آپ کو سوچنے پر مجبور کرتا ہے ۔

روزانہ یا روزمرہ ہماری ذاتی چنوتیاں عام ہیں

روزانہ یا روزمرہ ہماری ذاتی چنوتیاں عام ہیں

روزانہ یا روزمرہ ہماری ذاتی چنوتیاں عام ہیں ۔ چیزیں جیسا کہ ، منفی، شک ،غصہ، تنہائی، حسد، اور خود غرضی۔ ان کے عام ہونے کے باوجود، یہ آزمائشیںسب سے زیادہ خطرناک اور روح کے لئے ذلت امیز ہو سکتی ہیں ۔ جنہیں ہم جسمانی، ذہنی، جذباتی اور روحانی طور پر برداشت کرتے ہیں۔
میں نہیں کہ رہا ہوں کہ ہم ہر اس منفی چیز کے لئے ذمہ دار ہیں جن کا ہم زندگی میں سامنا کرتے ہیں ۔بلکہ میں کہ رہا ہوں کہ ہمارے رویے اور مصیبت کے کسی بھی رد عمل سے شدید اطمینانی اور پائدار امن اور مسلسل عدم استحکام اور نا خوشگوار ہو سکتی ہیں ۔ اپنے مسائل کے جوابات کو تمام مسائل میں سب سے بڑا نہ ثابت ہونے دیجیے۔آج کل کئی ذبردست معیار یا ذہانت دیکھتے ہیں جو ان چنوتیوں کی طرف رہنمائی کر سکتی ہیں جن سے ہمیں آگاہ ہونا چاہییاور ان سے اجتناب کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

۱) فوری اصلاحات ۔

ہمارا معاشرہ فوری اصلاحات کے نظریے سے محصور ہو چکا ہے ۔ تجارت ہمیشہ ہماری ، آپکے ذہنی دبائو، خواب کی کار ، آپ کے خواب کے گھر میں اور آپکے خواب کے بدن پر زور دیتی ہیں ۔ اب کوئی زور نہیں اور کچھ بھی نہیں رہا۔

آج اور ابھی اس محاصرہ یا خیال یا جنون نے خوشی سے ہمارے نظریے یا خیالات کو آسان بنا دیا ہے ۔ لیکن سچ کے بارے بہت کم ہے ، خوشی کے ساتھ رہنا آسان ہے ۔
فوری اصلاحات اپنی بہتری کے پورے نقطہ نظر کو پہلے نمبر پر بھول جانے کا موجب بنتا ہے ۔، اور غلط پہلوئوں پر توجہ دینے کی طرف رہنمائی کرتا ہے ۔
مثال کے طور پر، ہم جلد بازی میں صحت مند کھانے اور باقاعدگی سے ورزش کے بہتر نتائج کو چھوڑ دیتے ہیں ۔ہم بھول جاتے ہیں کہ پورا یا اصل مقصد جسمانی طور پر فٹ ہونا ہے نہ کہ دبلا ہونا ہے ۔پھر بھی ، ہم وزن کم کرنے کے لئے توجہ مرکوز کرنے کے لئے کیوں کام کرتے ہیں ، یا صحت مندانہ طور پر کھاتے ہیں اور نتیجہ کے طور پر ، ہم کبھی بھی غیر فطری طور پرجسمانی ،دماغی اور جذباتی طور پر غیر صحت مند بناتے ہیں ۔

یہ روحانی اصولوں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے ۔ جب ہم خدا سے فوری اصلاحات کی توقع کرتے ہیں ، تو ہم زمین پر اپنے تجربات کو یکسر چھوڑ دیتے ہیں ۔ ہم یہ سوچتے ہیں کہ زندگی سے لطف اٹھانے کے لئے اسے آسان یا کامل ہونا چاہیے اور ہم اسے ایک اور آزمائش کے طور پر دیکھتے ہیں جس سے ہمیں گزرنا ہے ۔ ہم آزمائش کے اور چنوتیوں کے مقاصد بھول جاتے ہیں جو دراسل ہمارے اندر دیر پا تبدیلی پیدا کرتی ہیں ۔

