ہمارا دوست جان حیران تھا کہ کیوں یہاں چند ایک ہی جھینگر ہیں۔ گرمیوں میں ہر شام وہ شور مچاتے تھے۔ اب وہ تقریباٰٰ خاموش ہیں۔ کیا وجہ تھی ؟کیڑے مار ادویات؟سردی کی یخ ہوائیں؟ ہجرت؟

پھر اس نے امدادی ٓواز سنی۔پہلی رات وہ ڈیوائس حاصل کرنے کے بعد، اس نے اپنی بیوی سے پوچھا۔ کہ جھینگروں کی آواز بہت اونچی ہے ۔ کیا یہ ہمیشہ سے ہی اتنے بلند رہے ہیں ؟

ہم میں سے بہت سے یہ جانتے ہیں کہ کس کی صدا کم ہوئی ہیاور ان کے ارد گرد کی آوازوں کی بنا پر ترجمہ کرنا یا معنی نکالنا مشکل ہے ۔ یہی بات ہماری ’’ روحانی آواز ‘‘ سننے میں واقع ہو سکتا ہے ۔ وقت کے ساتھ ہمارے روحانی پیغامات کی حساسیت کم یا غائب یا ختم ہو سکتی ہے ۔ ہم روحانی طور پر بہرے ہو سکتے ہیں۔

’’تم نے وقتافوقتاٰٰاسکی آواز سن چکے ہو اور تم سے دبی ہوئی ہلکی آواز میں کلام بھی کر چکا ہے ، لیکن تم بے حس تھی کہ تم اسکے کلام کو محسوس نہ کر سکے ‘‘۔

’’ایک بوڑھا ہائی پریسٹ تھا میں جانتا ہوں کہ جب اس سے انتہائی روحانی تجربات کے متعلق پوچھا گیا ، اس نے اب بھی اپنے مشن کا حوالہ دیا جو ۶۰ سال پہلے وقع ہوا تھا جبکہ اسے یقینااس کو یاد رکھنا چاہییاور اپنے مشن کے دوران ایسے نرالے روحانی تجرباتمحفوظ کر لیے ۔ یہ بد قسمتی ہے کہ اب وہ مذیدروح کے ساتھ اپنی با معنی ملاقات تسلیم کرتا دکھائی نہیں دیتا۔ کیا اس نے روح کو دیکھنا ترک کر دیا ہے یا آسمانی مشورت لینا بند کردی ہے ؟ کیا اسکے خیال میں اسکی زندگی کے بارے میں روح خاموش ہو گئی ہے ؟

اس ہائی پریسٹ کے بر عکس میں اس ہائی پریسٹ کا موازنہ یا مقابلہ ڈیوڈ بلٹر سے کرتا ہوں ۔ جب وہ ہماری سٹیک کانفرنس میں تھے۔ اس نے مثالی طور پر، یہ کہہ کر ہیکل کے اجازت نامہ کے انٹرویو لینا شروع کیے ، ’’کیا آپ مجھے یہ بتائیں گے کہروح نے تمہیں آخری وقت کب چھوڑایا روح تم سے کب الگ ہوا ہر بار جب اس نے مجھ سے یہ سوال پوچھا،ہم دونوں آسمانی روشنی یا نور سے منور ہوئے، صرف سوال پوچھنے سی ہم نے اپنی اندگی میں روح کو دعوت دی۔

خدا کو ہمارا جواب ایک گھوڑے کی مانند ہے جس کا سوار خدا ہے جب وہ ایک طرف یا دوسری طرف لگام کھینچتاہے۔ تو اڑیل یا برگشتہ گھوڑااپنا راستہ لینے کے لئے مزاہمت کر سکتا ہے ۔ ایک اچھا گھوڑاسمت کے موافق جواب دے گا۔ایک اچھا گھوڑاگھوم جائے گا جب خدازین پر محض جھکتا ہے۔ ہم اپنی ساری سمت بندی اسکی مرضی کے مطابق ڈھال لیں گے ۔ لیکن اگر ہم اسکو خوش آمدید کہتے ہیں ۔

ہم اپنی زندگی میں اس کے اثر اور رہنمائی سے کس طرح لطف اندوز ہوتے ہیں ؟ اس سوال کے ڈھیروں جواب ہیں ۔ لیکن وہ ڈھیروں جواب سطحی یا ہلکے ہو سکتے ہیں ۔ اور وہ ایک معیار کی تجویز دیتے ہیں ’’ ایک ہی سائز سب کو پورا آتا ہے ‘‘ طریقہ یہ ہے کہ روح کی ہدایت کی پیروی کی جائے۔ مسئلہ یہ نہیں ہے ۔ ہم سب کا اپناذرائع ابلاغ اور سیکھنے کا سٹائل یا طریقہ ہے ۔ ہمارا باپ ہمیں انفرادی طور پر سمجھتا ہے اور اپنے سکھائے ہوئے راستے کا عادی بنانا جانتا ہے ۔ اسکی ہم سب تک رسائی ہے ، سفارشی معیار کی پیروی کرنے کی کوشش کرنے کی بجائے، ہمیں کھوج لگانی چاہییکہ خدا ہم تک کس طرح ذرائع ابلاغ متعین کرتا ہے ۔

کچھ کے لئے اسکی حضوری یقینی بنانے کا طریقہ موسیقی ہے۔ مثال کے طور پر ، میں بچوں کی کوائر سے خوشی کے آنسو بہائے بغیر گلوریانہیں بجا سکتا ۔یہ ہمیشہ مجھے چھوتا ہے ۔

