تو سچائی سے واقف ہو گے اور سچائی تم کو آزاد کرئیگی۔

آسمانی باپ ہمارے چنوتیوں کو جانتا ہے جن کا سامنا ہم اس زندگی میں کرتے ہیں،اور وہ ر ہنمائی کر تا ہے کہ ان پر غالب آئے ، لیکن یہ ہم پر ہے کہ فیصلہ کر یں شائیتگی سے اس کی پیروی کر نے کے لیے ۔

اس مضمون کو اس کےاصلی لنک سےپڑھنےکے لیے یہاں کلک کریںmormon.org