ایلڈر رچرڈ جی سکاٹ ہمیں بتاتے ہیں کہ آزمائشیں ، مایوسیاں صدمہ یا افسردگیاور دل کا درد بنیادی طور پر دو مختلف ذرائع سے ہم پر آتے ہیں ۔ وہ جو خدا کے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہیںان کو ہمیشہ ان چنوتیوں کا سامنا کرنا پڑے گا ۔مصیبت کی دوسری وجہ ہماری زندگی میں خداوند کے مقاصد کو پورا کرنا ہے تاکہ ہم نفاست پائیںیا حاصل کریں جو تجربات سے آتی ہیں ۔۔۔وہ شاہد ہیں کہ خداوند آپ کو مزید آگے بڑھنے میں رہنمائی کرتا ہے ۔ اس لئے وہ آپ کو تجربات مہیا کرتا ہے جو ترقی ، تفہیم ، اور شفقت کو فروغ دیتا ہے جو آپکو اپنے لازوال فائدے کے لئے چمکاتا یا بہتر کرتا ہے۔ کہ تم کہاں سے کہاں جاتے ہو ( یعنی کہاں سے آئے ہو اور کہاں جانے کی تیاری ہے)۔وہ تم میں بہت زیادہ لچک چاہتا ہے اور جس میں طور پر تکلیف اور درد ہوتا ہے ۔
درد، صدمہ، اور آزمائشیں ابدی ہیں اور آنے والی زندگی میں بھی قائم رہیں گی۔ یہاں تک کہ خدا نے اپنے بچوں پر آنسو بہائے یا وہ رویا ۔ موسیٰ ۷۔ ۲۸۔ یہ کہتاہے ، اور ایسا ہوا کہ خدا نے آسمان سے

لوگوں کے بقیہ پر نظر کی اور وہ رویا یہ اکثر سچ ہوتا ہے کہ ہماری انتہائی تکلیف یا درد کا ذریعہ ، ہماری عظیم خوشی کا ذریعہ بھی ہو سکتا ہے ۔ہمارا خاندان ہمارے لئے ناقابل تصور خوشی لا سکتا ہے اور اکثر ہمیں بہترین ملے گا۔ مگر وہ ہمیں مایوس بھی کر سکتے ، تکلیف پہنچا سکتے، یا یہاں تک کہ وہ ہمیں چھوڑ بھی سکتے ہیں ۔ پس جب ہمارا آسمانی باپ ہم پر روتا ہے تو اس سے وہ ہم سے اپنی محبت ظاہر کرتا ہے ۔ ہمارے درد پر اسکا غم ہم سے محبت کی ناقابل اعتماد صلاحیت ہے اور ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہم یہاں اس لئے نہیں کہ ہم یہاں آزماٗشوں سے اجتناب کرنا سیکھیں ، بلکہ یہ سیکھنے کے لئے کہ انہیں قبول کریں اور انہیں اپنی خوشی میں اضافہ کرنے کی اجازت دیں ۔

2دوسروں پر الزام تراشی۔

خوشی اور چنوتیاں ایک دوسرے کے متضاد نہیں ہیں ۔ در اصل وہ اکثر ایک دوسرے پر تعمیر ہوتی ہیں ۔ اسکی مثال ایک عورت بنام میبل گئے کی زندگی سے آتی ہے ۔ میبل لائبیریا کی دو سول جنگوں کے دوران رہتی تھی ۔ ایک رات جب وہ اپنے گائوں کی گلیوں میںبندقوں سے گولیوںکی آواز سن کر گائوں سے بھاگ رہی تھی اسکی چھوٹی لڑکی اسکے بازو کے نیچے پسیج گئی۔ وہ اپنی تین جوان کزنوں سے ٹکرا گئی جو ایک جھاڑی کے نیچے چھپی تھیں ۔

اس وقت سے ، اس نے انکی پرورش اپنے بچوں کی طرح کی ہے ۔ پناہ گزین کیمپوں کی بھوک اور کسی نئے ملک میں منتقل ہونے کے خوف
کا سامنا کیا ۔ پھر بھی یا اسکے باوجود اس نے اسکا نقطہ نظرنے ان چنوتیوں کو اسکو مضبوط کرنے کی اجازت دی کہ اس کے لئے امن لائے۔ جنگ کے دوران ۔ دوسرے لوگ مر گئے یا وفات پا گئیاور خدا نے میری مدد کی ، لہذا مجھے اپنی زندگی کے لئے خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے ۔وہ کہتی ہے ، مجھے خدا کا شکر گزار ہونا چاہیے ۔ میں بہت سے مصائب سے گزری ہوں اور خدا نے ہر طریقے سے میری مدد کی ہے ۔

