ایک ہی آدمی سے چار دفعہ اعلیحدگی کے بعد مجھے خدا اور سائنس نے جو کچھ سکھایا ۔
اگر آپ فکرمند یا اجتناب کرنے والے ہیں ، تو اس کی وجہ ہے ، آپکو تکلیف پہنچائی گئی ہے۔ درد برداشت کرنا انتہائی تکلیف دہ ہو سکتا ہے ۔ یہاں وہ بات ہے کہ یسوع مسیح نے آپ کو بچایا ہے ۔ سب کچھ جو آپکو کرنا ہے ، آنکھوں سے پردہ اتاریں اور اسکی کھلی باہوں میں قدم بڑھائیں ۔
جب ایسا دکھائی دیتا ہو کہ خدا اپنے وعدے پورے نہیں کرتا ہے ۔
اس زندگی میں سب سے بڑا کام یا عظیم کام فطرتی آدمی کو ترک کرنا ہے اور پوری طرح اپنی زندگی خدا کی مرضی کے تابع گزارنی ہے انکساری سے اپنی زندگی خدا کے تابع کریں ۔ یہ یسوع مسیح کے بغیر ناممکن ہے ،
کامل ہونے کا مطلب کیا ہے ؟
اور میں دوبارہ تمہیں تاکید کرتا ہوں کہ تم مسیح کی طرف رجوع لائواور ہر اچھی نعمت کو تھام لواور بری نعمت اور ناپاک چیزوں کو نہ چھوئو،۔۔۔ہاں مسیح کی طرف رجوع لائواور اس میں کامل بنوگے۔
ہمارے نئے ایلڈر ساریس کے بارے ۵ چیزیں جن کے بارے ہمیں معلوم ہونا چاہیے۔
ہمارے نئے ایلڈر سارس کے بارے ۵ چیزیں جن کے بارے ہمیں معلوم ہونا چاہیے۔جیسا کہ وہ کتنا پڑھے ہیں کہاں رہتے ہیں مشن کی خدمات کس ملک میں سرانجام دی۔
صدر تھامس ایس مانسن کا کلیسیائی ارکان کے لئے آخری پیغام۔
آئیں مایوس نہ ہوں ، اس کام کے لئے جس میں ہم مشغول ہیں، یہ خداوند کا کام ہے ۔ یہ کہا گیا ہے ، خداوند اس پیٹھ کو تشکیل کرتا ہے کہ وہ وزن اٹھا سکے جو اس پر رکھا گیا ہے ۔
کیا بپتسمہ خود کار معافی مہیا کرتا ہے ؟
جب ایک شخص کو بپتسمہ دیا جاتا ہے ۔ کیا خدا ان گناہوں کو بھی لازمی معاف کرتا ہے جن سے توبہ نہیں کی ؟ یا کیا ہر کوئی فونٹ سے صرف چند گناہوں کی معافی حاصل کرکے باہر آتا ہے ؟ کیا بپتسمہ در اصل ایک بار اس معاملے کو ختم کرتا ہے
چار کوتاہیاں یا غلطیاں، جو ہم آزمائشوں کا مقابلہ کرتے وقت کرتے ہیں۔( جو صرف انہیں بد ترین کرتی ہیں )۔ از ڈینیل بیکسٹروم۔
ہماری زندگی میں ایسے اوقات بھی ہونگے جب چیزیں ہمارے اختیار سے باہر ہونگی اور ہوتی ہیں مگر ہم ان چنوتیوں کو اپنی زندگی کی خود قدری بنانے کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں ۔
کیا واقعی ہی مجھے گناہوں سے معافی مل سکتی ہے ؟
ہم سے ہر کوئی چاہتاہے کہ ہمارےگناہ معاف ہو جائے اور ہم ہمیشہ کی زندگی حاصل کرسکے اور مرنے کے بعد دوبارہ خدا کے ساتھ رہ سکے پر اس کے لیے ضروری ہے جیسا ہم چاہتے ہیں کہ خدا ہمارے گناہ معاف کرے تو ہم کو بھی چاہیے کہ ہم بھی دوسروں کو معاف کریں۔