کئی دوسرے فطرت سے تحریک پاتے ہیں ۔ خدا کی تخلیق میں گزارا ہوا وقت ان کے لئے آسمانی تعلق قائم کرتا ہے ۔ کچھ دعا کے ذریعے بہترین تعلق قائم کر لیتے ہیں ، پھر بھی دعا کرنے کے بہت سے طریقے ہیں ۔ جب ہم کسی اور کا فارمولہ اپنانے کی کوشش کرتے ہیں ، تو ہم مایوس ہو سکتے ہیں ۔ ایلڈر ڈگلس کولسٹرتجویز دیتے یا سفارش کرتے ہیں کہ روزانہ ایک ہی طریقہ سے دعا کرنے کی بجائے۔ ’’ صرف ایک یا دو یا تین باتوں کا انتخاب کریں جو تم باپ سے کہنا چاہتے ہو، نہ کہ بہت ساری باتیں ۔ مگر اس طرح بات کریں جس طرح ایک بچہ اپنے باپ سے بات کرتا ہے جسے بہت پیار کیا جاتا ہے ۔ جب تم اپنے گھٹنوں سے کھڑے ہوتے ہو، تو تمہیں یاد ہوگا کہ تم نے کس کے لئے دعا کی ہے اور یہ پہلے اور بعد کی رات میں ایک جیسی نہیں ہوگی۔ ( قابو رکھیں یا قابو پائیں،سنو کالج میں عبادت)

کچھ شائدگواہی سے ترقی پاتے ہیں ۔ میں خداکے عجیب کام کے متعلق گفتگو کرنا لکھنا پسند کرتا ہوں ۔ جب میں یہ بانٹتا ہوں تو وہ مجھے نئی باتیں سکھاتا ہے ۔

کچھ غور کرنے سے الہی تحریک پاتے ہیں ۔کچھ سوال کرنے اور اسکا جواب سننے سے روح کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں ۔

ہم صحیفہ میں خدا کی ااواز سننا سیکھ سکتے ہیں ۔ اس کو تلاش کرنے کے ہزاروں راستے یا طریقے ہیں ، پڑھنے اور غور کرنے، مطالعہ کی رہنمائی کا استعمال کرنے اور دوستوں کے ساتھ مل کر مطالعہ کرنے سیاسے تلاش کر سکتے ہیں ۔ ہمارا مطالعہ کا پروگرام تبدیل ہو جائے گا جب ہماری ضرورتیں تبدیل ہونگی ، اور وہ ہماری شخصیت یا ذات کے لحاظ سے مختلف ہونگی۔

تمہارے لئے کون سا کام ہے ؟ جب تم روح کے ساتھ اپنا بہترین تجربے کے بارے سوچتے ہو، اور وہ تجربات کیسے حاصل کیے تھے؟انفرادی طور پر آسمانی باپ سے کیسے منسلک ہوئے؟ تم نے کس طرح بہترین طور پر اسکی آواز سنی اور اسکے پیغامات موصول کیے؟ کس طرح تم نے روح کے ساتھ با معنی تجربہ حاصل کر سکتے ہو؟

ہم اپنی زندگی میں فردفرداٰٰالگ طریقے سے روح [ کے ساتھ روابط بڑھانے] کے طریقے تلاش کریں ۔ ہم میں سے ہر کوئی سنجیدگی سے روح القدس کی تلاش کرے۔ میں اس فانی زندگی کی پریشانی اور باپ کے پاس واپس جانے کے سنجیدہ کام کو وقف کرتا ہوں۔ یہ ہمیں شعور فراہم کرتی ہے کہ ہم اسکے ساتھ مل کر کام کریں ۔یا عقل کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اسکے ساتھ مل کر کام کریں ۔

گر تمہیں کسی عظیم تاریخی ہستی کو ملنے کا موقع ملے تو تم اس سے ملنے کے لئےء کیسی تیاری کریں گے ؟تم اس موقع کو بہت سنجیدگی سے لو گے ۔ ممکن ہے تم اس کے لئے بہت احتیاط سے تیاری کرو گے ۔ تم ان سوالات کے بارے بھی سوچو گے جو تم پوچھنا چاہتے ہو۔ تم غالباٰٰاحتیاط اور احترام سے سنوگے۔ تم سنجیدگی سے نوٹ بھی بناؤ گے ۔ غالباٰٰ تم ان پر غور کرو گے۔

اس کے بعدگفتگو پر غور کر وگے ۔ کیا ہمیں اتنی سنجیدگی سے ہی آسمانی پیغام رساں کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع حاصل نہیں کرنا چاہیے؟ ہمیں ایسا موقع جتنی بار ملے اچک لینا چاہیے۔ ہمیں اسکی موجودگی کا نوٹس لینا اور اسکی تعظیم کرنی چاہیے۔ ہمیں اسکی تاثیر کی تعظیم کرنی چاہیے جووہ ہمارے ساتھ شئر کرتا ہے ۔ہمیں ان سچائیوں پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے جو وہ ہمارے سپرد کرتا، اور پھر اس پر عمل کرنا چاہیے۔

اس وجہ سے میں ایک خوشگوار جرنل رکھتا ہوں امیں روزانہ ااس دن کی اچھی باتیں اس میں لکھتا ہوں ۔ فطری بات ہے کہ اس میں کوئی آسمانی پیغام بھی شامل ہوتا ہے ۔ وہ خوشی سے ملبوس ہو کر آتے ہیں ۔ وہ تحریک ، اطمنان اور رہنمائی دیتے ہیں ۔ میں ان کا نوٹس لینا، یاد رکھنا ،اور زندگی میں ان سے رہنمائی لینا چاہتا ہوں ۔

اس مضمون کو اس کےاصلی لنک سےپڑھنےکے لیے یہاں کلک کریں ۔ldsmag.com