اپنے حالات کے باوجود میبل کی طرح خوش رہنے کے لئے ، ہمیں اپنی آزمائشوں اور تحریص کے لئے اپنے آسمانی باپ یا شیطان پر الزام لگانا بند کرنا چاہیے جو ہماری زندگی میں آتے ہیں ، کیونکہ وہ صرف عداوت یا بغض اور لاچاری کے احساس کی طرف رہنمائی کرتی ہے ۔
دوسروں کو مجرم تھہرانے کی بجائے، ہمیں الوہیت ، قوت ، اور روشنی کے لئے آسمان کی طرف لوٹنا چاہیے جو ہم رکھتے ہیں اور ان چنوتیوں کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔

3خود ساختہ صلاحیت یا ذہنیت۔

جبب بے چینی اور لاچاری خوشی کے راستے رکاوٹ بن سکتی ہیں اور غیر ضروری تکلیف میں اضافی کرتی ہیں ۔ اسی طرح راحت اور آزادی بن سکتی ہیں ۔
ہمارے معاشرے میں ، بعض اوقات ، سب کچھ خود کرنے کی خطرناک صلاحیت رکھتے ہیں ۔ ہم خود ساختہ مرد یا عورت کی زندگی کے خلاصہ کی تعریف کرتے ہیں، اور وہ فرد بننے کی کوشش کرتے ہیں ۔مگر وہ خیال کھوکھلا ہے اور وہ ان تعلقات کو تسلیم کرنے میں نااکام ہوتا ہے ،اور لوگ جو بامعنی کامیابی حاصل کرتے ہیں ۔خاص طور پر ہماری تخلیق میں خدا کا ہاتھ،اور وہ تمام مواقع جو وہ ہمیں مہیا کرتا ہے ۔

میں نے مسابقتی کھیل کھیل کر پرورش پائی ہے ۔ اور میں ذہنی مضبوطی کے نظریے کو اچھی طرح جانتا ہوں اور اپنے آپ کو زیادہ دھکیلنے کو جتنا تم خیال کرتے ہو کہ تم کر سکتے ہو ۔ لیکن جب تم جسمانی طور پر اپنی اخری حد تک پہنچتے ہو تو یہ بتانا آسان ہوتا ہے کیونکہ تمہارا جسم واضع اشارے دیتا ہے ، جیسا کہ تھکاوٹ اور درد ۔ کیا ہم ان اشاروں پر محتاط نہیں ہیں جب ہم روحانی ، ذہنی اور جزباتی تھکاوت کے لمحات تک پہنچتے ہیں ؟

میں صدر اوکڈرف کی اس بصیرت کو پسند کرتا ہوں ۔ کچھ یہ سوچتے ہونگیکہ انکی خود قدر ی کا انحصار اس فہرست کی لمبائی پر ہے۔۔۔۔۔کیونکہ وہ انکی زندگی میں غیر ضروری پیچیدگی ہے ۔ وہ اکثر بہت زیادہ پریشانی مختصر خوشی اور اپنی زندگی کی اہمیت کو بہت ہی کم محسوس کرتے ہیں ، ۔۔۔عقلمند روز مرہ زندگی میں فرانٹک رش میں آزمائشوں کا مقابلہ کرتے ہیں ۔ وہ نصیحت کی پیروی کرتے ہیں ۔ وہ رفتار بڑھانے سے زیادہ زندگی کو اہمیت دیتے ہیں ۔ مختصر یہ کہ وہ چیزوں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں ۔

جیسا کہ ہر بات میں مسیح کامل مثال ہے ۔ کوئی ہے تو زمین اور آسمان پر وہ ہی ہے ۔ با قدر اہمیت کی فہرست ہے اور با اسانی کہتا ہے ،کہ میرے پوس اسکے لئے وقت نہیں ہے ۔جب ہم غلطیاں کرتے ہیں اور مدد کے لئے اسکے پاس آتے ہیں ۔ لیکن وہ مدد نہیں کرتا ۔ وہ ہمیں بے یارو مددگار نہیں چھوڑتا ۔ اس کے پاس ہمیشہ ہمارے لئے وقت ہوتا ہے ۔ وہ ایک ایک کرکے ہم سب کو شفا دیتا ہے ۔
ہر چیز پر قابو پانے کی ہماری کوششوں میں ۔ ہم اکثر غیر ضروری دبائو پیدا کرتے ہیں جو ہمیں زندگی میں خوشی کا تجربہ کرنے سے روکتا ہے ۔ تاہم ، اگر ہم بہت زیادہ اہم بات پر فوکس کریں کہ اپنے آسمانی والدین اور منجی کی محبت میں خدمت کریں تو باقی سب چیزیں ٹھیک کام کریں گی ۔

ہماری زندگی میں ایسے اوقات بھی ہونگے جب چیزیں ہمارے اختیار سے باہر ہونگی مگر ہم ان چنوتیوں کو اپنی زندگی کی خود قدری بنانے کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں ۔ اسی طرح جیسے اپنی زندگی کی غلطیوں کے لئے خدا پر الزام نہیں لگا سکتے ۔ اپنے آپ پر الزام لگانا بھی بند کرنا چاہیے۔ اپنی بے قدری کرکے اس غلطی اور دبائو کو شامل نہ کریں اور اس پہلے سے کوشش کرنے کے وقت میں مزید چنوتیوں کو شامل نہ کریں ۔

وہ حصہ سمجھو کہ ہم سب پر توڑے جانے کے لئے زمین پر کیوں ہیں ۔یہاں تک کہ جب مسیح نے گتسمنی کرتے وقت توڑا گیا اور صلیب پر چڑھایا گیا ۔ جبکہ ہمیں ان لمحات کو پسند کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، ہمیں انکو قبول کرنا چاہیے ۔ آزمائشوں کو قبول کریں اور اپنی زندگی کا حصہ بننے دیں ۔ صرف اپنے آپ معین نہ کرنے دیں ۔ دوسروں کو اجازت دیں اور خاص طور پر آسمانی باپ کو کہ ان اوقات میں مدد کرے ۔ اسکے فضل ، اسکی محبت ، اور اسکے کفارہ کو قبول کرو۔

۴)توازن کی کمی ۔

بطور اخری ایام کے مقدسین ہم کاملیت کی توقع کرتے ہیں ۔ اور یہ حیرت انگیز گول ہے ۔ لیکن اس کاملیت کی جستجو میں ، ہمیں انفرادی روحانی کاملیت کی کوشش کرنی چاہیے ، نہ کہ لفط کی ثقافتی نظریے کی ۔ لہذا جب تم یہ سوچنا شروع کرتے ہو تو تم اتنے دبلے، اتنے مضبوط ، اتنے خوبصورت اور سمارٹ نہیں ہو ۔ اسے ترک کردو۔ اس میں غیر ضروری دبائو بڑھانا ترک کر دو ۔ وہ کچھ جس کو پہلے ہی سر انجام دینا مشکل ہے اور سمجھیں کہ اہلیت ویسی نہیں ہے جیسے کہ بے عیب ہونا ہے ۔ یہ سچ ہے ، کہ ہم قصور وار ہیں لیکن جیسے صدر فائوسٹ نے بیان کیا ہے ، ہمیں اپنے آپ سے اور سب سے محبت کرنے ضرورت ہے ۔ اور ہمیں اس بات پر پریشان ہونے کو ترک کرنے کی ضرورت ہے کہ لوگ ہمارے متعلق کیا سوچتے ہیں ۔ ہمیں صرف اس کے لئے پریشان ہونے کی ضرورت ہے کہ وہ ہمارے متعلق کیا سوچتا ہے ۔

جب ہم دنیا کی انتہائی ذہنیت میں فوری اصلاحات میں رہنے کی کوشش کرتے ہیں اور سب کچھ خود کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم توازن پائیں گے جو ہمیں وہ بننے کی اجازت دے گا جس کے بارے بہت سے سوچتے ہیں کہ علم بیان ہے ، دونوں،خود انحصاری اور خدا کے پیروکاروں کا اعتماد۔ مگر ہم اپنے اندر ان صفات کو ترقی دینے میں ناکام رہتے ہیں ۔ ہم محدود اور بہت ہی غیر تسلی بخش زندگی گزارنے کے خطرے کو موقع دیتے ہیں ۔

یاد رکھو، یہ عارضی خوشی ہے جو اس کو نہایت قیمتی بناتی ہے ۔ اتنی پرجوش ۔ اور ہم یہ خوشی محسوس کر سکتے ہیں ۔ ان بنیادوں پر فوکس کرکے ۔ خدا سے محبت ، اپنے آپ سے محبت اور دوسروں سے محبت کرنے سے ۔ توازن قائم کرنے پر فوکس کریں ۔ اور زندگی میں خوشی ، اچھائی ، نور یا روشنی ، اور سچائی وہ سب جس کا تم تجربہ کرتے ہو ۔ اور اگر تم اس کی تلاش کرتے ہو تو یقین کرو تم اسے پا لو گے۔

اس مضمون کو اس کےاصلی لنک سےپڑھنےکے لیے یہاں کلک کریں ldsliving.com